وی سی ڈاکٹر ارشد جاوید کی وائس چانسلر توسیع کیلئے دائر رٹ خارج
پشاور(نیوز رپورٹر)پشاورہائیکورٹ نے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ارشد جاوید کی تین سال کیلئے بطوروائس چانسلر توسیع کیلئے دائر رٹ خارج کر دی ان کی بطوروائس چانسلرمدت ملازمت میں توسیع کی درخواست کوبھی چیلنج کیا گیاتھاگزشتہ روز چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس وقاراحمد سیٹھ اور جسٹس محمد عتیق شاہ پر مشتمل دورکنی بنچ نے ڈاکٹر ارشد جاوید،ڈاکٹر ضیاء الحق وغیرہ کی جانب سے دائر الگ الگ رٹ درخواستوں پر سماعت کی دوران سماعت پروفیسرڈاکٹر ارشد جاوید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انکے موکل نے ابھی تک اپنی مدت ملازمت پوری نہیں کی اوراکیڈمک سرچ کمیٹی کے بعد نئی تعیناتی کا آرڈر انہیں نہیں ملا وہ ابھی تک ایکٹنگ وائس چانسلر کے طور پر کام کر رہے ہیں دوسری جانب پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق،فیکلٹی کے ایم یواور ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ایم یو نے اپنے وکیل میاں محب اللہ کاکا خیل کے ذریعے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ان کو اس پٹیشن کا حصہ بنایا گیا اور پرو وائس چانسلر کی تعیناتی اس وجہ سے ہوتی ہے کہ جب وائس چانسلر موجود نہیں ہوتایااسکونکال دیاجاتا ہے یا موت واقع ہو جاتی ہے تو پرو وائس چانسلر کو قائم مقام وائس چانسلر بنایا جاتا ہے پہلے قانون میں یہ شق موجود نہیں تھی اور اسکو اسی وجہ سے اسمبلی نے قانون میں متعارف کروایا کہ یونیورسٹی کا نظام نئے وائس چانسلر کے آنے تک چلتا رہے میاں محب اللہ کاکاخیل ایڈوکیٹ نے عدالت کومزیددلائل دیئے کہ ڈاکٹر ارشد جاوید عدالتی احکامات پر قائم مقام وائس چانسلر تو بنے تھے تاہم اکیڈمک سرچ کمیٹی کو نئی تعیناتی کرنے نہیں دیا گیاتھا 18جولائی 2020کو انکی مدت ملازمت ختم ہو جائیگی خیبرپختونخوایونیورسٹیز ایکٹ 2012 کے تحت اْنہوں نے اپنی مدت ملازمت کی توسیع کیلئے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو درخواست دی جوردکردی گئی کیونکہ اگر ایک وائس چانسلر کوتوسیع دی جاتی ہے تودیگریونیورسٹیز کے وائس چانسلرزبھی توسیع مانگیں گے اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل احمد بٹ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے بعض وائس چانسلرز پر کرپشن اورہراسگی کے الزامات لگے جس پر کارروائی بھی کی گئی حکومت نہیں چاہتی کہ وائس چانسلرز کو توسیع دی جائے اور نئی تعیناتی میرٹ پر ہوگی انہوں نے مزید کہا کہ توسیع پرفارمنس کی بنیاد پر دی جاتی ہے لیکن اس حوالے سے کیبنٹ ونگ کا فیصلہ واضح ہے جس میں توسیع کی درخواستیں خارج کی گئی ہیں اور نئے لوگوں کوموقع دینے کے احکامات دیئے گئے ہیں دورکنی بنچ نے کیس میں دلائل مکمل ہونے پر ڈاکٹر ارشد جاوید کی رٹ خارج کر دی جبکہ اس کیس میں داخل ڈاکٹر جمشیدعلی کی رٹ کو بے سود قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا گیا۔