کلیکٹریٹ کام تاجروں کو سہولیات دینا ہے :چیف کلکٹر کسٹمززیباحئی اظہر
لاہور )کامرس رپورٹر( چیف کلکٹر کسٹمز زیبا حئی اظہر نے لاہور چیمبر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسٹمز کے حوالے سے کلکٹریٹ اور لاہور چیمبر کے نمائندوں پر مشتمل ایک علیحدہ مشترکہ ایڈوائزری کمیٹی کی تجویز زیر غور ہے جو مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرے گی۔ اجلاس سے لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط، سینئر نائب صدر امجد علی جاوا اور نائب صدر محمد ناصر حمید خان نے بھی خطاب کیا جبکہ اجلاس میں طاہر جاوید ملک، عرفان اقبال شیخ،آفتاب احمد وہرہ، شفقت سعید پراچہ، کاشف انور، طاہر منظور چودھری، معظم رشید، چودھری محمد نواز، طلحہ طیب بٹ، میاں عبدالرزاق، زاہد مقصود بٹ، سید مختار علی، محمد ارشد چودھری اور دیگر ممبران بھی موجود تھے۔ چیف کلکٹرکسٹمز نے کہا کہ کلیکٹریٹ کا کام ہی تاجروں کو سہولیات دینا ہے کیونکہ اس سے تجارتی و معاشی سرگرمیاں اور ادارے کے محاصل بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو مال پورٹس سے کلیئر ہوتا ہے اسے عمومانہیں روکا جاتا ، البتہ جو مال پورٹ سے نہیں آرہا ہوتا اسے ضرور چیک کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ مصدقہ اطلاع کے بغیر گوداموں میں چیکنگ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات چیک کرنا ہمارا کام ہے البتہ اگر کوئی اس سلسلے میں تاجروں کو ہراساں کرتا ہے تو فورا کلیکٹریٹ کو آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ آڈٹ نوٹسز دراصل امپورٹرز کے لیے غلطی سدھارنے کا موقع ہوتا ہے لہذا اسے مثبت لیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ مغلپورہ ڈرائی پورٹ پر کنسائمنٹ کی چیکنگ کے لیے پہلے ہی سکینرنصب ہے، کوشش کی جاتی ہے کہ کنسائنمنٹ چوبیس گھنٹے کے اندر کلیئر کردی جائیں تاہم تاجر کلیکٹر کو چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے کا وقت دیں۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ حکومت تاجروں کو کاروبار کے لیے موافق ماحول فراہم کرے کیونکہ مشکل حالات کے باوجود وہ کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورٹس پر غیر ضروری تاخیر سے درآمد کنندگان کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے اُنہیں ڈیمرج کی شکل میں مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا ہے،کسٹمز کا ادارہ پورٹس پر سکینرز نصب کروائے تاکہ غیر ضروری تاخیر سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی نیشنل بنک کی مخصوص برانچوں میں ہی کی جاسکتی ہے جس سے ایک تورش کا سامنا کرنا پڑتاہے اوردوسرے برانچ دورہونے کی صورت میں سفر کی صعوبت برداشت کرناپڑتی ہے لہذا نیشنل بنک کی تمام برانچوں میں ادائیگی کی اجازت ہونی چاہیے ۔وی بوک کا اجراء خوش آئند ہے لیکن اس سسٹم میں ایک بار داخل کی جانے والی معلومات کو کسی غلطی کی صورت میں درست کرنے کیآپشن بہت محدود ہے جس کی وجہ سے ہمارے ممبران کوکافی مشکلات کا سامنا کرناپڑتاہے،اس سسٹم کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔اسی طرح فارم آئی کے حوالے سے بھی کاروباری برادری کو شدید مسائل کاسامنا ہے، بینک ایران کے لیے فارم آئی جاری نہیں کر رہے کیونکہ ابھی تک ایران کے ساتھ بینکاری کے معاملات مکمل طور پر طے نہیں کیے جاسکے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ درآمد کنندگان کو پوسٹ آڈٹ ریکوری نوٹسز جاری کیے جارہے ہیں، جب اشیاء کو مکمل چھان بین کے بعداپریزمنٹ کے تحت ملک میں آنے کی اجازت دی جاتی ہے تو پھر ان نوٹسز کے اجراء کی کوئی ضرورت نہیں، تاجر جب اپنی اشیاء پورٹس سے تمام قانونی تقاضے پور ے کرنے کے بعدملک کے دیگر حصوں میں لاتے ہیں تو راستے میں کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کے افسران مختلف جگہوں پر متعدد بار اُن کو ہراساں کرتے ہیں،جب پورٹ پر تمام چھان بین احسن طریقے سے ہوچکی ہو توایسے اقدامات سے اجتناب کیاجانا چاہیے۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر امجد علی جاوا اور نائب صدر محمد ناصر حمید خان نے کہا کہ سمگلنگ سے چھٹکارا پانے کے لیے ان اشیاء پر ڈیوٹیوں کی شرح کم کی جائے جو سمگلنگ کے لیے کشش رکھتی ہیں۔ انہوں نے تاجروں کو کسٹمز کے قوانین اور طریقہ کار سے آگاہی دینے کے لیے سیمینارز، ورکشاپس اورتربیتی پروگرامز کے اجراء کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسٹمز ویلیوایشن کے تعین کے لیے میٹنگز کراچی کے ساتھ ساتھ لاہور میں بھی ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے حوالے سے جو ڈیٹا شئرنگ کا پروٹوکول سائن ہوا ہے اس کے بارے میں تاجروں کو بھی آگاہ کیا جائے۔
