عوام کو کیا فرق پڑتا ہے

 عوام کو کیا فرق پڑتا ہے
 عوام کو کیا فرق پڑتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اللہ کریم کا لاکھ شکر ہے کہ بہت دیر بعد اچھی خبریں موصول ہونے کا سلسلہ شروع ہوا سب سے پہلے روسی پٹرولیم مصنوعات کا پاکستان پہنچنا اور قیمتوں میں کمی ہونا مہنگائی میں کمی کی پہلی سیڑھی ہے بے شک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اس قدر نہیں ہوئی جس کی توقع کی جارہی تھی کیوں کہ حکومت نے عوام کو بہت دیر پہلے تسلی دی تھی کہ جب روس سے تیل آنا  شروع ہو جائے گا تو اس کا فائدہ عام آدمی کو جلد از جلد منتقل کر دیا جائے گا  عالمی مارکیٹ میں تیل کی پیداوار میں کمی  اور اس کے نتیجے میں تیل کی قیمتیں دوبارہ سے بڑھتی نظر آ رہی ہیں بہرحال حکومت  مہنگائی کم کرنے کی سنجیدہ کوشش کر رہی ہے اسی کے ساتھ اگر ایران سے تیل آنا شروع ہو جاتا ہے  اس کے  ساتھ حکومت مقامی ذخائر سے بھی پٹرولیم مصنوعات حاصل کرنا شروع کر دیتی ہے تو پٹرولیم امپورٹ میں کچھ حد تک کمی واقع ہوسکتی ہے بہرحال جو موجودہ سہولت ملی ہے یہ بھی کم نہیں لیکن عوام کو کیا فرق پڑتا ہے۔
گزشتہ دنوں گھی چینی  دالوں  اور آٹے کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے لیکن یہ کمی بھی عارضی  نظر آ رہی ہے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ تب ہوگا جب عوام کو ان اشیاء کی دستیابی ہوگی اس لئے حکومت کو ذخیرہ اندوزوں کے گرد دائرہ تنگ کرنا ہوگا تب جا کر مارکیٹ میں اشیائے خوردونوش کی دستیابی ممکن ہوسکے گی بہرحال حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوشش کرتی نظر تو آ رہی ہے۔


وزارت بجلی کی ایک سالہ رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے تھرکول سے بننے والی دو ہزار میگا واٹ  بجلی کو تھر مٹیاری دو سو بیس کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن ڈال کر سسٹم میں شامل کر دیا ہے۔کے تھر ی  جوہری توانائی سے پیدا ہونے والی گیارہ سو میگا واٹ  بجلی کو  نیشنل گرڈ میں شامل کر دیا گیا ہے  سات سو پچیس میگا واٹ کروٹ الیکٹرک پاور پلانٹ کو ایک سال میں بنا کر چالو کر دیا گیا ہے سی پیک کے تحت بننے والے شنگھائی الیکٹرک پاور پلانٹ پر دوبارہ سے کام شروع ہو چکا ہے گوادر شہر کو ایران سے سو میگاواٹ بجلی  ٹرانسمیشن لائن ڈال کر سپلائی دے دی گئی ہے اس کے علاوہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس دیامر،بھاشا،داسو پر برق رفتاری سے کام جاری ہے جس کو جلد از جلد چلانے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے ہی ہمارے بجلی کے منصوبے مکمل ہو جائیں گے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوجائے گی بلاشبہ حکومت اور وزارت بجلی اپنی اس کا ایک سالہ کارکردگی پر مبارکباد کی مستحق ہیں  لیکن موجودہ صورتحال میں صارفین مہنگی بجلی استعمال کر رہے ہیں جب تک اس کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوتی تو یہی کہا جائے گا کہ آپ کی اس دن رات کی محنت سے  عوام کو کیا فرق پڑتا ہے۔


