اسٹیل مل کی تباہی کے مجرم حکومت و انتظامیہ ہے مزدور نہیں: حافظ نعیم الرحمن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاسلو کے تحت کراچی پریس کلب پر اسٹیل مل کے ملازمین کے احتجاجی مظاہرے جس میں اسٹیل مل کی تمام ٹریڈ یونینز اور ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی شر کت کی‘ ادارے سے 9350ملازمین کی جبری برطرفی اور نج کاری کے فیصلے کو مشترکہ طور پر مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اس فیصلے کو فی الفور واپس لیا جائے اور اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو ملازمین اس کے خلاف بھر پور مزاحمت اور جدو جہدکریں گے، پاکستان اسٹیل کی تباہی کی مجرم حکومت و انتظامیہ ہے مزدور نہیں عدالت انصاف کرے۔ ہر قسم کے آئینی وقانونی اور جمہوری احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔ جس میں نیشنل ہائی وے کو بند کرنے یا گورنر ہاؤس پر دھرنا بھی دیا جائے گا۔ مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن،نائب امیر جماعت اسلامی کراچی و اسٹیل مل بحالی کمیٹی کے نگراں ڈاکٹر اسامہ رضی،صدر پاسلو یونین عاصم بھٹی،سینئر مزدور رہنما، سابق صدر پاسلو یونین و سیکریٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری، نائب صدر این ایل ایف پاکستان ظفر خان، صدر این ایل ایف کراچی خالد خان، جنرل سیکریٹری پاسلو یونین علی حیدر گبول،ملک جہانگیر جنرل سیکریٹری ٹاپس،رہنما ٹریڈ یونینز الائنس اکبر ناریجو،رہنما ٹریڈ یونینز الائنس شوکت کورائی،فنکشنل لیگ کے عبدالحق چنا،جنرل سیکریٹری پیپلز یونین سید حمید اللہ،رہنما انصاف یونین جاوید سیٹھار،سرور نیازی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرے میں شریک ملازمین نے وفاقی حکومت کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے پُر جوش نعرے لگائے اور فیصلے کو مزدوروں کا معاشی قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے فی الفور واپس لیا جائے،حافظ نعیم الرحمن نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی اسٹیل مل کے ملازمین کی جدو جہد میں ان کے شانہ بشانہ ہے۔ فیصلہ واپس نہیں لیا گیا تو ہر ممکن آئینی و قانونی اور جمہوری طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ عدالتوں میں بھی جائیں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاست نہیں ہزاروں مزدوروں کے گھروں کے چولھے ٹھنڈے ہونے سے بچانے کے لیے مسئلہ حل کرانا چاہتے ہیں۔ ہمیں افسوس ہے کہ سپریم کورٹ کو اسٹیل مل کے ملازمین اور مسائل کے حوالے سے غلط معلومات اور غلط تصویر دکھائی گئی ہے۔ امید ہے کہ عدالت ِ عظمیٰ ہزاروں مزدوروں کو انصاف دلوائے گی اور بے روزگار ہونے سے بچائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔ اسٹیل مل کے تمام اسٹیک ہولڈرز اور یونینز سے وابستہ افراد ادارے کی بحالی اور اپنے روزگار کے تحفظ کے لیے مل کر جدو جہد کریں جماعت اسلامی ان کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گی۔ ہم نے کے الیکٹرک، بحریہ ٹاؤن اور نادرا سمیت دیگر مسائل پر عوام کی ترجمانی کی ہے۔ اسٹیل مل کے ملازمین کو بھی ہم تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جدو جہد کو تیز کرنا ہو گا اور آگے بڑھنا ہو گا، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عدالت ِ عظمیٰ کو یہ بھی دیکھنا چاہیئے کہ اسٹیل مل کو کس کس نے لوٹا اور تباہ و برباد کیا۔ 