آگ کے الاﺅ کے اوپر سے چھلانگیں،خوشگوار زندگی کی ضمانت
ماسکو (نیوز ڈیسک) دور قدیم میں انسان جنوں، بھوتوں اور دیگر بلاﺅں سے حفاظت کیلئے توہم پرستی پر مبنی طریقے استعمال کرتا تھا لیکن بعض ممالک میں آج بھی قدیم دور کے جاہلانہ رسوم و رواج پر عمل کیا جاتا ہے۔ روس، کویرن اور بیلجئم میں منایا جانے والا تہوار ”اوان کپالا“ بھی توہم پرستی کی ایک نمایاں مثال ہے۔ اس تہوار میں جوان کنوری لڑکیاں آگ کے الاﺅ کے اوپر سے چھلانگیں لگاتی ہیں اور اسے ان کے بہتر ازدواجی مستقبل اور خوشگوار زندگی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ ان ممالک میں قدیم دور میں یہ تہوار صرف ”کپالا“ کے نام سے جانا جاتا تھا جسے سم سالسٹس (جون کی 20 اور 22 تاریخ کے دوران سال کا سب سے بڑا دن) کے موقع پر منعقد کیا جاتا تھا لیکن جب ان علاقوں میں عیسائیت کا غلبہ ہوا تو اسے تہوار کو عیسائی بپتسمہ کی روایت سے منسوب شخصیت ”جان: بپتسمہ دینے والا“ سے منسوب کرتے ہوئے ”اوان کپالا“ کا نام دے دیا گیا۔ اس تہوار کے موقع پر رات کے وقت کھل جگ پر آگ کا الاﺅ دہکایا جاتا ہے اور پھر نوجوان کنواری لڑکیاں بالوں میں پھول سجاکر اور زرق برق لباس پہن کر ان شعلوں کے اوپر سے چھلانگ لگاتی ہیں۔ زیادہ لبی چھلانگ کو زیادہ خوش قسمتی کا موجب سمجھا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کا عقیدہ ہے کہ تہوار کے موقع پر ہر قسم کی بلائیں چھٹی پر ہوتی ہیں اور انسانوں کو نقصان پہنچاسکتی ہیں۔ ان کے بد اثرات سے بچنے اور زندگی کے گناہوں اور بداعمالیوںکو دھونے کیلئے آگ کے شعلوں پر سے چھلانگیں لگائی جاتی ہیں، اس عمل کو اچھے شریک حیات، کثرت اولاد اور ازدواجی خوشیوں کے حصول کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ جوان لڑکیوں کے علاوہ شادی شدہ جوڑے اور دوست بھی دہکتے الاﺅ کے اوپر سے چھلانگیں لگاسکتے ہیں۔