مشرف کی سزاپرعملدرآمدرکوانے کیلئے درخواست پرسماعت،ہائیکورٹ کاوکلا کے دلائل پر عدم اطمینان کااظہار

مشرف کی سزاپرعملدرآمدرکوانے کیلئے درخواست پرسماعت،ہائیکورٹ کاوکلا کے ...
مشرف کی سزاپرعملدرآمدرکوانے کیلئے درخواست پرسماعت،ہائیکورٹ کاوکلا کے دلائل پر عدم اطمینان کااظہار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہورہائیکورٹ نے سابق صدرپرویز مشرف کی سزاپرعملدرآمد رکوانے کیلئے درخواست کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار کے دلائل پر عدم اطمینان کااظہار کردیا،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک آپ کچھ سمجھا ہی نہیں سکے،آپ لوگ فیصلہ کرلیں کس نے بحث کرنی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں پرویز مشرف کی سزاپرعملدرآمد رکوانے کیلئے درخواست پرسماعت ہوئی،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،پرویز مشرف کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے کہا کہ آپ نے اس قانون کو چیلنج ہی نہیں کیا جس کے تحت کارروائی کی گئی ، آپ مکمل تیاری سے آئیں یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے ، عدالت نے استفسار کیا کہ سپیشل کورٹ سزا سنا چکی بتائیں ہائیکورٹ کے فیصلے کا کس طرح اثر پڑتا ہے ؟ آپ یہ بتائیں کہ یہ درخواست کس طرح قابل سماعت ہے ،عدالت نے کہا کہ پہلے آپ اپنا کیس ثابت کریں اس کے بعد ہی فیصلہ آسکتا ہے ۔
وکیل پرویز مشرف نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنی صوابدید پر کیس بنایا اور چلایا ، سنگین غداری ایکٹ میں 2010 میں ترمیم کی گئی ایمرجنسی نافذ کرنے کے عمل کو شامل کیاگیا ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ دیکھنا یہ ہے غداری کا اطلاق18 ویں ترمیم سے پہلے کیا جا سکتا ہے؟عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت پرویز مشرف پرفردجرم عائد کی گئی ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پرویز مشرف کی فردجرم پڑھ کر سنائی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیاعبدالحمید ڈوگروالے کیس میں غداری کامعاملہ طے پایاتھا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عبدالحمید ڈوگر والے کیس میں ایمرجنسی کو غیرآئینی قراردیاگیاتھا،عبدالحمیدڈوگر والے کیس میں ایمرجنسی کوغداری قرارنہیں دیاگیاتھا۔
فل بنچ نے پرویز مشرف کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں آپ کا کیس کیا ہے ؟وکیل پرویز مشرف نے کہا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل غیر قانونی ہے،پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی تشکیل اور انکوائری کے اقدام کو چیلنج کیا ہے ۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اپنا کیس پڑھا ہے کیا آپ نے تیاری کی ہے ؟وکیل پرویز مشرف نے کہاکہ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے ذاتی بنیادپر کیس بنایا ،عدالت نے کہا کہ ہم صرف یہ دیکھیں گے کہ کیا جو کارروائی ہوئی وہ قانون کے مطابق تھی یا نہیں ۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ ہم یہاں سپیشل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں سن رہے ، لاہور ہائیکورٹ نے قانون دان علی ظفر کو روسٹرم پر طلب کر لیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ ہم نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا ایمرجنسی کا نفاذ غداری کے زمرے میں آتا ہے ؟ ایڈووکیٹ علی ظفر نے کہا کہ میرے علم کے مطابق ایمرجنسی کا نفاذ غداری کے زمرے میں نہیں آتا ، عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ایمرجنسی غداری کے زمرے میں نہیں آتی تو پھر یہ سارا معاملہ چلا کیسے ؟ جب ایمرجنسی لگائی گئی ملک کے حالات کیا تھے؟کیا ایمرجنسی ایک صوبے میں لگائی جاسکتی ہے یا پورے ملک میں ؟۔
جسٹس محمد امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ کیاایمرجنسی صدرنے لگانی ہے یا جنرل نے ؟۔ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ لفظ چیف ایگزیکٹو کااستعمال کیاگیا ،جسٹس مسعود جہانگیر نے استفسار کیا کہ کیا12 اکتوبراور3 نومبر کے اقدامات دو مختلف باتیں نہیں؟۔عدالت نے کہا کہ آئین کے تحت تو ایمرجنسی کا اختیار تو صدرکوہے،نوٹیفکیشن سے نمایاں ہے کہ ایمرجنسی پرویز مشرف نے لگائی،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ میں سے کوئی سنجیدگی سے یہ کیس لڑنے کو تیار ہے؟
عدالت نے وکیل درخواست گزار کے دلائل پر عدم اطمینان کااظہار کردیا،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک آپ کچھ سمجھا ہی نہیں سکے،آپ لوگ فیصلہ کرلیں کس نے بحث کرنی ہے ،عدالت نے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کردی۔