کلبھوشن کیس،عالمی عدالت انصاف میں ایڈہاک جج کے تقرر کے لئے پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے:بیرسٹر کامران شیخ
لاہور(نامہ نگار خصوصی )پاکستان بار کونسل کے رکن راحیل کامران شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو کیس کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی ایڈہاک جج کے تقرر کے لئے پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے ۔انہوں نے پاکستان بار کونسل کے ارکان کوخطوط بھی لکھ دیئے ہیں تاکہ اجلاس طلب کرکے پاکستان بار کونسل کی طرف سے اس بابت حکومت سے مطالبہ کیا جاسکے ۔
شہبازشریف عدلیہ کے خلاف اشتعال انگیز بیان پرمعافی مانگیں:آصف زرداری
بیرسٹر راحیل کامران شیخ نے اپنے ساتھی ارکان کو لکھے گئے خطوط میں کہا ہے کہ ایک اخباری اطلاع کے مطابق حکومت عالمی عدالت انصاف میں ایڈہاک جج کے طورپرتقررکے لئے مخدوم علی خان ،جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی اور جسٹس (ر) ناصرالملک کے ناموں پر غور کررہی ہے ۔راحیل کامران شیخ کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے ،عالمی عدالت انصاف میں ایڈہاک جج کے تقرر کے لئے قوم کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے ، اس معاملے کو حکومت کی صوابدید پر نہیں چھوڑا جاسکتا ۔عدلیہ کی آزادی کے لئے ایک طویل جدوجہد کے نتیجہ میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کے تقرر کے حوالے سے حکومت کے صوابدیدی اختیارات میں پارلیمنٹ انتہائی کمی کرچکی ہے ، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں ایڈہاک جج کے تقرر کا مکمل طور پر حکومت پر چھوڑ دیا جائے ۔قومی مفاد کے معاملات میں سیاسی جماعتوں ،تمام متعلقہ اداروں اور ریاست کا ایک ہی پیج پر ہونا ضروری ہے ۔ایڈہاک جج کا تقرر کسی حکومت کی بجائے ریاست کا اقدام نظر آنا چاہیے تاکہ اس معاملہ کے جو بھی اچھے یابرے نتائج نکلیں اسے اجتماعی طور پر قبول کیا جاسکے ۔حزب اختلاف حکومت کے نامزد کردہ ایڈہاک جج پر مختلف وجوہ کی بنیاد پر تنقید کرسکتی ہے ۔اگر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر ایک قرارداد کے ذریعے ایڈہاک جج کے تقرر کی منظوری لی جاتی ہے تو پھر کسی سیاسی جماعت کے لئے اس پر اعتراض کرنا ممکن نہیں ہوگا۔جیسا کہ 18اپریل 2015ءکویمن کے ایشو پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قرار داد منظور کی گئی تھی ،اسی طرح عالمی عدالت انصاف میں ایڈہاک جج کے تقرر کی منظوری کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہیے۔