جھوٹ اور بے بنیاد الزامات کی سیاست کرنیوالوں کے دن گنے جا چکے : شہباز شریف
لاہور(سٹی رپورٹر)پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور بینک آف پنجاب کے درمیان ماڈل ٹاؤن میں معاہدے پر دستخط کئے گئے، جس کے تحت بینک آف پنجاب کی تمام برانچوں میں اراضی سنٹرز کے کاؤنٹر کھلیں گے اور ان اراضی سنٹرز پر شہریوں کو فرد کے حصول او راراضی کے دیگر معاملات کے بارے میں تمام سہولتیں ملیں گی۔وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کیپٹن (ر) محمد ظفر اقبال اور بینک آف پنجاب کے گروپ ہیڈ ریٹیل اینڈ کیش مینجمنٹ احمد شاہ دورانی نے معاہدے پر دستخط کئے۔وزیراعلی محمد شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور پنجاب بینک کے مابین طے پانے والے معاہدہ خوش آئندہے او ر اس معاہدے پر عملدرآمد سے خدمات کے دائرہ کار میں وسعت آئے گی او ر لوگوں کو اپنی اراضی کی دستاویزات کے حصول میں مزید آسانیاں پید ا ہوں گی۔انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت نے دیہی آبادی کا اراضی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر کے ایک انقلابی اقدام کیا ہے او راب گرداوری کے نظام کو بھی کمپیوٹرائزڈ کرنے کا پروگرام بنایا گیاہے ۔انہوں نے کہاکہ لینڈ ریکارڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کے جدید نظام سے پٹواری کلچر کا خاتمہ ہوگیاہے اور گرداوری کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سے پٹواری کو ہمیشہ کے لئے خدا حافظ کہہ دیں گے۔پٹواری کی مرضی ہوگی کہ وہ سرکاری ملازمت میں رہنا چاہتا ہے یا پھر لوٹا ہوا پیسہ سرکاری خزانے میں جمع کرا کے نجی زندگی گزارنا چاہتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اراضی کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سے عام کسانو ں کو فائدہ پہنچا ہے اور کرپٹ نظام کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو گیاہے ۔انہوں نے کہاکہ پنجاب لینڈ ریکارڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم صوبے کی 143تحصیلوں میں پوری طرح آپریشنل ہے او رعوام کی سہولت کے لئے بنائے گئے خدمت سنٹرز بھرپو رانداز سے کام کر رہے ہیں۔محدود خدمت سنٹرز ہونے کے باعث ان پر عوام کا رش بڑھ گیاہے ،اس لئے اس نظام کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے جس کا آغاز آج بینک آف پنجاب کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے ہوگیاہے۔خدمت سنٹرز پر آنے والے اضافی لوڈ کے مسئلے کے حل او رعوام کی سہولت کے لئے خدمت کے دائرہ کار کو شفاف طریقے سے وسعت دینے کا پروگرام دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔اس نظام میں حقیقی کمپنیاں سامنے آئیں گی جو منافع ضرور کمائیں گی لیکن عوام کو بہترین خدمات بھی فراہم کریں گی۔اس اضافی لوڈ کو آؤٹ سورس کرنے کے عمل سے کسانوں کو بے پناہ فائدہ ہوگا۔انہو ں نے کہاکہ پنجاب بینک کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت صوبے بھر میں بینک کی 450شاخوں میں یہ کاؤنٹر کھلیں گے اور شہریو ں کو سہولت ملے گی۔اس طرح بینک ہمارا پارٹنر بنے گا اور عوامی خدمت کے عمل کو بہتر انداز سے آگے بڑھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ میں بلا خوف و تردید کہہ سکتاہوں کہ پاکستان میں کہیں بھی ایسا نظام موجود نہیں ہے تاہم ،ہم سندھ ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو تعلیم ،صحت سمیت دیگر شعبوں میں معاونت فراہم کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں فخر ہے کہ پنجاب حکومت نے وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں صوبے میں لینڈ ریکارڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم نافذ کیاہے،جس سے کسانوں کو فائدہ پہنچ رہاہے او راب پنجاب بینک کے ساتھ معاہدہ طے پانے سے کسانوں کو مزید سہولت ملے گی او روہ اب بینکوں سے آسانی سے لین دین کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس جدید نظام نے گندم خریداری مہم میں بھی بھرپور مدد کی ہے اور سیلاب کے دوران نقصانات کی تلافی کے معاوضے کی ادائیگی کے لئے بھی اس نظام سے فائدہ اٹھایا گیا۔