کشمیریوں سے غلاموں جیسا سلوک
مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری بھارت کے فوجی قبضے اورظلم وجبر کے آگے کبھی سرینڈر نہیں کریں گے اور اپنی جدوجہد صبح آزادی تک ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔
سید علی گیلانی نے شوپیاں مارچ کو طاقت کے بل پرروکنے اور حریت رہنماؤں کو گھروں ، تھانوں اور جیلوں میں نظر بند رکھنے کے لئے قابض انتظامیہ کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کھلی ریاستی غنڈہ گردی قرار دیا۔
پولیس نے حریت کانفرنس کے لیے جن لیڈروں اور کارکنوں کو گھروں اور تھانوں میں نظربند کردیا ہے ان میں محمد اشرف صحرائی، حاجی غلام نبی سمجھی، غلام احمد گلزار، عمر عادل ڈار سمیت بہت سے رہنما شامل ہیں۔
بقول سید علی گیلانی بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس نے ان کے گھر کے مرکزی دروازے کو باہر سے ہاکر لگا کر بندکر دیا اور انہیں باہر آنے کی اجازت نہیں دی۔ ان کے گھر کی طرف جانے والی سڑک بھی خار دار تار کے ذریعے بند کر دی گئی تھی۔
بھارت برطانوی سامراج سے آزاد ی پا کر طاقت کے نشے میں اس قدر بدمست ہو گیا کہ اس نے جموں و کشمیر کی سرزمین پر فوجی قبضہ جمالیا اور اسکے ساتھ ہی نومبر ، دسمبر1947 کے مہینوں میں جموں میں 5لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا گیا اوریہ سلسلہ آج تک برابر جاری ہے۔ گزشتہ 27برس کے دوران ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔
کشمیریوں نے بھارت کے غیر قانونی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور وہ بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔ ایک طرف بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی سے قتل کیا جا رہا ہے،جبکہ دوسری طرف کشمیریوں کو احتجاج کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔
سید علی گیلانی نے کشمیرکے بارے میں اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری کے حالیہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا بیان بازیوں سے آج تک کچھ حاصل نہیں ہوا اور نہ ہی آئندہ کچھ حاصل ہو گا، لہٰذا ضروری ہے کہ عالمی ادارہ اپنی پاس کردہ قراردادوں پر عمل درآمد اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لئے موثر کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ بار بار یہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کریں،لیکن وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک 150سے زائد بار بات چیت ہوئی ، لیکن تنازعہ کشمیر جوں کا توں ہے۔
بھارت نے اٹوٹ انگ کی رٹ لگائی ہوئی ہے جبکہ جموں وکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ خطہ ہے جسکے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ کشمیریوں کا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کشمیریوں کو بھارت کے چنگل سے ضرور آزاد کرے گا۔
یہ بات واضح ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کی دائمی غلامی میں نہیں رہ سکتا۔ کشمیری عوام پاکستان اور بین الاقوامی برادری کی حمایت سے آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔
کشمیر کے پہاڑوں دریاؤں ندی نالوں وادیوں اور بازاروں میں ایک ہی مقصد ایک ہی آواز اور ایک ہی نعرہ گونجتا ہے۔ ہم لے کے رہیں گے آزادی، مرد خواتین نوجوانوں اور بچے یک زبان ہو کر کہتے ہیں ’’گوانڈیا گو بیک ‘‘کشمیری قوم کی بھارت سے بیزاری اور نفرت کی کئی وجوہات ہیں۔
گزشتہ کئی مہینوں سے کشمیری عوام ایک اور المیے سے گزر رہے ہیں۔ بھارت کی قابض افواج تمام انسانی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہزاروں افراد کو قتل کرتے ہوئے نابینا بنا چکی ہیں۔ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔
خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ مردوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر دیا جاتا ہے۔ پابند سلاسل نوجوانوں کو کسی الزام اور عدالتی کارروائی کے بغیر بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔کشمیری حریت پسند ماورائے عدالت قتل کیے جاتے ہیں۔
کشمیر اب کوئی تنازعہ یا مسئلہ نہیں رہا بلکہ آزادی کی تحریک بن گیا ہے۔ آزادی کشمیریوں کے ڈی این اے کا جزو ہے۔بھارت جو جرائم کر رہا ہے، وہ یہ تمام جرائم اقوام متحدہ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں کیونکہ ان کا براہ راست تعلق امن سلامتی ، انسانی حقوق ، عالمی انسانی اور بین الاقوامی قوانین سے ہے۔ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کے عوام کی پائیدار ترقی خوشحالی اور رابطوں کی عمومی خواہشات کی تکمیل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
بھارت کی کشمیر میں تمام سازشیں ناکام ہو چکی ہیں۔کشمیر ی ہر قیمت پر آزادی چاہتے ہیں۔ مودی سرکار ابھی تک سازشوں کے جال بن کربھی ناکام ہوچکی ہے۔ اسے پتا ہے کہ کشمیری اور پاکستانی یک جاں و دوقالب ہیں جنہیں علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ کشمیر میں مظالم پر عالم اسلام میں تشویش پائی جاتی ہے۔
ہمارامطالبہ ہے کہ عالمی برادری بے ضمیری چھوڑ کر کشمیریوں کے حال پر رحم کرے۔اقوام متحد ہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش نہ کیا گیا تو خطے میں امن قائم نہیں ہوسکے گا۔کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔
کشمیری آزادی کی جنگ صدیوں تک لڑیں گے اور بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔عوام کی کشمیر کے ساتھ وابستگی کلمہ طیبہ کی بنیاد اور تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کی بنیاد پر ہے۔ گزشتہ ہفتے کشمیری نوجوانوں کی شہادت نے واضح کردیا ہے کہ کشمیری اپنی آزاد ی کی جنگ صدیوں تک لڑسکتے ہیں۔
بھارت80ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کرچکا۔ مگر استقامت ہے کشمیری ماؤں کی جو اپنے بچوں کی شہادت پر فخر کرتی ہیں۔لیکن عالمی برادری کی بے حسی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر عزم کا اظہار ہے۔جس سے پیچھے نہیں ہٹا جاسکتا،کبھی حکمران سستی کا مظاہرہ کربھی لیں توعوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
گذشتہ 5 روز سے بین الاقوامی برادری کو احساس دلوانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو بند کروانے کے لئے کردار ادا کرے۔
مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم کے حوالے سے ایران، ترکی، او آئی سی سیکریٹری جنرل کے اظہار یکجہتی کے بیانات آ چکے ہیں۔ پاکستان نے بھارتی درندگی کی بھرپور انداز میں مذمت کی ہے۔
یہ بھارتی ریاستی دہشت گردی ہے، بھارت نے کئی دہائیوں سے کشمیریوں کے خلاف بہیمانہ مظالم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے ہدایت کی ہے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں زخمی ہونے والے تمام کشمیریوں کے علاج معالجہ کا سارا خرچ پاکستان برداشت کرے گا چاہے وہ دنیا میں کہیں بھی علاج کروانا چاہیں۔