چینی بحران،ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
لاہور( لیڈی رپورٹر)پنجاب میں سٹہ بازوںکی جانب سے ذخیرہ شدہ 2 لاکھ 34 ہزا ر ٹن چینی نے مارکیٹ میں بحران پیدا کردیا ہے جس کے باعث پانچ روز کے دوران تھوک سطح پرچینی کی فی کلو قیمت میں18 روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سٹے بازوں نے ساڑھے29 ارب روپے کی چینی خرید کر کئی ہفتے ملوں میں اسٹاک کئے رکھی ۔ کین کمشنر نے جھنگ، سرگودھا، چنیوٹ، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ڈپٹی کمشنرز کو چھاپے مارنے کا حکم دیدیا۔سٹے بازی کے باعث چینی کا تھوک ریٹ عید کے بعد 6100روپے فی 50 کلو سے 6550 روپے تک پہنچ گیا۔ حکام کے مطابق مارکیٹ میں چینی کی عدم دستیابی کی وجہ سوائے کارٹلایلئزشن کے کچھ نہیں۔ کین کمشنر پنجاب کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی کی روز افزوں قیمتوں اور اس سلسلہ میں عوام الناس میں بڑھتی ہوئی تشویش کے پیش نظر یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ حکومت پاکستان نے اس سال اپریل میں چینی کی فی کلو قیمت تقریباً 98 روپئے مقرر کی تھی جو کہ چینی کی پیداواری لاگت کو مد نظر رکھتے ہوئے کی گئی تھی۔ تاہم شوگر ملوں نے عدالت عالیہ میں رٹ دائر کر کے چینی کی قیمت کے تعین کا نوٹیفیکیشن چار مئی کو معطل کروا لیا۔حکومت پنجاب اور حکومت پاکستان نے کیس کی بھرپور پیروی کی تاہم مئی کے مہینے سے لے کر ابھی تک سٹے آرڈر چل رہا ہے اور اس کی اگلی تاریخ ستمبر میں مقرر کی گئی ہے۔ اس حکم امتناعی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شوگر ملوں نے چینی کی قیمت 98روپئے فی کلو سے بڑھا کر تقریباً 130 روپئے کلو کر دی ہے۔ قیمت کا نوٹیفیکیشن معطل ہونے سے پنجاب سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر بھی معطل ہو چکا ہے۔۔ شوگر ملوں پر اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ناجائز منافع خوری سے اجتناب کریں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس حکم امتناعی کی آڑ میں معطل شدہ قیمت سے شوگر ملوں نے اب تک عوام سے پندرہ ارب روپے سے زائد وصول کئے ہیں اور اگر ماہ ستمبر تک حکم امتناعی نافذالعمل رہتا ہے تو خدشہ ہے کہ یہ اضافہ 35 ارب روپئے سے تجاوز کر جائے گا۔