توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار،12جولائی سے باقاعدہ ٹرائل کا آغاز ہوگا ،سیشن کورٹ اسلام آباد ،فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے :وکیل عمران خان

  توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار،12جولائی سے باقاعدہ ٹرائل کا آغاز ہوگا ،سیشن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


       اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دے دیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔گزشتہ 2 روز کی طرح ہفتہ کے روز بھی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش نہ ہوئے، انہیں عدالت نے دلائل دینے کے لیے طلب کیا تھا۔ عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق 7 روز میں فیصلہ کرنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں۔عمران خان کی جانب سے آج عدالت میں دو درخواستیں دائرکی گئیں، ایک میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی گئی جس میں سکیورٹی خدشات کو بنیاد بنایا گیا جب کہ دوسری درخواست میں عمران خان کے وکیل گوہرعلی خان نے 10 جولائی تک سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائرکی۔الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض اٹھادیا جب کہ سیشن جج ہمایوں دلاور نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین روز میں ایک بار بھی وکیل خواجہ حارث پیش نہیں ہوئے، انڈر ٹیکنگ آپ نے دی کہ وکیل خواجہ حارث پیش ہوں گے، توشہ خانہ کیس میں آپ کے لیے عدالت بہت نرم رویہ رکھ رہی ہے، اتنے نرم رویے کی مثال اور کہیں نہیں ملتی، اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے۔جج نے کہا کہ ساڑھے گیارہ بجے دلائل دیں ورنہ الیکشن کمیشن کے وکیل کو سن کر فیصلہ کردوں گا۔وقفے کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان عدالت میں پیش ہوئے، گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل اپنے دلائل دیں تو ہم آئندہ ہفتے اپنے دلائل دیں گے۔الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کیس قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے، ہائی کورٹ نے سیشن عدالت کو واضح ڈائریکشن دی ہے، سیشن عدالت کو توشہ خانہ کیس پر سماعت شروع کرنےکی ڈائریکشن ریکارڈ پر موجود ہے۔جج ہمایوں دلاور کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آپ کو اتنا بڑا ریلیف دیا ہے، جس پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف نہیں دیا، ہائی کورٹ نے ہمیں سننے کے لیے آپ کے پاس بھیجا، میں اس پر متفق نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی سے ان کا حق لیا جا رہا ہے، 12 جولائی تک وقت ہے، جلدی میں فیصلہ کیا تو نا انصافی ہوگی۔جج کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث سینئر وکیل ہیں، ان سے اس طرح کا رویہ توقع نہیں کیا جاسکتا، توشہ خانہ کیس پر ہر پاکستانی کی نظر ہے، توشہ خانہ کیس جب سے آیا میری عدالت میں دیگر کیسز رک گئے ہیں، آج کے سواآپ کو کوئی تاریخ نہیں دی جائےگی۔وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی متعدد بار استثنیٰ کی درخواستیں دائر کر چکے ہیں،گوہر علی خان چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دلائل دے چکے، چیئرمین پی ٹی آئی صرف تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ اب سنادیا گیا ہے۔عدالت نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دیتے ہوئے آج سماعت ملتوی کرنےکی درخواست مسترد کردی۔عدالت نے 12 جولائی کو توشہ خانہ کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا، آئندہ سماعت پر توشہ خانہ کیس کے ٹرائل کا آغاز ہوگا۔عدالت نے 12 جولائی کو گواہان کو شہادتوں کے لیے طلب کرلیا ہے۔خیال رہے کہ ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست مستردکی تھی جس کے بعد 4 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی درخواست مسترد کرنےکا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا اور ٹرائل کورٹ کو عمران خان کے وکیل کے دلائل پر دوبارہ فیصلہ کرنےکا حکم دے دیا۔عدالت نے فیصلہ سنایا کہ ٹرائل کورٹ 7 دن میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کرے۔دوسری جانب عمران خان نے توشہ خانہ کیس ٹرائل کورٹ بھیجنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔عمران خان نے اپنی درخواست میں اسلام ا?باد ہائی کورٹ کی جانب سے ٹرائل کورٹ کو کیس واپس بھیجنے اور 7 روز کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے اور موقف اختیار کیا ہےکہ ٹرائل کورٹ کے جج نے ان پر دوران حراست فرد جرم عائدکی تھی، ہائی کورٹ کا توشہ خانہ مقدمہ واپس اسی جج کو بھیجنا بدنیتی ہے، الیکشن کمیشن کی فوجداری کارروائی کی درخواست قابل سماعت قرار دینا خلاف قانون ہے۔یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اگست 2022 میں اراکین قومی اسمبلی کی درخواست پر عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجا تھا جس میں ان کی نااہلی کی درخواست کی گی تھی ریفرنس دستاویز کے مطابق عمران خان نے بطور وزیراعظم توشہ خانہ سے 14 کروڑ 20 لاکھ 42 ہزار روپے مالیت کے تحائف حاصل کیے جب کہ 30 ہزار روپے مالیت سے زائد کے تحائف ادائیگی کرکے حاصل کیے۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے ان تحائف کے 3 کروڑ 81 لاکھ 77 ہزار روپے ادا کیے اور 8 لاکھ مالیت کے تحائف کی ادائیگی نہیں کی، عمران خان کی اہلیہ نے 58 لاکھ 59 ہزار روپے کے ہار، ب±ندے، انگوٹھی اور کڑا 29 لاکھ 14 ہزار روپے وصول کرکے جب کہ عمران خان نے گھڑی ،کف لنکس، پین، انگوٹھی 2کروڑ 27 لاکھ روپے دے کر حاصل کیے۔ریفرنس دستاویز میں عمران خان کی حاصل کی گئی گھڑی کی اصل مالیت 8 کروڑ 50 لاکھ ،کف لنکس کی اصل مالیت 56 لاکھ روپے، پین کی اصل مالیت 15 لاکھ اور انگوٹھی کی اصل مالیت 87 لاکھ ہے۔دستاویز کے مطابق عمران خان نے 15 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی 2 لاکھ 94 ہزار روپے دے کر ، 17 لاکھ روپے مالیت کے پرفیوم ، گھڑیاں، آئی فون اور سوٹ 3 لاکھ 38 ہزار روپے دے کر، ووڈ باکسز، عطر کی بوتلیں ، تسبیح 2 لاکھ 40 ہزار روپے دے کر حاصل کیے۔عمران خان نے 19 لاکھ روپے کی گھڑی 9 لاکھ 35 ہزار روپے، 10 لاکھ روپے مالیت ہیروں کا لاکٹ، ب±ندے ، انگوٹھی اور سونے کے کڑے5 لاکھ 44 ہزار روپے 49 لاکھ روپے کی گھڑی،کف لنکس اور انگوٹھی 24 لاکھ روپے میں خریدے۔دوسری طرف تحریک انصاف نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے پر فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت نے سماعت کا موقع دینا تھا،ہم نے پیر کی تاریخ مانگی تھی،ہم نے استدعا کی کہ حق سماعت ہمارا حق ہے،ہم نے کہا حق سماعت نہیں دیا تو جواب الجواب سن لیں، ہمارا جواب الجواب دلائل بھی نہیں سنا گیا،دلائل کے دس منٹ بعد فیصلہ دے دیا گیا ،انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں جارہے ہیں اور عدالتی فیصلے کو چیلنج کر یں گے ۔
توشہ خانہ کیس

مزید :

صفحہ اول -