پشاور، پختون ایس ایف یونیورسٹی کے عہد یداروں کا احتجاجی مظاہرہ
پشاور(سٹی رپورٹر)پختون سٹودنٹس فیڈرشن یونیورسٹی کیمپس پشاور کے عہدیداران نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ ہے اس پر وفاقی وزراء بیان بازی سے پالیی جاری کرنے سے گریز کریں اور وائس چانسلر کی مدت ملازم میں توسیع کسی صورت قبول نہیں اور جامعات میں جنسی ہراسگی کا نوٹس لیا جائے جبکہ ان لائن کلاسز سے پہلے طلباء کو سہولیات فراہم کی جائے۔مطاہرین نے ہاتھوں مین پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر انکے حق میں مطالبات درج تھے مظاہرے کی قیادت پشاور یونیورسٹی کے جنرل سیکرٹری ملک خسنین، اسلامیہ کالج کے صدر خورشید خان، صوبائی ممبر قاسم خان یوسفزئی اور دیگر عہدوں نے کی۔اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ بن چکا ہے، وفاقی وزراء بیان بازی اور پالیسی جاری کرنے سے گریز کریں کیونکہ یہ غیرآئینی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایف آن لائن کلاسز کی مخالف نہیں لیکن طلباء کو سہولیات فراہم کرنا حکومتی ذمہ داری ہے۔ ضم اضلاع، گلگت، چترال اور بلوچستان کے طلبہ کیلئے تھری جی فور جی کی سہولیات یا ان کو ہاسٹلز الاٹ کرنا ضروری ہے، بصورت دیگر وہ آئن لائن کلاسز کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اعلان کریں گے کہ موجودہ حالات کے باوجود اسکے خلاف ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔ طلبہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایک طرف دہشتگردی و بے روزگاری اور دوسری جانب کورونا وبا نے خیبرپختونخوا معاشی طور پر برباد و دیوالیہ کردیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کورونا سے متاثر سمسٹر فیس مکمل اور سالانہ سسٹم کے طلبہ کو 50فیصد فیس معاف کئے جائیں۔ صوبائی حکومت یونیورسٹیز کو گرانٹ جاری کریں، فیسوں میں اضافے سے غریب طلبہ تعلیم جاری رکھنے کے قابل نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیرقانونی تعمیرات اور جنسی ہراسگی کسی بھی صورت قبول نہیں۔ وائس چانسلر کی مدت ملازمت میں توسیع مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہنگامی بنیادوں پر وائس چانسلر کی تعیناتی یقینی بنائی جائے انہوں نے کہا کہ تمام رکاوٹوں کو جلد سے جلد دور کیا جائے اور حکومت طلبہ یونین کی بحالی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کورونا وبا کے خاتمے کے بعد طلبہ یونین کی بحالی کیلئے بھرپور تحریک چلائی جائیگی۔