زیروریٹنگ ‘ حکومت برآمدی سامان تیار کرنیوالے سیکٹرز کو اعتماد میں لے ‘ خواجہ محمد یوسف
ملتان ( سٹی رپورٹر) الائنس آف ریکگنائزڈ چیمبرز اینڈ ایسوسی ایشنز آف (بقیہ نمبر21صفحہ12پر )
سا¶تھ پنجاب (آرکا) کے کنوینر خواجہ محمد یوسف نے اپٹما کی جانب سے حکومت کو کرائی گئی یقین دہانی سے لاتعلقی کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپٹما تسلیم شدہ باڈی نہیں ہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر میں ان کے علاوہ15 دیگر ایسوسی ایشنز بھی موجود ہیں جبکہ زیرو ریٹنگ کا معاملہ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر کا نہیں ہے بلکہ ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت کارپٹ، لیدر، کھیلوں کا سامان اور آلات جراحی کا بھی ہے۔ ان تمام سیکٹرز نے اپٹما کی جانب سے جاری کردہ بیان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ان کی جانب سے کرائی گئی کسی یقین دہانی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپٹما کی لیڈر شپ کا فیصلہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے قابل قبول نہیں ہے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری 7.5 فیصدسیلز ٹیکس ادا کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ہم زیرو ریٹنگ کی سہولت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں ہمیں 7.5 فیصد تو کیا ایک فیصد بھی سیلز ٹیکس قابل قبول نہیں ہے کیونکہ گذشتہ دس سالوں سے ہمارے اربوں روپے کے ریفنڈز ابھی تک حکومت کے پاس پھنسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پوری انڈسٹری شدید مالی بحران کا شکار ہے اور وہ نئی ٹیکنالوجی بھی متعارف نہیں کرا سکی ہے جسکی وجہ سے پیداواری اخراجات دوسرے ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہیں اور ہماری برآمدات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ خواجہ محمد یوسف نے کہا کہ حکومت زیر و ریٹنگ کے مسئلہ پر برآمدی سامان تیار کرنے والے تمام سیکٹرز کو اعتماد میں لے اور جو بھی فیصلہ کرے وہ قوم کے وسیع تر مفاد میں ہونا چاہیے تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ ہو اور ملک تجارتی خسارہ سے بچ سکے۔ انہوں نے حکومت کو ایک بار پھر خبردار کیا کہ اگر زیرو ریٹنگ اور سبسڈی کی سہولت واپس لی گئی تو ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت کارپٹ، لیدر، کھیلوں کا سامان اور آلات جراحی اور ویلو ایڈڈ سیکٹر زبند ہو جائیں گے اور لاکھوں محنت کش بے روزگار ہو جائیں گے اور وہ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو نگے۔ تاہم ہمیں امید ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے درست فیصلہ کریں گے۔
اعتماد