کھانے کا ضیاع اور بھوک سے نمٹنا،یوفون کا رزق پروجیکٹ کو فروغ دینے کا اعلان
لاہور(پ ر)رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ پاکستان کو بہتر بنانے کے لئے لوگوں اور اداروں کے ساتھ تعاون کی اپنی روایات کو جاری رکھتے ہوئے یوفون اس ماہ رمضان میں سماجی کاروباری پروجیکٹ رزق کے ساتھ منفرد انداز سے تعاون کررہا ہے۔ رزق پروجیکٹ کا آغاز اپریل 2015 میں لمز یونیورسٹی کے دوستوں نے اس وقت کیا جب وہ معاشیات کی تعلیم حاصل کررہے تھے۔ دوران تعلیم حذیفہ احمد نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ پسماندہ طبقے تک بچ جانے والا زائد کھانا فراہم کیا جائے جن کے لئے ایک وقت کا کھانا بھی مشکل ہوتا ہے۔ حذیفہ کے دوست اور پارٹنرز موسیٰ عامر اور قاسم جاوید نے فورا حامی بھر لی ۔ ان تین افراد نے لاہور کی کچی آبادیوں میں رہنے والے افراد اور ریستورانوں، شادیوں اور گھروں میں بچ جانے والے زائد کھانے کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ یوفون اس اہم کام میں ان کے ساتھ تعاون کررہا ہے اور پورے ماہ رمضان ٹی وی چینلز اور ڈیجیٹل میڈیا پر ان کے لئے جگہ حاصل کرے گا جہاں رزق پروجیکٹ کے کے کام کی بلامعاوضہ تشہیر کی جائے گی ۔ پاکستان بھر میں ان کا پیغام پھیلنے سے ان تینوں نوجوانوں کو مخیر حضرات کا تعاون حاصل ہوگا اور نتیجے میں ان کا کام مزید پھیلے گا ۔ یوفون نے ان کے کام کو اجاگر کرنے کے لئے لاہور میں 7 جون 2017 بروز بدھ مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیا جس میں بلاگرز، پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔ رزق کے بنیادی طور پر دو مقاصد ہیں۔ معاشرے میں تیزی سے رائج کھانے کے ضیائع کو روکا جائے اور غذائیت سے محروم افراد بالخصوص بچوں کو کھانا کھلایا جائے۔ پہلے مرحلے میں رزق کی ٹیم نے لاہور کے اندر ایسے علاقے کا انتخاب کیا جو عام طور پر کچا اور دیہات پر مشتمل ہے اور اس حصے کو نقشے میں تقسیم کرلیا گیا ۔ اگلے مرحلے میں رزق کے آفیشل فیس بک پیج اور ویب سائٹ سے فوڈ ڈرائیوز کی مہم چلائی گئی اور لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ ان سے رابطہ کریں اگر تقریبات میں کھانا بچ گیا ہو یا وہ کھانا عطیہ کرنا چاہتے ہوں۔ جب رزق کا فیس بک پیج بنا تو رات بھر میں اس نے 5 ہزار لائکس حاصل کرلئے۔ دوسرے مرحلے میں پارٹنر ریسٹورنٹس، بیکریوں، کیٹرنگ اور گھرانوں سے کھانا جمع کیا جاتا ہے۔ یہ کھانا عام طور پر بڑے برتن میں آتا ہے۔ جسے اسٹور میں رکھا جاتا ہے جہاں اس کھانے کا معیار چیک کیا جاتا ہے۔ پھر باسہولت تقسیم کے لئے اسے چھوٹے پیکیجز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ سب سے آخر میں ان علاقوں میں کھانا تقسیم کیا جاتا ہے۔ اوسطا رزق روزانہ دو سو سے ڈھائی سو افراد تک کا کھانا فراہم کرتا ہے اور ٹیم کا ارادہ ہے کہ ان کی تعداد بڑھا کر یومیہ دو ہزار تک لے جائی جائے۔ رمضان کے دوران رزق دو سے تین مقامات پر افطار دستر خوان کا انعقاد کرتا ہے جس میں مستحق افراد کو کھانا دیا جاتا ہے۔ اپنے آپریشنز بڑھانے کے لئے رزق کو 15 لاکھ روپے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کولڈ اسٹوریج وین اور کولڈ اسٹوریج کی سہولت حاصل کرلیں جس کا مقصد یہ ہے کہ بڑی مقدار میں کھانے کا انتظام ہوسکے۔ اب تک رزق ٹیم فریجز کے ذریعے انتظام چلا رہی ہے جس کے باعث اس کے کھانے کی فراہمی محدود ہوجاتی ہے۔ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا فوڈ بینک ہے جس نے زائد کھانا جمع کرنے کا کام شروع کیا ہے اور اس پروجیکٹ کے ذریعے غربت میں کمی لانے اور لوگوں کی زندگیاں تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔ کھانے کی دستیابی یقینی بنانے کا مطلب یہ ہے کہ اب پسماندہ طبقے کے گھرانے بچت کے ذریعے دیگر کاموں جیسے بچوں کی اسکول فیس یا گھر کے بیمار افراد کے لئے بھی دوائیں خرید سکتے ہیں۔ یوفون کو امید ہے کہ اسکی جانب سے رزق پروجیکٹ کے قابل ذکر کام کے بارے میں بڑے پیمانے پر آگہی پھیلے گی اور بانٹنے اور سخاوت کا جذبہ دیگر افراد میں بھی پھیلے گا ۔
