وزیر اعظم کا خواتین کو با اختیار بنانے کا عزم قابل تعریف ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اکنامک رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے خواتین کو با اختیار بنانے کا عزم قابل تعریف ہے جس سے صنفی مساوات کی صورتحال بھی بہتر ہو جائے گی ۔ حکومت کی جانب سے خواتین کے لئے مختلف شعبوں میں کوٹہ مختص کرنے کے فیصلے کی بھرپور تائید کرتے ہیں ۔ ملک کی51 فیصد آبادی کو قومی دھارے میں لائے بغیر ملکی ترقی ناممکن ہے اس لئے معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے اور ایک جامع پالیسی تشکیل دی جائے ۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ آئین حقوق نسواں کے تحفظ کی گارنٹی دیتا ہے اور قوانین بھی موجود ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا ۔ حکومت کی جانب سے شہری اور دیہی خواتین کو ترقی کے لئے بھرپور مواقع دینے کی ضرورت ہے جس کے لئے نجی شعبہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ ملک کی پائیدار ترقی یقینی بنانے کے لئے ہر شعبہ سے وابستہ افراد کوخواتین کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرنا ہو گی اور انکی ترقی کے راستہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہونگی ۔
جس میں بینکوں کی جانب سے قرضوں کی عدم فراہمی سب سے اہم ہے ۔ ملک بھر کے11 وومن چیمبرز اور دیگر تنظی میں بھی خواتین کا معیار زندگی بہتر بنانے کی کوششیں کر رہی ہیں جن میں سے کئی قابل قدر خدمات سرانجام دے رہی ہیں جنکی سرپرستی ضروری ہے ۔ یہ ادارے بھی قرضوں کی فراہمی میں مشکلات، سرکاری اداروں کے عدم تعاون اور مڈل مین کے کردار سے نا لاں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے صنفی مساوا ت کے لئے متعدداقدامات کئے ہیں جبکہ خواتین کی فلاح و بہبود اور انکے کاروبار کوفروغ دینے میں خصوصی دلچسپی لی جا رہی ہے تاہم اس سلسلہ میں ملک بھر میں خواتین کی تیار کردہ مصنوعات کی نمائشوں کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ انھیں با اختیار بنانے کا عمل تیز کیا جا سکے ۔ تاجر خواتین کی استعداد میں اضافہ، مسائل کے حل ، سازگارماحول اور یکساں مواقع کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کے ساتھ نجی شعبہ بھی آگے آکر اپنا کردار ادا کرےں ۔ عورتوں کے لئے خوشحال اور محفوظ مستقبل کے لئے انکی مصنوعات کو اندرون وبیرون ملک روشناس کروا نے کی کوششیں بڑھائی جائیں جبکہ متعلقہ ادارے انھیں نئی منڈیاں تلاش کرنے میں مدد دیں تاکہ انکا کاروبار اور روزگار بہتر ہو سکے ۔ شہری خواتین کے ساتھ دیہی ہنرمند خواتین کوبھی مواقع فراہم کئے جائیں جبکہ دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے جس کا اثر آنے والی نسلوں پر بھی پڑے گا ۔ شہروں اور دیہات میں عام طور پرخواتین کو محنت کے باوجود مردوں کے مقابلے میں کم معاوضہ دیا جاتا ہے جس سے انکی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اس لئے اس سلسلہ کو بند کیا جائے ۔