بھارت کی ایل او سی پر تسلسل کیساتھ فائرنگ سے جنگ کا خطرہ ہے: سرتاج عزیز
اسلام آباد(آئی این پی)وزیراعظم کے مشیر خارجہ امورسرتاج عزیز نے کہا ہے ہندوستان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کر رہا ہے جس سے جنگ کا خطرہ ہے، آپریشن ردالفساد میں بغیر کسی تفریق کے کارروائی جاری ہے، فوجی ایکشن کے ذریعے افغانستان میں ا من قائم نہیں ہو سکتا، اگر سارک کانفرنس منسوخ نہ ہوتی تو افغانستان میں امن اور اصلاحات کے معاملے پر بہتری آسکتی تھی،ہمیں تنہا کرنے کی ہندوستان کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں،ہمارے بین الاقوامی برادری سے اچھے تعلقات ہیں ۔ہفتہ کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا افغانستان میں امن افغان عوام کے تعاون سے ہونیوالے مذاکرات سے ہی ممکن ہے جس کیلئے ہم پوری معاونت کر رہے ہیں ۔14ء میں شمالی وزیرستان میں ہونیوالے آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹی اور ان کے ٹھکانے تباہ ہوئے ، ہمیں خطرہ پاکستانی طالبان سے زیادہ تھا کیونکہ04ء میں انہوں نے اپنی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی ، ہم نے بین الاقوامی کمیونٹی کو باور کرایا ہے کہ وہاں امن مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے جس میں ہم بھرپور معاونت کر رہے ہیں ، امریکہ سے تعلقات بہتر ہونے سے ہمارے اور امریکہ کے درمیان تجارت ہوگی جو پچھلے کئی سال سے 5ارب ڈالر تک محدود ہے۔ بھارت کے ویزوں کبھی بھی وزیرخارجہ درخواست پر سائن نہیں کرتا ، دوسرا علاج پاکستان میں بھی ممکن ہے ، ہم کوشش کر رہے ہیں پاکستان میں علاج کیلئے اتنا ہی خرچہ آئے جتنا ہندوستان میں علاج پر آتا ہے ، حالات بہتر کرنے کیلئے ہم نے ہندوستان کے قیدی بھی رہا کئے ہیں اور اس کے علاوہ دیگر معاملات پر بھی پیش رفت کی ہے ، اسوقت کوئی بیک چینل ڈپلومیسی نہیں چل رہی ، بیک چینل ڈپلومیسی کیلئے فرنٹ چینل پر معاملات چلنا ضروری ہیں ۔ہندوستان کشمیر میں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہاہے اس سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کررہا ہے ، افغانستان میں انٹرنیشنل فوج میں کمی سے خانہ جنگی میں اضافہ ہوا ، آپریشن ردالفساد میں بغیر کسی تفریق کے کاروائی جاری ہے ۔