ملاقات کامیاب ہوئی تو سربراہ شمالی کوریا کو دورہ امریکہ کی دعوت ونگا : ٹرمپ
واشنگٹن (اظہر زمان، بیوریو چیف) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ن شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کیساتھ متوقع ملاقات پر تبصرہ کرتے ہو ئے کہا اگر یہ بات چیت اچھی اور کامیاب رہی تو وہ انہیں امریکہ کا دورہ کرنے کی دعوت دیں گے۔ وائٹ ہاؤس میں جاپانی وزیر اعظم شنزے ایبے سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا اگر ملاقات اچھی نہ رہی تو وہ سربراہ کانفرنس ادھوری چھوڑ کر آسکتے ہیں۔ کافی اتار چڑھاؤ سے گزرنے کے بعد بالآخر یہ طے ہوچکا ہے امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہ 12جون کو سنگاپور میں وہ تاریخی ملاقات کریں گے جو عالمی امن کے قیام کی راہ میں ایک سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے جزیرہ نماکوریا کے پڑوس میں واقع جاپان کا ملک بھی خطے کے بارے میں ہونیوالے مذاکرات کا ایک اہم سٹیک ہولڈر ہے۔ جاپانی وزیر اعظم نے امریکی صدر کیساتھ ملاقات میں باہمی تجارت کے علاوہ شمالی کوریا کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے امریکی صدر سے یقین دہانی مانگی کہ وہ شمالی کوریا کے سربراہ کیساتھ مذاکرات میں اس کے جوہری اور میزائل پروگرام کو محدود کرنے پر پیش رفت ضرور کریں گے۔انہوں نے ان مذاکرات میں 1970ء اور 1980ء کی دہائی میں شمالی کوریا کی طرف سے جاپانی شہریوں کو اغواء کرنے کا مسئلہ اٹھانے کیا بھی مطالبہ کیا ۔صدر ٹرمپ نے جاپانی وزیر اعظم کو یقین دلایا وہ ضرور اس بات پر بات کریں گے اور یہ مسئلہ حل کروانے کی کوشش کریں گے۔صدر ٹرمپ نے میڈیا کیساتھ بات چیت میں چند سوالات کا جواب دیتے ہوئے ان معاملات پر روشنی ڈالی جو اس کانفرنس میں زیر بحث آسکتے ہیں ۔ صدر ٹرمپ نے بتایا شمالی کوریا کے رہنما کیساتھ بات چیت میں کوریائی جنگ ختم کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔ تاہم واضح کیا اس معاملے پر بات چیت کا آغاز ہو سکتا ہے لیکن یہ محض پہلا قدم ہوگا۔ اس سلسلے میں جامع سمجھوتے کیلئے مزید رابطے بھی درکار ہوں گے۔ سربراہی ملاقات میں اگر اہم پیش رفت ہوئی تو معاملات اتنے پیچیدہ ہیں کہ حتمی تصفیے کیلئے آئندہ مشکل مراحل سے گزرنا پڑے گا۔شمالی کوریا پر دباؤ اور اس پر عائد پابندیوں کے بارے میں حکمت عملی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک شمالی کوریا اپنے وعدہ پر عملدرآمد نہیں کرے گا۔