وزارت ہوابازی اور ریلوے کی کارکردگی قابل تعریف رہی ہے پہلے مرحلے میں ملک کے تین بڑے ایئرپورٹس لاہور،اسلام آباد اور کراچی کو آؤٹ سورس کیا جا  رہا ہے  یہ پریکٹس دنیا کے بہت سے ممالک میں کی جا چکی ہے جیسا میں نے اپنے گزشتہ کالم میں عرض کیا تھا کہ قطر ہمارا اسلام آباد ایئرپورٹ اور پی آئی اے کو اپنے زیرانتظام لینے کی خواہش رکھتا ہے اس وقت بھی پی آئی اے خسارے میں ہے اس کی  وجہ شاید تمام جہازوں کا ورکنگ پوزیشن میں نہ ہونا ملازمین کی کثیر تعداد اور پینشنر کا ہجوم ہے اگر پی آئی اے کو قطر یا کسی بھی ایسے ملک کی ورکنگ پارٹنر شپ کے تحت  آپریٹ  کیا  جاتا ہے جو ہمارے اس ڈوبتے ہوئے بیڑے کو  دوبارہ سے ترقی کی راہوں پر گامزن کر دے تو یہ ہمارے ملک کے لیے بہتر ہوگا حکومت پاکستان کو میری اطلاعات کے مطابق اب تک بیس سے زیادہ کمپنیوں نے درخواستیں جمع کروائی ہیں ان پر غور و خوض  کے بعد جس کمپنی کی فیزیبلٹی اور شرائط حکومت کو بہتر لگے گی انہیں پارٹنرشپ میں لے لیا جائے گا اور اس کے ساتھ تین سال سے بند نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کو تین سال کے لیے کرائے پر دے دیا گیا ہے جس سے حکومت کو چار سو اسی  لوگوں کی ڈالرز میں تنخواہوں سے چھٹکارا مل جائے گا اور اس سے آمدن بھی آنا شروع ہو جائے گی لیکن چونکہ اس کا عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں اس لیے آپ کی ان کاوشوں سے عوام کو کیا فرق پڑتا ہے۔
اسی طرح ریلوے میں بہت بہتری آئی ہے گزشتہ دنوں مجھے  شالیمار میں سفر کرنے کا اتفاق ہوا جس کی بوگیاں بالکل ترقی یافتہ ممالک کی ٹرینوں سے میل کھا رہی تھیں  ریلوے کو خسارے سے نکالنے کے لیے حکومت کو ریلوے کی زمینوں کو ازسرنو ٹھیکے پر دینا ہوگا جس سے ایک خطیر رقم حاصل ہونا شروع ہو جائے گی اس کے ساتھ بند  ٹرینوں کو مرمت کرکے دوبارہ سے چلانا ہوگا نئے لوکوموٹو  خریدنے ہوں گے اور پھر ریلوے کے حالات چند ماہ میں بہتری کی طرف چلے جائیں گے ریلوے بیشک عام عوام کا ادارہ ہے اور اس کو بہتر ہونا چاہیے لیکن عوام کو کیا فرق پڑتا ہے۔


جناب وزیراعظم ہم  عوام ہیں اور آپ ہمیں قوم سمجھنے کی غلطی ہر گز نہ کریں ہمیں وہ وزیراعظم پسند ہے جو تلی پر سرسوں جما کر دکھا دے جناب  آپ کی حکومت کی مدت پوری ہونے میں بہت کم وقت رہ گیا ہے اس قلیل مدت میں اپنی معاشی ٹیم سے  مشاورت کے بعد ایسا بجٹ پیش کریں جس میں کم از کم اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں واضح کمی دیکھنے کو ملے تاکہ اس کا فائدہ عوام کو پہنچنا شروع ہو جائے اور آپ آئندہ الیکشن میں باعزت شمولیت کر سکیں اگر ہم قوم ہوتے تو آپ کا روس ایران اور افغانستان سے با ٹر ٹریڈ سسٹم معاہدہ بہت بڑا تحفہ تھا گوادر کو آپریشنل کردینا سی پیک کو دوبارہ شروع کر دینا زراعت کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھانا بہت بڑا تحفہ تھا لیکن ہم عوام ہیں ہمیں فوری فوائد حاصل نہیں ہوتے تو آپ جتنے مرضی اچھے معاہدے کر لیں عوام کو کیا فرق پڑتا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -