تہران حملے امریکی عرب اسلامی اتحاد کے ایجنڈے کا دیباچہ ہے، حامد موسوی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربرا ہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ تہران حملے امریکی عرب اسلامی اتحاد کے ایجنڈے کا دیباچہ ہے ، ریاض کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے ایران کو دہشتگرد ملک قرار دے کر اسلامی ممالک پر اُس سے تعلقات ختم کرنے کو کہا اور سعودی فرمانروا نے ایران پر اسلامی ممالک میں مداخلت کاعندیہ دیا تھا جس سے یہ تاثر ملا کہ یہ اتحاد ایرا ن اور دیگر مخالف ممالک پر چڑھائی کیلئے استعمال کیا جائے گا جسکے بعد سعودیہ قطر کشیدگی اور ایران میں رہبر کبیر حضرت آیت اللہ العظمیٰ خمینی کے مزار اور ایرانی پارلیمنٹ پر حملے کے تانے بانے عالمی استعمار اور اُس کے ایجنٹوں سے جا ملتے ہیں دیکھیئے آگے آگے کیا ہوتا ہے ؟ام المومنین خدیجۃ الکبریٰ ؑ نے طبقہِ نسواں کو جان و مال کی قربانی پیش کرنے کا سلیقہ سکھایا، تحاریکِ آزادی میں اپنی گود کے پالے قربان کرنے والی ماؤں نے سیرتِ خدیجہ ؑ کو مشعلِ راہ بنا رکھا ہے۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وفات حضرت ام المومنین خدیجۃ الکبریٰ کی مناسبت سے عالم گیر ایام الحزن کے اختتام پر مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔آقای موسوی نے باور کرایا کہ استعماری سرغنے نے 38سال قبل ایک منصوبے کے تحت افغانستان سے روس کے انخلا کی جنگ کو جہاد قرار دیا جس کے ایماء آمر مطلق ضیاء الحق نے بھی اسے جہاد کہاجس نے یکے بعد دیگرے دیگر مسلم ممالک کو روندتے ہوئے پاکستان میں ڈیرے ڈال دیئے اور جہادی کہلانے والے کو استعماری سرغنے نے دہشتگرد قرار دے دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان مسلسل 38سال سے دہشتگردی کا ٹارگٹ ہے پون لاکھ کے قریب جانوں کے نذرانے پیش کیے جا چکے ہیں، اربوں کھربوں کا نقصان برداشت کیا ،شہر وں کے شہراجڑوائے ، نیشنل ایکشن پلان ، ضرب عضب آپریشن اور ردالفساد آپریشن کے باوجود دہشتگردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ۔اُنہوں نے کہا کہ 1979ء کے آغا زمیں ہونے والے عالمی سرغنے کے فیصلوں نے پاکستان اور گرد و پیش کے ممالک نے مسائل پیدا کیے جن کی وجہ سے جنوب ایشیاء اع مشرق وسطیٰ سمیت دیگر خطے بھی متاثر ہوئے، سعودیہ نے یمن میں مداخلت کی ، اتحاد بنایا گیا جس میں بتائے بغیر پاکستان کا نام بھی شامل کیا گیا۔ آقای موسوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بلا شبہ حرمین شریفین اور مقامات مقدسہ کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور افواج پاکستان پہلے سے حرمین کی حفاظت کر رہی ہیں تاہم آزاد اور خود مختار ملک کی حیثیت سے پاکستان کی اپنی خارجہ پالیسی ہے جس کے تناظر میں سعودیہ کی کسی ملک سے کشیدگی کی صورت میں اس ملک میں مداخلت سعودیہ کی پالیسی ہو تو پاکستان اس میں کسی صورت میں فریق نہیں بن سکتالہذا ایک دوسرے کے خلاف مسلم ممالک کے درمیان پاکستان کو مصالحت کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی افواج کو کسی دوسرے برادر ملک کی سلامتی کیخلاف کبھی استعمال نہیں کریگا۔قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے ایران میں ہونیوالی دہشتگردی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسکی پرزور مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں مسجد اقصیٰ کی آتشزدگی کے بعد او آئی سی کا وجود عمل میں لایا گیا جس کا پہلا اجلاس رباط اور دوسرا پاکستان میں ہوا جسکی وجہ سے استعمار ی قوتوں اور صہیونیت میں کھلبلی مچ گئی اور باری باری شاہ فیصل،ذوالفقار علی بھٹواور قذافی کو راہ سے ہٹا دیا گیا۔آقای موسوی نے کہا کہ اب او آئی سی کو ناکام بنانے کیلئے عرب اسلامی امریکی اتحاد بنایا گیا ہے جسکا مقصد وحید اسرائیلی بربریت اور بھارتی جبروتشدد سے توجہ ہٹانا اور گریٹر اسرائیل و بھارت کو وجود میں لانا ہے لہذا مسلم ممالک آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مسلم امہ کے اجتماعی مفاد اور سلامتی کیلئے متحدہ پلیٹ فارم سے عملی اقدامات کریں۔
