خواتین ،جنوبی پنجاب اور توانائی کیلئے انقلابی اقدامات، ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ، پنجاب کا ٹیکس فری بجٹ پیش

خواتین ،جنوبی پنجاب اور توانائی کیلئے انقلابی اقدامات، ملازمین کی تنخواہوں ...
خواتین ،جنوبی پنجاب اور توانائی کیلئے انقلابی اقدامات، ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ، پنجاب کا ٹیکس فری بجٹ پیش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافے اور سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی اداروں میں غریب طلباءکا کوٹہ مختص کرنے کے اعلان کے ساتھ آئندہ مالی سال 2012-13ءکا 782ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردیاگیا ۔اِس موقع پر اپوزیشن نے سیاہ پٹیاں باندھ کر خاموش احتجاج کیا،سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی زیر صدارت ہونے والے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن بازﺅوں پر سیاہ پٹیاں باند ھ کر شریک ہوئی ۔میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ تقریر میں کہاکہ تمام تر مالی دشواریوں کے باوجودترقیاتی فلاحی پروگرام میں کمی نہیں آنے دی ،اِس امرکو یقینی بنایاکہ غربت میں کمی کے پروگرام ،سالانہ ترقیاتی پروگرام اور صحت و تعلیم کے شعبے کے لیے مختص شدہ رقوم میں صرف اور صرف متعینہ مقاصدکے لیے استعمال کی جائیں ۔اُنہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت نے غریب عوام پر زندگی کا بوجھ کم کرنے کے لیے کئی نئے پروگراموں کا اعلان کیا۔عالمی مالیاتی بحران کے ساتھ ساتھ پاکستان میں جاری شدید بحران ملکی معیشت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوا،توانائی کا بحران پاکستان کا سب سے سنگین مسئلہ ہے جس کے اثرات عیاں ہیں ۔توانائی بحران کی آڑ میں پنجاب کو بالخصوص نشانہ بنایاجارہاہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ اپریل میں لاہور میں ہونے والی انرجی کانفرنس میں سید یوسف رضاگیلانی نے بحیثیت وزیراعظم ملک کے تمام صوبوں میں یکساں لوڈشیڈنگ کا فیصلہ کیا لیکن یہ اعلان بھی وفاقی حکومت کی روایتی وعدہ شکنی کی نظر ہوگیا۔۔اُنہوں نے کہاکہ پنجاب کے تمام بڑے شہروںلاہور، فیصل آباد،گوجرانوالہ ،سیالکوٹ اورملتان توانائی کے بحران کی وجہ سے ذریعہ معاش بند ہونے کی وجہ سے غریب عوام پس گئے ہیں ۔اُن کاکہناتھاکہ پنجاب حکومت نے تونسہ بیراج کوٹ ادوپر120میگاواٹ کا پن بجلی پلانٹ لگانے کے لیے چائنہ کی ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیاہے جس کے تحت کمپنی منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ مکمل کرچکی ہے ۔پنجاب پاور ڈیویلپمنٹ بورڈ نے 688میگاواٹ کے 54مختلف منصوبوں کے لیے ابتدائی تحقیقاتی کام کا آغاز کردیاہے ۔حکومت پنجاب توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے بجلی کے متبادل منصوبوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جس کے لیے حکومت پنجاب آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تحقیقاتی کام کے لیے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں سنٹرآف ایکسیلینس اور رینیوایبل انرجی کا شعبہ بھی قائم کررہی ہے تاکہ فیلڈ میں ریسرچ کی جاسکے ۔حکومت پنجاب نے پراجیکٹ فار ڈیویلپمنٹ آن آلٹرنیٹ اینڈری نیوایبل انرجی کا بھی اعلان کررہی ہے جن کے مقاصد کے لیے آئندہ سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے ۔