2007میں 16ارب روپے کا منافع دینے والا ادارہ 2009میں 10ارب روپے کے خسارے میں کس طرح چلا گیا۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے قومی و حساس نوعیت کے اس ادارے کو چلانے اور بحال کرنے کے لیے موثر اقدامات کیوں نہیں کیے۔؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسٹیل مل کی نج کاری اور مزدوروں کو 23لاکھ روپے ملنے کا عندیہ ایک دھوکہ اور فریب ہے۔ آج ریٹائرڈ ملازمین اپنے واجبات کے لیے بھر پریشان ہیں جب ان کے واجبات ادا نہیں کیے گئے تو باقی ملازمین کو رقم کس طرح ادا کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور اسد عمر نے وعدہ کیا تھا کہ اسٹیل مل کو چلائیں گے اب ان کو کیا ہوا کہ 9350ملازمین کو نکال کر ادارے کی نج کاری کرنا چاہتے ہیں۔ اسٹیل مل قومی اثاثہ ہے آج یہ فروخت ہونے جا رہا ہے تو ملک کی ریاست اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی اپنا موقف واضح کرنا چاہیئے کہ یہ ادارہ کس کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات آرہی ہیں کہ اٹلی، پولینڈ اور اسرائیل سے تعلق رکھنے والوں کے حوالے کیا جا رہا ہے سامنے کوئی اور ہو گا اور پس پردہ کوئی اور مالک بن جائے گا۔ اسٹیل مل کوماہانہ 55کروڑ روپے دینے والے جواب دیں، کے الیکٹرک کو سالانہ اربوں روپے کی سبسیڈی کیوں دی جا تی ہے۔ پی ٹی سی ایل جیسا منافع بخش ادارہ فروخت کر دیا گیا اب اسٹیل مل کو فروخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عاصم بھٹی نے کہا کہ اسٹیل مل کے ملازمین اپنے روزگار اور ادارے کی نج کاری کے فیصلے کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے یہ ہمارے اور ہمارے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ مزدوروں نے آج بھر پور اتحاد اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور یہ اتحاد حکمرانوں کو اپنا فیصلہ واپس کرنے پر مجبور کر دے گا۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ ہم مزدوروں کی جدو جہد کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے آج تمام تر سیاسی وابستگیوں اور اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مزدور اتحاد کا اعلان کیا ہے اور یہ اتحاد مزدوروں کو ان کا حق دلوائے گا۔ اسٹیل مل کے ملازمین اور مزدوروں کو اپنے دوست اور دشمن میں فرق کرنا ہو گا اور ملازمین کے روزگار کے تحفظ اور ادارے کی بحالی کی جدو جہد کرنے والوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا ہو گا۔ ظفر خان نے کہا کہ آج تمام ٹریڈ یونینز اور ایسوسی ایشنز نے حکمرانوں کو پیغام دیا ہے کہ ان کو یہ فیصلہ واپس لینا ہو گا۔ مزدوروں کے حق پر شب ِ خون مارنے والوں کا انجام بہت بُرا ہو گا۔ حکومت نے 9350مزدوروں کی جبری برطرفی اور ادارے کی نج کاری کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو یہ اس حکومت کے زوال کا نکتہ آغاز ثابت ہو گا۔ زاہد عسکری نے کہا کہ مزدوروں کی جدو جہد مزاحمت اور قربانیوں کی جدو جہد ہے، اسٹیل مل کو بند کرنے اور ملازمین کو نکالنے کے لیے پہلے بھی کوشش کی گئی جو کامیاب نہیں ہو سکی۔ موجودہ حکومت کے عزائم مزدور اپنے اتحاد سے ناکام بنائیں گے۔ خالد خان نے کہا کہ محنت کشوں کے معاشی قتل کا فیصلہ نہ صرف مزدور دشمن بلکہ ملک دشمن فیصلہ ہے۔ اسٹیل مل کے ہزاروں ملازمین اور مزدوروں سے غداری کی گئی ہے۔ وعدہ تو کیا گیا تھا کہ ادارے کو بحال کر کے چلایا جائے گا اور مزدوروں کے روزگار کو تحفظ دیا جائے گا مگر اس کے برعکس ان کو بے روزگار کیا جا رہا ہے اور ادارے کو اپنے دوستوں کے ہاتھوں فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