سانحہ مچھ کے شہدا کی نماز جنازہ کےبعد ہزارہ ٹاون قبرستان میں تدفین کر دی گئی

سانحہ مچھ کے شہدا کی نماز جنازہ کےبعد ہزارہ ٹاون قبرستان میں تدفین کر دی گئی
سانحہ مچھ کے شہدا کی نماز جنازہ کےبعد ہزارہ ٹاون قبرستان میں تدفین کر دی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن)سانحہ مچھ کے شہداء کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ہزارہ ٹاون قبرستان میں تدفین کر دی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں ہزارہ برادری کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری،وفاقی وزیر علی زیدی ،شہریار آفریدی اور معاون خصوصی زلفی بخاری کے علاوہ صوبائی وزرابھی نمازجنازہ میں شریک ہوئے،شہدا کی نماز جنازہ علامہ ہاشم موسوی نے پڑھائی۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات سانحہ مچھ پر دھرنا دینے والے لواحقین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے پر دھرنا ختم ہوگیا تھا، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیر علی زیدی، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے دھرنے کے شرکا سے ایک بار پھر مذاکرات کئے جس کے بعد لواحقین نے حکومتی ٹیم کیساتھ تحریری معاہدہ کر کے 6 روز بعد دھرنا ختم کر دیا۔ 
شہدا ایکشن کمیٹی کے رہنما آغا رضا نے کہا کہ ہم نے شہدا کے لواحقین کے لیے دھرنا دیا اور ان کے مطمئن ہونے پر ہی دھرنا ختم کررہے ہیں، اپنے شہدا کی تدفین پورے تقدس کے ساتھ کریں گے۔ آغا رضا نے ملک بھر میں دھرنا دینے والوں سے اپیل کی کہ ہمارے تمام مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں جس کے بعد تمام دھرنے پر امن طور پر ختم کر دئیے جائیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ جو مطالبات ہمارے سامنے رکھے گئے وہ مشکل تھے، تاہم جن افسران کو ہٹانا تھا ان کا فیصلہ ہوچکا، شہدا ایکشن کمیٹی سے ہمارا تحریری معاہدہ ہوچکا، کبھی کسی حکومت نے ماضی میں تحریری معاہدہ نہیں کیا تھا، ہم ملکر کام کرینگے تو مسائل حل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا جے آئی ٹی کا اعلان ہو گیا ہے، ایک اعلیٰ سطح کا کمیشن بنے گا۔ وزیر داخلہ بلوچستان ضیا اللہ اس کی سربراہی کریں گے، پولیس افسر سمیت دو اعلیٰ افسر اس کے ممبر ہونگے اور شہدا کمیٹی سے بھی 2 ممبران لئے جائیں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے سکیورٹی ادارے مل کر حکمت عملی بنائیں گے ، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ ضروری ہے، سکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا، اسی طرح نادرا، پاسپورٹ آفس، امیگریشن کے حکام پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ شہدا کے ورثا کو بلوچستان حکومت ملازمت دے گی، شہدا کے لواحقین میں سے طالب علموں کو سکالرشپس دی جائیں گی، شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، قوم کو ان دہشتگردوں سے بچانا ہے، بلوچستان کی زمین اور سمندر میں اتنی طاقت ہے کہ ہمارے معاشی مسائل ختم کرسکتا ہے لیکن بلوچستان کے لوگ بیڈ گورننس کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ، اب سب ٹھیک کرینگے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا کہنا تھا کہ جیسے ہی شہدا کی تدفین ہوتی ہے وزیراعظم عمران خان کوئٹہ آئیں گے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی کوئٹہ آئیں گے اور دونوں الگ الگ لواحقین سے ملکر تعزیت کریں گے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے تدفین پر رضا مندی ظاہر کرنے پر شہدا کے لواحقین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ لواحقین نے انصاف کے لیے احتجاج کیا، آپ نے ہماری بات مان کر ہمیں اور بلوچستان کو عزت دی جس پر سب کا مشکور ہوں۔ یہ نہیں کہہ سکتا بلوچستان کے سارے مسائل حل کر دئیے اور سب ٹھیک ہے لیکن جن چیزوں پر ا?گے بڑھے وہاں چیزیں بہتر ہوئی ہیں، ہم چیزوں کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ ملک کو آگے بڑھانا ہے تو بہتر فیصلے کرنے ہوں گے، غفلت ہو جاتی ہے لیکن ہم نے یہاں امن لانا ہے روز گار لانا ہے، شہری بن کر گھومنا ہے، بلا خوف گھومنا ہے، نوجوانوں کے لیے محفوظ بلوچستان دینا ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے، اسے پورا کرنا ہے، میں اعلان کرتا ہوں کہ عمران خان بھی کوئٹہ آئیں گے اور چیف آف آرمی سٹاف بھی آئیں گے۔