حکومت پنجاب نے بیرونی امداد پر انحصارنہ کرنے کا فیصلہ کیاتھااور آج بھی قائم ہے ،سادگی اوراخراجات میں کمی کرکے صوبے کی معیشت کوسہارادیااور آئندہ بھی جاری رہے گی ۔گذشتہ سال تمام وزراءنے وزیراعلیٰ کاساتھ دیتے ہوئے اپنے اخراجات میں پانچ فیصد کمی تھی اور اب کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیاگیاہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران اپنے ماہانہ اخراجات میں تیس فیصد کمی کریں گے ۔آئندہ مالی سال میں فرنیچر ،مشینری اور گاڑیوں کی خریداری پر غیر ضروری اخراجات نہ کیے جائیں ۔سرکاری افسران کے لیے ہر طرح کی رہائش گاہوں اور دفاتر کی تعمیر اور تزئین وآرائش پرپابندی جاری رہے گی تاہم عدلیہ ،تعلیمی اداروں ،ہسپتالوں ،پولیس سٹیشنوں اورجیل خانہ جات کی عمارتیں اِس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے ۔پنجاب اسمبلی کے سرکاری وفود میں شام تمام ممبران اسمبلی غیر ملکی دوروں کے اخراجات اپنی جیب سے اداکرتے ہیں ۔اوائل مالی سال 2011-12ءمیں حکومت پنجاب کی اولین ترجیح سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے شروع کیے گئے منصوبہ جات کی بحالی شروع کیے گئے منصوبہ جات کی تکمیل تھی ۔متاثرہ افراد کے لیے ماڈل ویلجز تعمیر کیے گئے جس میں مخیر حضرات کے ایک ارب چالیس کروڑ روپے سے زائد کے عطیات بھی شامل تھے ،22ماڈل ویلجز میں زندگی کی تمام سہولیات فراہم کی گئیں ۔اِس کے ساتھ ساتھ پنجاب نے بڑے بھائی کی حیثیت سے دوسرے صوبوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیااور ایک ارب روپے سے زائد مالیت کا امدادی سامان فراہم کیا۔پنجاب کے طلباءکے ساتھ ساتھ بلوچستان سمیت دوسرے صوبوں کے طلباءکو بھی ایجوکیشن انڈونمنٹ فنڈ ،لیپ ٹاپ ،وظائف اور درسگاہوں میں کوٹے پر داخلے دیئے گئے ۔بلوچستان میں کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کے لیے ایک ارب روپے کی رقم مختص کی گئی لیکن کوئی کمپنی امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے کام کرنے کو تیار نہیں تھی اور اب این ایل سی نے بیڑا اُٹھایاہے جس پر رواں مالی سال کے بجٹ میں یہ رقم فراہم کی جارہی ہے ۔سوات میں کڈنی ہسپتال کی تعمیر کے لیے پچاس کروڑ روپے سے زائد کے فنڈ مختص کیے گئے ہیں ۔میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہاکہ مستقبل کے معماروں کو روزگارفراہم کرنے کے منصوبے شروع کیے گئے اور فی کس پچاس ہزار روپے کا بلاسود قرض دیاگیا۔گذشتہ سال ساڑھے تین ہزار خاندانوں نے استفسادہ کیا اور آئندہ سال اِس سے پچاس ہزار خاندان استفادہ کریں گے جس کے لیے تین ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ع؛اوپ ازیں بیس ہزار ییلوکیب قرعہ اندازی کے ذریعے دی گئیں اور اب زرعی شعبہ سے منسلک نوجوانوں کے لیے گرین ٹریکٹر سکیم شروع کی جارہی ہے جس کے تحت بیس ہزار سبسڈائز ٹریکٹر دیئے جائیں گے جس کے لیے دو ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔آئندہ مالی سال میں پڑھے لکھے گریجوایٹس کے لیے دس ہزار روپے ماہانہ مشاہرے پر انٹرن شپ پروگرام شروع کیاجارہے جس کے لیے ایک ارب پچاس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ذہین نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پچاس کروڑ روپے سے انوویشن ڈیویلپمنٹ فنڈ قائم کرنے کافیصلہ کیاگیاہے ۔لیپ ٹا پ سکیم کے لیے چار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو سوالاکھ طلباءکو تقسیم کیے جائیں گے ۔