انہوں نے کہاکہ پٹوار کلچر کے خاتمے کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔گرداوری کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کر کے پٹواری کا ہر قسم کا کردار ختم کردیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ربیع اور خریف کی فصلو ں کے دوران گرداوریاں بنائی جاتی ہیں اور رواں گندم خریداری مہم کے دوران پٹواری کی گرداوریو ں کو خود کار نظام کے ذریعے چیک کیا گیا تو اس میں 17ہزار ناموں کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا شاندار منصوبہ مکمل کیاہے، جس میں متعلقہ صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اورپوری ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں جن کی محنت کی بدولت یہ نیا نظام وجود میں آیاہے۔انہوں نے کہاکہ اس نظام پر عملدرآمد کے لئے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی بھی بنادی گئی ہے،اب آنے والی کوئی بھی حکومت اس نظام کو خراب نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہاکہ بینک آف پنجاب کیساتھ معاہدے کے ذریعے شروع ہونے والا آؤٹ سورسنگ کا عمل آئندہ چند ہفتوں میں تحصیل اور یونین کونسل کی سطح تک لے کر جائیں گے تاکہ لوگوں کو فرد ملکیت کے حصول میں انتظار کی زحمت نہ اٹھانا پڑے۔آؤٹ سورسنگ کا یہ عمل 15دسمبرتک مکمل کر لیا جائے گا۔آؤٹ سورسنگ کے عمل سے مزید شفافیت آئے گی اور اضافی لوڈسے نمٹنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہاکہ فرد ملکیت کی فیس 350روپے ہے۔وزیراعلی نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی بن چکی ہے جو اس نظام کو سپر وائز کرے گی ، اس کے 19ممبران ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دیہی آبادی کا سارالینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائز ڈکردیا گیا اور اب شہری اراضی کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا منصوبہ بنایا گیاہے جس پر جلدکام شروع ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس نئے نظام میں کرپشن میں ملوث عملے کے خلاف سخت ایکشن لیا گیاہے۔کرپشن کے ذمہ دار جیلوں میں بند ہیں اور ان کے خلاف مقدمات درج کر کے ان سے ریکوری بھی کی گئی ہے جبکہ 452لوگوں کوملازمت سے فارغ کر دیا گیاہے۔پٹواری کلچر کے خاتمے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلی نے کہاکہ پٹواری کلچر کا خاتمہ نوشتہ دیوار ہے۔پٹواری کو فائنل ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے اب پٹواری کلچر کو ہمیشہ کیلئے خدا حافظ کہہ دیں گے لہذا پٹواری حرام کا کمایا ہوا پیسہ جمع کروا دیں ورنہ میں ان سے یہ پیسہ نکلواؤں گا ۔انہوں نے کہاکہ فرد کا ریکارڈ ویب سائٹ پر ڈالا جائے گا جس سے پتہ چل جائے گا کہ زمین کا مالک کون ہے ۔قبضہ مافیا کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلی نے کہا کہ قبضہ مافیا، قبضہ مافیاہے ، وہ سیاستدان بھی ہوسکتا ہے او ر بیوروکریٹ بھی او رکوئی اور بھی۔ قصور کی مثال سامنے ہے جس میں 19ویں سکیل کا ڈپٹی سیکرٹری قبضہ میں ملوث تھا۔لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس کی ضمانت کینسل کی او راس افسر سے 700کنال زمین ریکور کی گئی ،اسی طری فیروز پور روڈ پر مہنگی زمین واگزار کرائی گئی۔لاہو راور پنجاب میں قبضہ گروپوں سے زمینیں واگزار کروا کر وہاں خوبصورت پھول اگائے گئے۔ انہوں نے کہاکہ قبضہ مافیا کے خلاف جنگ جاری ہے او راس مقصد کے لئے صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔صوبائی وزراء رانا ثناء اللہ ، عائشہ غوث پاشا،مشیر ڈاکٹر عمر سیف ، معاؤن خصوصی ملک احمد خان، چیئرمین پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی وایم پی اے رانا باربر حسین، صدر بینک آف پنجاب ،اراکین صوبائی اسمبلی ، چیف سیکرٹری ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیواور پنجاب کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجو د تھے۔دوسری طرف شہباز شریف نے کہا ہے کہ جھوٹ اور بے بنیاد الزامات کی سیاست کرنے والوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔پاکستان کے باشعور عوام بے بنیاد الزامات لگانے والے شکست خوردہ عناصر کو پہچان چکے ہیں اور یہ عناصر پاکستان کی تیز رفتار ترقی اور شفاف ترین منصوبوں سے خائف ہیں۔ ذاتی مفادات کی خاطر سیاست کرنیو الوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ ہماری حکومت نے گزشتہ چار برس کے دوران ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے محنت سے کام کیا ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے شیرازی برادان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ان سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک کا اندھیروں سے روشنیوں کی جانب سفر طے ہونے کو ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی ملک کی ترقی وخوشحالی کیلئے کی جانیوالی کاوشیں رنگ لارہی ہیں اور حکومت کے ٹھوس اقتصادی پروگراموں کے باعث پاکستان معاشی طورپر مستحکم ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تیزرفتار ترقی سے عوام کی ترقی کے مخالفین کو تکلیف ہورہی ہے ۔الزام تراشی اورجھوٹ کی سیاست کسی طورپر بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن ) نے ہمیشہ سیاست میں شائستگی ،رواداری اور جمہوری اقدار کو فروغ دیا ہے جبکہ گالم گلوچ اوردشنام طرازی دراصل شکست خوردہ عناصرکی ذہنی پسماندگی کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے باشعور عوام بے لوث خدمت کرنے والوں اورانتشار پھیلانے والوں کو جان چکے ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا سفر کامیابی سے طے کریں گے۔ شیرازی برادران نے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ سے ریکارڈ مدت میں بجلی کی پیداوار کے آغاز پر وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے اس اہم قومی منصوبے کو انتہائی تیزی سے مکمل کیا ہے اور جس طرح موجودہ دور میں منصوبوں کو مکمل کیا جا رہا ہے ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنی محنت اور وژن کے ذریعے قوم کو نئی امید دی ہے۔ وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنے والوں میں رکن سندھ اسمبلی سید اعجاز علی شاہ شیرازی، سابق رکن قومی اسمبلی سید شفقت حسین شاہ شیرازی، سید ریاض حسین شاہ شیرازی اور مسلم لیگ (ن) ٹھٹھہ کے صدر محمد حنیف میمن شامل تھے۔دریں اثنا شہباز شریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،جس میں رمضان پیکیج کے تحت عوام کو فراہم کی جانے والی ریلیف اوراشیاء ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لیاگیا۔وزیراعلی محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت نے رمضان المبارک کے دوران صوبے کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے 9ارب روپے کا خصوصی رمضان پیکیج دیا ہے ۔ 8ارب 78کروڑ روپے صرف سستے آٹے کی فراہمی پر خرچ کیے جارہے ہیں ۔پنجاب حکومت نے رمضان بازاروں کیساتھ عام دکانوں پر بھی سستے آٹے کے تھیلے فراہم کیے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے رمضان المبارک میں اوپن مارکیٹ میں بعض دکانوں پر سبز رنگ کے سستے آٹے کے تھیلے نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے معاملے کی انکوائری کا حکم دیاہے۔اس معاملے کی انکوائری چےئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کریں گے۔وزیراعلی نے ہدایت کی کہ انکوائری کر کے 48گھنٹے میں رپورٹ پیش کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت نے واضح ہدایات جاری کیں کہ رمضان بازاروں کے ساتھ عام مارکیٹوں اوربازاروں میں بھی سبز رنگ کا سستے آٹے کا تھیلا فراہم کیا جائے گا۔واضح ہدایات کے باوجود عمل نہ ہونا افسوسناک ہے ۔اربوں روپے کی سبسڈی صوبے کے عوام کو سستے آٹے پر دی جارہی ہے ۔اس سبسڈی کی پائی پائی عام آدمی تک پہنچنی چاہیے۔رمضان المبارک کے دوران سبز رنگ والے سستے آٹے کے تھیلے کی فراہمی عام بازاروں میں یقینی بنائی جائے ۔ اور100فیصد سستے آٹے کی دستیابی یقینی بنا کر رپورٹ پیش کی جائے ۔کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول ائیر کنڈیشنڈ مارکی والے رمضان بازاروں کی تعداد بڑھانے کا جائزہ لے۔ائیرکنڈیشنڈ مارکی والے رمضان بازاروں سے اگر عوام کو سہولت ملی ہے تو اس کا فیصلہ کر کے فوری اقدامات کیے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ اشیاء ضروریہ کی کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔رمضان بازاروں کے حوالے سے اچھی کارکردگی پر حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ خراب کارکردگی پر باز پرس ہوگی۔