حکومت نے ہر پاکستانی شہری کی سخت جاسوسی کرنے کا فیصلہ کرلیا، مگر کیسے؟ انتہائی پریشان کن خبر آگئی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی حکومت نے ہر پاکستانی شہری کی کڑی جاسوسی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے ٹیلی کام انڈسٹری کو احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ڈیلی ڈان کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)نے ٹیلی کام انڈسٹری کو ہدایات جاری کی ہیں جن میں ٹیلی کام کمپنیوں کو صارفین کی آن لائن نگرانی کرنے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے اور ’گرے ٹریفک‘ کی نشاندہی کرنے کو کہا گیا ہے۔
ان احکامات کے تحت پاکستانی شہریوں کی نگرانی کے لیے جو سسٹم استعمال کیا جائے گا اسے ’ویب مانیٹرنگ سسٹم‘ کہا جاتا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے ’نیشنل سکیورٹی‘ کے مقصد کے تحت لوگوں کے کال ڈیٹا ریکارڈ، وائس ریکارڈ، آن لائن ٹریفک اور سروسز کے معیار کو جانچا اور زیرنگرانی رکھا جائے گا۔حکومت کے اس فیصلے پر ٹیلی کام انڈسٹری اور شہریوں کے ڈیجیٹل حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”حکومت کے اس فیصلے سے پاکستانی شہریوں کی شخصی آزادی داﺅ پر لگ جائے گی اور ان کی کوئی پرائیویسی نہیں رہے گی۔ وہ فون پر کالز یا ایس ایم ایس کے ذریعے کوئی بات کریں گے، وہ حکومت کے پاس ریکارڈ ہو گی۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر بھی لوگوں کی سرگرمیاں بھی مسلسل حکومت کی نگرانی میں ہوں گی۔“
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ نے بھی اس حکومتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی اراکین کا کہنا ہے کہ ”پی ٹی اے امریکی کمپنی ’سینڈوین کارپوریشن‘ (Sandvine corporation)کے ساتھ مل کر پاکستانی شہریوں کی آن لائن نگرانی کرنے جا رہی ہے۔ یہ امریکی کارپوریشن اسرائیلی انٹیلی جنس کے ساتھ بطور پارٹنر کام کر رہی ہے۔ حکومت نے کارپوریشن کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس میں طے پایا ہے کہ پاکستانی حکومت کارپوریشن کو پاکستانی صارفین کے ڈیٹا تک آسان رسائی دے گی۔ اس میں صارفین کی تمام ڈیجیٹل انفارمیشن، بشمول ’واٹس ایپ‘ شامل ہوں گی۔ چنانچہ پاکستانی صارفین کا ڈیٹا اس امریکی کارپوریشن کے ہاتھ جانا خطرے سے خالی نہیں ہے جو اسرائیلی انٹیلی جنس کی پارٹنر ہے۔“