یوتھ سپورٹس فیسٹیول کے نام سے سالانہ میلہ منعقد کرنے کے لیے پچاس کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں جس میلے میں دیہات سے لے کرصوبائی سطح پر مقابلے کرائے جائیں گے ۔مختلف محکموں میں 80,000سے زائد بھرتیاں کی جائیں گی اور اِس طرح مجموعی طورپر اِن پروگراموں پر 15ارب روپے خرچ ہوں گے ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ غرباءکے لیے شروع کی گئی سکیموں کے لیے 34کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں سے 27ارب 50پچاس کروڑ روپے آٹے کی قیمت مناسب سطح پر رکھنے پر خرچ ہوں گے جبکہ چار ارب روپے رمضان بازاروں میں سبسڈی پر خرچ کیے جائیں گے ۔کرسمس کے موقع پر مسیحی بھائیوں کے لیے بھی خصوصی بازار لگائے جائیں گے ۔ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے لیے دوارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی ۔معاشی پسماندگی کے شکاراور بجلی کے بلوں سے پریشان گھرانوں کے لیے ایک ارب روپے سے سولر پینل لگائے جائیں گے جن سے پچاس ہزار گھرانے مستفید ہوں گے ۔بے گھر افراد کے لیے چار نئی آشیانہ ہاﺅسنگ سکیمیں بنائی جائیں گی جن کے لیے دوارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ ٹرانسپورٹ کی سہولت کے لیے اربن ٹرانسپورٹ میں نئی گاڑیاں لائی جارہی ہیں جبکہ ترکی کے تعاون سے گیارہ ارب روپے سے میٹروبس سسٹم شروع کی گئی ہے ۔چین کی کمپنی سے کیے جانے والے معاہدے کے تحت 575ایئرکنڈیشنڈ سی این جی بسوں میں سے 350لاہوراور فیصل آباد میں چل رہی ہیں اور باقی بسیں اِسی ماہ دوسرے شہروں میں چلناشروع ہوجائیں گی ۔اِسی طرح پنجاب اربن ٹرانسپورٹ سسٹم میں 1200نئی بسیں لائی جائیں گی ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ مزدوروں کی کم از کم ماہانہ اجرات نوہزار روپے مقرر کی گئی ہے جس کے علاوہ مزدوروں کے رہائشی مکانوں اور درسگاہوں کے منصوبے کو توسیع دی جارہی ہے اور آئندہ مالی سال میں سیالکوٹ،گوجرانوالہ اور ملتان میںآشیانہ ہاﺅسنگ سکیم کے تحت 2000نئے گھر تعمیر کیے جائیں گے ۔عوام کی سہولت کے لیے گیارہ اضلاع میں سستے ماڈل بازار قائم کیے گئے اور اِن بازاروں کا دائرہ کار مزید شہروں تک بڑھانے کے لیے 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔جناح آبادی سکیم کے تحت ایک لاکھ پندرہ ہزار سے زائد پانچ مرلے کے پلاٹ جائز حقداروں میں تقسیم کیے جائیں گے ۔کچی آبادیوں کو مالکانہ حدود دینے کا دائرہ کار دیہات تک پھیلایاجائے گا۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے لیے مزید دوارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے فائدہ اُٹھانے والوں کی تعداد50ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔اِسی طرح پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے لیے چھ ارب پچاس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔علاوہ ازیں دانش سکول سسٹم کو وسعت دی جارہی ہے اور آئندہ مالی سال میں وہاڑی ، لیہ ،بھکر اور لودھراں میں مزید سکول قائم کیے جائیں گے جن کے لیے دوارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ٹیوٹا کے ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ارب پچاس کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں ۔