پاکستانی انجینئر ز نے اسپغول کا چھلکا بنانے والی مشین ایجاد کر لی ، کاشتکاروں کی قسمت بدل جائے گی
حاصل پور(نمائندہ پاکستان) ایک میرج ہال میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں اسپغول کا چھلکا بنانی والی جدید مشینری کی نمائش پر اس کا افتتاح کیا گیا زراعت اور اسپغول کی صنعت سے وابستہ لوگوں نے سیمینار میں بھر پور شرکت (بقیہ نمبر12صفحہ12پر )
کی اور مشینوں کا معائنہ کیا تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ سے کیا گیا اس موقع پر وفاقی وزیر سردار سکندر حیات خان بوسن اور وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرذادہ نے سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کی کاشت میں بہتری لائی جا رہی ہے اسی طرح ہماری زرعی تحقیقاتی کونسل کے انجینئرز نے جدید اسپغول بنانے والی مشین ایجاد کی ہے جس سے جنوی پنجاب اور سندھ کے کاشتکاروں کی قسمت بدل جائے گی اور اسپغول کی فصل سے زیادہ افادہ حاصل کر سکیں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اس میں جدید مشینری کے لئے اور جدید طریقہ کاشتکاری کے ذریعے سبز انقلاب لایا جا سکتا ہے اس موقع پر پاکستان میں اسپغول کی فصل جنوبی پنجاب کے اضلاع بہاول پور بہاول نگر اور سندھ میں تھر کے علاقوں میں کاشت کی جاتی لیکن اسپغول کی پراسنگ نہ ہونے کی وجہ سے زمیندار اس فصل کو زیادہ رقبہ پر کاشت نہیں کر سکتے پاکستان کے شہر حاصل پور میں بھی لوگ روایتی طریقوں سے اسپغول کا چھلکا تیار کرتے ہیں لیکن ایک تو ان کا چھلکا پیدا کرنے کی صلاحیت بہت کم ہے دوسرا اس چھلکے کی کوالٹی بھی اچھی نہیں ہوتی اور روایتی طریقوں سے پورے علاقے میں گردوغبار بھی پھیل جاتا ہے انہی مسائل کے پیش نظر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے انجینئرز نے اسپغول بنانے والی مشین ایجاد کی ہے مشینوں میں اسپغول کی تھریشر ،کلینر ڈی ہسکر ،ونوور،اور ہوا کا کلاسیفائرجو ہوا کی مدد سے اسپغول کے چھلکے کا وزن حجم کے حساب سے درجہ بندی کرتی ہے مقامی طور پر تیار ہو چکی ہے سیمینار کے اختتام پر وفاقی وزیر سردار سکندر حیات خان بوسن اور وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرذادہ نے جدید مشین کا افتتاح کرتے ہوئے ان مشینوں کا معائنہ بھی کیا۔
اسپغول چھلکا