کورونا کی وجہ سے اہداف حاصل نہیں ہو رہے: ایف بی آر، قائمہ کمیٹی خزانہ نے ٹیکس ری فنڈ کی تفصیلات مانگ لیں
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے، کورونا کی وجہ سے اہداف حاصل نہیں ہو رہے، کوئی اندازہ نہیں کہ پہلی سہہ ماہی میں ریونیو ہدف حاصل ہو گا یا نہیں، جو ٹارگٹ رکھا گیا ہے اس کو حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔اسلام آباد میں فیض اللہ کاموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بتایاکہ ریونیو اہداف حاصل کرنے کیلئے فیلڈ فارمیشنز کو ہدایات کی ہیں۔ رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ ریفنڈ کا اصل حجم کیا ہے، کیا وزیراعظم 100 ارب مزید دیں تو وہ بھی ریفنڈ میں دیئے جا سکتے ہیں۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ ایف بی آر حکام کمیٹی درست جواب دیں، ٹیکس ریفنڈ کا حجم 600 ارب روپے تک کا ہے، کل کتنی رقم ریفنڈ کرنی ہے اور کتنے عرصے سے ریفنڈ پھنسے ہوئے ہیں۔ اس پہ ٹیکس حکام کا کہنا تھاکہ فی الحال یہ معلومات ساتھ نہیں لائے کل کمیٹی کو فراہم کریں گے۔رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ کمیٹی کو ٹیکس ریفنڈ پر تفصیلی بریفنگ دی جائے، ایف بی آر پر الزام لگ رہا ہے کہ پیسے لے کر مالدار افراد کو جلد اور زیادہ ٹیکس ریفنڈ فراہم کیا گیا۔علی پرویز ملک نے کا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پر کہا گیا کہ بارہ ارب ڈالر کی مقامی سیل ہے اس سے کتنا ٹیکس وصول ہوا۔ ٹیکس حکام نے بتایا کہ ٹیکس ریفنڈ گزشتہ 12 سے 15 سال تک بقایا جات میں ہیں۔
اہداف حاصل