انوکھا بدلہ، امریکہ نے رومی رکن پارلیمینٹ کا بیٹا اغواءکر لیا
ماسکو (نیوز ڈیسک) روس کے ایک ممبر پارلیمنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے مالدیب سے اس کے بیٹے کو بوگس سائبر فراڈ کیس میں اغواءکر لیا ہے، اور ہو سکتا ہے وہ میرے بیٹے کو چارہ بنا کررہائی کے بدلے ایڈورڈ سنوڈن کی حوالگی کا مطالبہ کر دے۔ 30سالہ رومن سیلزنوئے کو مالدیب کے میل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ماسکو جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ سیلزنوئے کو مجبور کرکے پہلے گوام جانے کے لئے پرائیویٹ طیارے میں بٹھایا گیا اور پھر حراست میں لے لیا گیا۔ روس نے سیلزنوئے کی حراست کو حقیقت میں ایک اغواءقرار دیا ہے۔ ماسکو نے اس اقدام کو واشنگٹن دشمنی کی نی لہر قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ امریکہ نے ایک غیرملکی باشندے کو اصول وضوابط کے برعکس کسی بھی جرم کے شبہ میں حراست میں لیا ہے۔ ایک روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ ویلرے سیلزنوئے نے کہا کہ تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ کل وہ میرے بیٹے کو اغوا کرکے تاوان مانگے گے یا پھر سنوڈن کے بدلے رہائی کی ڈیل کرنا چاہیں گے۔ تاحال میرے بیٹے سے رابطہ کرایا گیا نہ اسے امریکی حکام قانونی حق دے رہے ہیں۔ وہ بڑی چالاکی سے رومن سیلزنوئے کو گوام لے کر گئے کیوں کہ امریکی قوانین وہاں مکمل طور پر نافذالعمل نہیں۔ میرا کمپیوٹر کا ماہر ضرور ہے لیکن وہ کسی قسم کی ہیکنگ میں ملوث نہیں۔ امریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس اور خفیہ اداروں نے رومن سیلزنوئے پر بنک فراد، غیرقانونی طور پر کمپیوٹرڈیٹا تک رسائی اور شناخت کی چوری کے الزامات عائد کئے تھے۔ رومن سیلزنوئے پر 2009سے 2011کے درمیان امریکی شہریوں کے کریڈٹ کارڈ چوری کرکے استعمال کرنے کا الزام بھی ہے،جس کی سزا 30 سال سے قید بنتی ہے، اگر جرم ثابت ہو جائے۔ رومن سیلزنوئے کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد آئندہ پیشی تک حراست میں ہی رکھا گیا ہے۔