سکولوں کی اپ گریڈیشن کے لیے 70کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ،وزیرخزانہ نے بتایاکہ جن سرکاری اور غیرسرکاری تعلیمی اداروں ،پروفیشنل کالجزاور یونیورسٹیوں میں ماہانہ پانچ ہزار روپے یا اِس سے زائد کی فیس وصول کی جاتی ہے ،وہاں طلباءکی کل تعداد کی دس فیصد نشستیں غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے طلباءکے لیے مختص کی جائیں گی اور ٹیوشن فیس سمیت تمام اخراجات یہ ادارے خود برداشت کریں گے ۔سائنس اور ریاضی کے سولہ ہزار سے زائد ٹیچر بھرتی کیے جائیں گے جبکہ مجموعی طورپر محکمہ تعلیم کے شعبے پر 195ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جن میں سے چار ارب روپے پرائمری اور مڈل سکولوں میں مسنگ فیسلٹیز، 52کروڑ روپے گرلزمڈل سکولوں کی اپ گریڈیشن ، 20کروڑ روپے سائنس لیبارٹریوں کے قیام پر خرچ کیے جائیں گے۔سٹیٹ آف دی آرٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس کی کلاسیں ارفع کریم آئی ٹی ٹاور میں ستمبر میں شروع کردی جائیں گی ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ صحت کے شعبے کے لیے 84ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کے لیے پانچ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ،مفت ڈائلسز کی سہولت کے لیے تیس کروڑ جبکہ دیہی علاقوں میں فال ایمبولینس سروس کے لیے پچاس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔محکمہ صحت کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 16ارب پچاس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ملینیم ڈیویلپمنٹ گولز حاصل کرنے کے لیے پانچ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔اُنہوں نے بتایاکہ ساہیوال ،سیالکوٹ ،گوجرانوالہ اور ڈیرہ غازی خان میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال مرحلہ وار اپ ڈیٹ کرکے ٹیچنگ ہسپتال بنائے جائیں گے جس کے لیے دو ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔لاہور میں امیرالدین میڈیکل کالج قائم کیاجائے گا جس کی کلاسز اگلے سال یکم جنوری سے شروع ہوں گی ۔راولپنڈی میں انسٹیٹیوٹ آف یوروآلوجی اینڈٹرانسپلانٹ تین ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہوگا جبکہ فیصل آباد اور ملتان میں برن یونٹ بنانے کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ ترقیاتی بجٹ میں انفراسٹرکچر کی ڈیویلپمنٹ کے لیے 62ارب 90کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جن کے تحت ملتان میں چونگی نمبر نو سے بہاولپور بائی پاس تک سڑک ،بہاولپور یزمان روڈ کی توسیع، مظفرگڑھ جنوبی بائی پاس کی تعمیر، میانوالی مظفر گڑھ روڈ کی توسیع ، بہاولنگر سے منچن آباد تک سڑک ، چوک منڈا اور دائرہ دین محمد پناہ کے راستے رن پور سے تونسہ موڑتک سڑک ، گوگیرہ سے ساہیوال تک سڑک کی توسیع ، راولپنڈی میں مریڑ چوک انڈر پاس کی توسیع ،پشاور روڈ راولپنڈی پرودھائی کے مقام پر فلائی اوور کی تکیمل ، گوجرانوالہ ڈسکہ روڈ ،حضرو سے موٹروے تک سڑک کی توسیع، ایمن آباد سیالکوٹ روڈ کی توسیع اور گٹ والا سے فیصل آباد تک کینال روڈ کی توسیع شامل ہے ۔اٹک اور میانوالی کے لیے ایک ارب بیس کروڑ کی لاگت سے دریائے سوان کا پل ،فیصل آبادمیں عبداللہ پور انڈرپاس اور ایک ارب بیس کروڑ کی لاگت سے قطب شاہانہ پل کے منصوبے شروع کیے جائیں گے ۔رحیم یارخان وہاڑی اور بھلوال میں تمام سہولتوں سے آراستہ جدید انڈسٹریل سٹیٹس قائم کی جائیں گی ۔