وزیراعلی نے ہدایت کی کہ انتظامی اورپولیس افسران سبزی منڈیوں اوررمضان بازاروں کے باقاعدگی سے دور ے جاری رکھیں۔دورے نہ کرنے کی شکایت کسی صورت برداشت نہیں کروں گا۔شکایت پر متعلقہ افسر کو اوایس ڈی نہیں بنایا جائے گا بلکہ اس کو معطل کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ پولٹر ی ایسوسی ایشن سے بات چیت کر کے انڈوں کی قیمتوں میں مزید کمی کرائی جائے ۔وزیراعلیٰ نے رمضان بازاروں کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا۔اراکین اسمبلی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے جو لوگوں کو ریلیف فراہم کیا ہے اس پر وہ آپ کو دعائیں دے رہے ہیں اورصوبے کے عوام رمضان پیکیج پر بے پناہ خوش ہیں۔صوبائی وزراء ملک ندیم کامران،بلال یاسین،شیخ علاؤالدین،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،وحید گل،توفیق بٹ،مشیرڈاکٹر عمر سیف،چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ،قائمقام انسپکٹر جنرل پولیس، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز،انتظامی وپولیس افسران نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ پنجاب کے ڈویژنل کمشنر ز،آرپی اوز،ڈپٹی کمشنرز،سی پی اوزاورڈی پی اوز ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ۔دریں اثنا شہباز شریف سے پاکستان میں برازیل کے سفیرکلاڈیو راجہ گباگلیالنس نے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور،دوطرفہ تعلقات اورمختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اوربرازیل کے مابین معاشی تعاون موجود ہیں تاہم اسے وسعت دینے کی ضرورت ہے اوراس سلسلے میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعاون کو بڑھانے کیلئے تیزی سے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سپورٹس،آلات،زراعت،ٹیکسٹائل اورلائیوسٹاک کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دیا جاسکتا ہے اورپاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی بڑی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سرمایہ کاری کیلئے انتہائی سازگار ماحول پیدا کیاگیا ہے ۔ملکی اورغیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہرممکن سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں لائیوسٹاک ،زراعت ،توانائی،ٹیکسٹائل سیکٹر اوردیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور برازیل کے سرمایہ کار ان مواقعوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں ۔برازیل کے سفیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اوربرازیل کے مابین تجارت کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے ۔پنجاب حکومت کیساتھ مختلف شعبوں تعاون کا فروغ چاہتے ہیں ۔دوسری طرف شہباز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا،جس میں صوبے میں کھیلوں کی سرگرمیوں خصوصاً فٹبال کے فروغ کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔لیئر لیگز (Leisure Leagues) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اسحاق شاہ اور شاہ زیب ٹرنک والا نے فٹبال کے کھیل کے فروغ اور فٹبال کے کھیل کیلئے گراؤنڈز ڈویلپ کرنے کے بارے میں بریفنگ دی۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے موثراقدامات اٹھائے ہیں۔ کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ساتھ سپورٹس انفراسٹرکچر کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فٹبال ایک مقبول کھیل ہے اور عوام اسے پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیئر لیگز نے فٹبال کے کھیل کے فروغ، گراؤنڈز کو ڈویلپ کرنے اور ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے بارے میں اچھی تجاویز دی ہیں۔وزیراعلیٰ نے تجاویز کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی 14 روز میں ٹھوس سفارشات پیش کرے۔ صوبائی وزیر کھیل جہانگیر خانزادہ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز، کمشنر لاہور ڈویژن، ڈی جی ایل ڈی اے اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ چیئرمین سٹیئرنگ کمیٹی سپورٹس حنیف عباسی راولپنڈی سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