سردارلطیف کھوسہ کو پیپلز پارٹی سے نکالا جائے،فیصل میر

سردارلطیف کھوسہ کو پیپلز پارٹی سے نکالا جائے،فیصل میر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور (نمائندہ خصوصی ) پاکستان پیپلز پارٹی سینٹرل پنجاب کے رہنما فیصل میر نے ایک مرتبہ پھر چیئرمین بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ لطیف کھوسہ کو پارٹی سے نکالا جائے،لطیف کھوسہ نے آج تک الیکشن نہیں لڑا،انکے ہونے یا نہ ہونے سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، جب تک لطیف کھوسہ چیئرمین پی ٹی آئی کو امام خمینی سمجھتے رہیں گے اسوقت تک کارکنان دیوار شرمندگی سے ان کی تصویر نہیں ہٹائیں گے۔
 ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی رہنما حاجی عزیز الرحمن چن اور وحید لودھی کیساتھ سینٹرل سیکرٹریٹ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ فیصل میر نے کہا کہ لطیف کھوسہ چیئرمین پی ٹی آئی کو آج کا امام خمینی قرار دے رہے ہیں جو امام خمینی کی توہین ہے۔دیوار شرمندگی کے سامنے کھڑے ہو کر پریس کانفرنس کرنے پر لطیف کھوسہ نے مجھے اور رانا فاروق سعید کو دو دو ارب روپے کا ہرجانے کا نوٹس بھیجا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ دیوار شرمندگی سے ان کی تصویر ہٹائی جائے۔


لطیف کھوسہ نے ضیالحق کے مارشل لاءمیں ایک دن قید نہیں کاٹی جبکہ میں نے 17سال کی عمر میں جزل ضیالحق کی طرف سے قائم کردہ قتل کا جھوٹا مقدمہ پانچ سال بھگتا۔انہوں نے کہا کہ لطیف کھوسہ نے کل ایک ٹاک شو میں پارٹی میں ایک زرداری سب پے بھاری نعرے کا مذاق اڑانے کے لئے کارٹونوں جیسی حرکتیں کیں،صدر آصف زرداری نے شہید بی بی کے بعد چیئرمین بلاول کے ساتھ مل کر پیپلز پارٹی کو بچایا۔یک زرداری سب سے یاری کارکنوں کے دل کی آواز ہے جو لطیف کھوسہ جیسے ا بن لوقت لوگوں کے لئے قابل تکلیف ہے،لطیف کھوسہ نے بھٹو کے خلاف قرارداد پیش کی اب زرداری کے حوالے سے بد تمیزی کارکن برداشت نہیں کریں گے۔پیپلز پارٹی کے صوبائی رہنما کا کہنا تھا کہ لطیف کھوسہ نے کل ایک ٹاک شو میں کہا کہ وہ شہید بی بی کی شادی میں موجود تھے۔ اس شادی میں ساری پیپلز پارٹی مدعو تھی۔ میں اسوقت اپنی والدہ کے ساتھ کمرے میں موجود تھا۔ضیا دور میں میرے اوپر قتل کا مقدمہ عاصمہ جہانگیر ، حنا جیلانی،عابد منٹو اور اعتزاز احسن نے لڑا،ضیا کے مارشل لا کے دور میں لطیف کھوسہ مجھے کہیں نظر نہیں آئے۔فیصل میر کا کہنا تھا کہ تحریک نظام مصطفے کے دوران لطیف کھوسہ نے لاہور ہائیکورٹ بار کے اجلاس میں شہید ذولفقار علی بھٹو کے خلاف ایک قرار داد پیش کی اور12اپریل 1977ءکو لطیف کھوسہ نے ہائیکورٹ کے اجلاس میں پیش کردہ قرار داد میں شہید بھٹو کو ایک غاصب حکمران کہا، اسی اجلاس میں بھٹو کو مبارکبادی خط لکھنے پر حمیدالدین ایڈوکیٹ کی بار کی ممبر شپ منسوخ کروائی گئی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب ایک مرتبہ پھر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری سے مطالبہ کرتی ہے کہ لطیف کھوسہ کو چیئرمین پی ٹی آئی کی مسلسل حمایت ،صدر زرداری کے بارے میں ٹی ٹاک شو پر بدتمیزی کرنے پر پارٹی سے خارج کیا جائے۔ میڈیا سوالوں کے جواب میں فیصل میر نے کہا کہ لطیف کھوسہ 93سے پہلے پارٹی میں نہیں تھے۔انہیں کریمنل لائرز کی وجہ سے پارٹی میں بھرتی کیا گیا۔سردار لطیف کھوسہ نے آج تک الیکشن نہیں لڑا،انکے ہونے یا نہ ہونے سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، فرحت اللہ بابر کی بات اپنی جگہ ٹھیک۔ہم بطور کارکن لطیف کھوسہ کیخلاف آواز اٹھاتے رہیں گے ۔عزیز الرحمن چن نے کہا کہ لطیف کھوسہ 1980ءکی دہائی میں میرے اور پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین شیخ رشید کی موجودگی میں معافی مانگ کر پارٹی میں واپس آئے،شہید بی بی نے کہا کہ اگر میں اصغر خان اور مفتی محمود کو جمہوریت کی بحالی کے لئے معاف کر سکتی ہوں تو کھوسہ کو بھی معاف کرتی ہوں ۔ حاجی عزیزالرحمن چن نے کہا کہ پارٹی میں آکر وہ آج تک یہی کہتے ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کے وکیل نہیں ہیں بلکہ پروفیشنل وکیل ہیں۔ رات کو ٹاک شو میں انہوں نے یہی کہا۔

مزید :

کامرس -