مقامی سطح پر ترقیاتی پروگراموں کے لیے 31ارب 90کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے جو نارمل پی ایف سی ڈیویلپمنٹ پروگرام کے لیے مختص بارہ ارب روپے کے علاوہ ہے ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ آن فارم واٹرمنیجمنٹ کے منصوبے شروع کیے جائیں گے ،ڈرپ اور سپرنکل ایریگیشن ٹیکنالوجی کا فروغ بھی اِسی منصوبے کا اہم حصہ ہے ،اِس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو رعایتی نرخ پر لیزر یونٹ فراہم کیے جائیں گے ۔یہ منصوبے پنجاب ایریگیٹڈایگریکلچرل امپروومنٹ پروگرام کا حصہ ہیں جن کا پانچ سال میں 35ارب روپے خرچ ہوں گے اور اب اِس منصوبے کے لیے تین ارب 41کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔28ارب روپے سے ایرگیشن کے نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے جبکہ عالمی بنک کے تعاون سے جناح بیراج کی بحالی کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کردیاگیاہے جس پر12ارب روپے کی لاگت آئے گی ۔نئے خانکی بیراج کی تعمیر کی 23ارب 40کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایاجارہاہے جو ایشیائی ترقیاتی بنک کی معاونت سے اسی سال شروع کیاجائے گا۔بہاولپور میں نہری پانی کی فراہمی بڑھانے کے لیے ایک ارب پچاس کروڑروپے سے ایس ایم بی لنک کینال اینڈ میلسی سیفن کا منصوبہ شروع کیاجائے گا۔اُنہوں نے بتایاکہ پوٹھوہارکے علاقے میں بارہ ڈیموں پر جاری کام کا تخمینہ سات ارب چھہتر کروڑ روپے لگایاگیاہے جن میں سے گیارہ ڈیم جون تک مکمل ہوجائیں گے ۔اِسی طرح چھوٹے ڈیم بنانے کے لیے دس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اور محکمہ آبپاشی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طورپر گیارہ ارب پچیس کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ جنوبی پنجاب کی تعمیروترقی کے لیے 80ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کل ترقیاتی بجٹ کا 32فیصد ہیں ۔اِس کے علاوہ جنوبی پنجاب ترقیاتی پروگرام کے نام سے شروع کیے جانے والے خصوصی پروگرام کے لیے 10ارب پچاس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ جنوبی پنجاب کے لیے پنجاب سکل ڈیویلپمنٹ فنڈ قائم کیاگیاہے جس کے لیے دوارب بیس کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے ۔وزیرخزانہ نے خواتین کی فلاح وبہود کے لیے 14ارب روپے کے منصوبوں کا اعلان کیااور بتایاکہ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کاکوٹہ پندرہ فیصد کردیاگیاہے ،فیصل آباد،سیالکوٹ ،ملتان اور بہاولپور میں بہاولپور میں خواتین کے لیے یونیورسٹیوں کی عمارتوں کی تعمیر شروع کی گئی ہے ،مدراینڈچائلڈہیلتھ کے لیے چارارب پچاس کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں ۔پچاس کروڑ روپے سے ویمن ڈیویلپمنٹ فنڈ قائم کیاجائے گا،ملازمت پیشہ خواتین کے لیے دس کروڑ روپے سے ڈے کیئرسنٹر بنائے جائیں گے ۔تحصیل کی سطح پر پچیس کروڑ کی لاگت سے ورکنگ ویمن ہاسٹل بنائے جائیں گے ،خواتین کالجز کو بسوں کی فراہمی کے لیے ایک ارب روپے فراہم کیے جائیں گے جبکہ خواتین کے وراثتی حقوق کو تحفظ دینے کے لیے قانون بھی تیار کرلیاگیاہے۔وزیر خزانہ نے بتیا کہ پنجاب کے تمام تھانوں کو مرحلہ وار ماڈل تھانوں میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ برادر اسلامی ملک ترکی کی معاونت سے کاﺅنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروںکو خصوصی تربیت دی جائے گی۔جرائم پیشہ افراد پر نظر رکھنے کی غرض سے کلوزسرکٹ کیمروں کیلئے دو ارب روپے خرچ کئے جائیں گے اور محکمہ پولیس میں دس ہزار اہلکار بھرتی کئے جائیں گے ۔ عدالتوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ایک ارب پچاس کروڑروپے جبکہ اضافی عدالتیں بنانے کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے جائیں گے ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ پنجاب میں تین فیصد اقلیتوں کے لیے 32کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں جن کے تحت مائناریٹیز ڈیویلمپنٹ فنڈ، تعلیمی وظائف، کرسمس کے تحائف کے علاوہ ٹیوٹا سے فنی تربیت فراہم کی جائے گی ۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ آئندہ مالی سال میں اخراجات کا تخمینہ 782ارب پچاسی کروڑ اٹھانوے لاکھ اکہتر ہزار روپے ہے جن میں 250ارب روپے کا ریکارڈ ترقیاتی بجٹ شامل ہے جو تخمینہ جات کے مقابلے میں 13فیصدزائد ہے اور کل میزانیہ کا 32فیصد ہیں ۔اِس ترقیاتی بجٹ میں سے سوشل سیکٹر کے لیے 86ارب46کروڑروپے ، انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کے لیے 62ارب نوے کروڑ روپے ،سپیشل پروگراموں کے لیے 35ارب پچاس کروڑ روپے ،پیداواری سیکٹر کے لیے آٹھ ارب 61کروڑروپے ،سروسز سیکٹر کے لیے 11ارب 10کروڑ روپے ،ماحولیات ،ثقافت ،اوقاف اور ہیومن رائٹس وغیرہ کے لیے پانچ ارب بیالیس کروڑ روپے جبکہ متفرق ترقیاتی پروگراموں کے لیے چالیس ارب روپے رکھے ہیں۔وزیرخزانہ نے بتایاکہ جنرل محصولات کا تخمینہ سات سو اسی ارب ستاسٹھ کروڑ روپے ہے اور قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کے حصے کا تخمینہ پانچ کروڑروپے ہے جبکہ صوبائی محصولات کی مدمیں 131ارب 40کروڑ روپے موصول ہونے کی امید ہے ۔جاریہ اخراجات کا کل تخمینہ 532ارب 80کروڑ روپے ہے۔وزیرخزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاق کے فیصلے کے مطابق بیس فیصد اضافے کا اعلان کیاہے ۔اُنہوں نے بتایاکہ بے پناہ مالی دباﺅ کے باوجود غریب اور متوسط طبقے پر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہیں لگایاگیا۔ اُنہوں نے بجلی پیدا کرنے کے سلسلے میں دانستہ طور پر پیدا کی جانے والی غلط فہمی کا ازالہ کرناچاہتے ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم سے صوبائی حکومت کو ملنے والے اختیار ات میں صوبوں بجلی کی پیداوار سے کوئی تعلق نہیں لیکن وزیراعلیٰ پنجاب کے مطالبے پر مئی 2011ءمیں ہونے والے کونسل آف کامن انٹرسٹ کے اجلاس میں انتظامی حکم کے ذریعے حاصل ہوئے تاہم ابھی وفاق کے زیرانتظام ادارے پیپکو ،نیشنل گرڈ،تقسیم کار کمپنیاں اور واپڈا سمیت تمام بڑے ادارے خود مختار ہیں اور پنجاب مخالف رویئے کی وجہ سے حکومت کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دیتے ۔حکومت پنجاب کے پاس گنے کے پھوگ سے بجلی پیدا کرنے کامنصوبہ ہے لیکن کاوشوں کے باوجود نیپرا نے گنے سے پیدا ہونے والے بجلی کا ٹیرف مقرر نہیں کیا۔نیپرا کے رویئے پر معاملہ سی سی آئی میں لے جاناپڑا جس نے مایوس کن فیصلہ کیاکہ پہلے اِس بابت دیگر صوبوں سے بھی رائے آنے دی جائے ۔میاں شجاع الرحمان کاکہناتھاکہ پاکستان میں موجود پاور پلانٹس اپنی استعداد کار کے مطابق بجلی پیدا نہیں کرپارہے کیونکہ سرکولر ڈیبٹ کی وجہ سے واجبات کی ادائیگی میں تاخیر کی جارہی ہے ۔حال ہی میں کچھ پاور پلانٹس نے وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے پر خود مختارگارنٹیاں طلب کرنے کا انتہائی قدم اُٹھالیاجووفاقی حکومت کی بہت بڑی ناکامی ہے اور اِس نے عالمی سطح پر پاکستان کو بہت نقصان پہنچایاہے اور آج پرائیویٹ سیکٹر بجلی کے منصوبوں کی طرف راغب نہیں ہورہاجبکہ حکومت پنجاب نے رواں سال نو ارب روپے بجلی کے منصوبے میں خرچ کی لیکن وفاقی حکومت کے رویہ کی وجہ سے کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ۔بجلی کی پیداوار میں قلت کی وجہ سے صوبائی حکومت کے بارے میں تواتر سے بولے جانے والے جھوٹ کسی وضاحت کا محتاج نہیںاور عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ اُنہیں اندھیروں میں دھکیلنے والے لوگ کون ہیں اور زمانہ کس نام سے پکاتاہے ۔میاں شجاع الرحمان نے ساغر کا شعر کہا’ جس عہد میں لٹ جائے غریبوں کی کمائی ،اُس عہدکے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی رکاوٹوں کے باوجود ہم نے توانائی کے شعبے میں بہتر ی کے راستے تلاش کرلیے ہیں جہاں ہم خودانحصاری سے چلتے ہوئے مممکنہ بہتری لاتے رہیں اور آئندہ سال2012-13ءکے لیے حکومت پنجاب توانائی کے لیے دس ارب روپے مختص کررہی ہے،پنجاب میں انڈسٹریل سٹیٹس میں قائم صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لیے پچاس میگاواٹ تک کے چھ منصوبوں کے لیے کول منصوبوں کے لیے حکومت پنجاب نے جامع پالیسی تشکیل دی ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کو یہ پاور پلانٹ لگانے کے لیے خصوصی پیکج دیاجائے گا اور مخصوص فنڈ سے بروقت واجبات کی ادائیگی ہوسکے گی ۔خادم اعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر سالٹ رینج میں کوئلے کی مقدار کا اندازہ لگانے کے لیے ٹیم آئی تھی جن کے مطابق کوئلے کے ذخائر کاتخمینہ تقریباًپانچ سوملین ٹن لگایاگیاہے جبکہ اِس سے قبل یہ تخمینہ تقریباً دوسو پینتیس ملین ٹن کاتھا۔کول بوائلڈ پاورپاور پلانٹ کے لیے خام مال کی یقینی دستیابی اورحکومت پنجاب کا خصوصی رعایتی پیکج پرائیویٹ سیکٹر کو سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کے لیے ایک بہت بڑی کشش ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ حکومت نے تمام تر مزاحمت اور مخالفت کے باوجود توانائی کی پیداوارکے لیے عملی میدان میں اترچکی ہے اور ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کے اشتراک سے بجلی کی پیداوار کے پروگرام کے تحت حکومت نے نہروں پر پاورپلانٹس کی تنصیب پر کام شروع کردیاہے اور اِس سلسلے میں تقریباً29ارب روپے کی لاگت کے دس منصوبوں کی فزیبیلٹی رپورٹ مکمل کی جاچکی ہے اور یہ منصوبے مجموعی طورپر 80میگاواٹ بجلی پیداکرسکیں گے جن میں سے55میگاواٹ بجلی پیداکرنے والے پانچ منصوبوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مکمل کیاجائے گاجبکہ دیگر پانچ منصوبوں کو حکومت پنجاب ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کی مالی معاونت سے خود آگے بڑھائے گی جن میں سے دو منصوبوں پر تعمیراتی کام کا آغاز کردیاگیاہے جبکہ باقی تین منصوبوں پر جلد کام شروع کردیاجائے گا۔بجٹ تقریب کے اختتام پر وزیرخزانہ نے سابق حکمرانوں پر پنجاب بنک لوٹنے کا الزام لگایا جبکہ توانائی بحران اور لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کی ۔اُنہوں نے کہاکہ گورنر راج کے سیاہ لبادے میں عوام کی منتخب حکومت پر مارے جانے والے شب خون سے لے کر پاکستان کی تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ کے ذریعے پنجاب کے خلاف کی جانے والی خوفناک ساز ش تک عوام کے بدخواہوں کا کوئی ہتھ کنڈا ہماری قیادت کے پائے استقلال میں ہلکی سی لرزش بھی نہ لاسکا۔ریکارڈ گواہ ہے کہ پنجاب کے عوام نے ہرمشکل اور کڑے مرحلے میں خادم پنجاب ،میاں شہباز کو اپنے درمیان پایا۔