اے سی سی اے کی جانب سے بجٹ تجاویز پیش کردی گئیں
لاہور(پ ر)اے سی سی اے (ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس) کی جانب سے مالی سال 2023-24 کے حوالے سے اپنی بجٹ تجاویز پیش کی ہیں جن میں اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں میں اہم تبدیلیوں کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ان تجاویز کابنیادی مقصد آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی، زرعی تنزلی اور غذائی تحفظ کے خدشات جیسے مسائل کو حل کرنا ہے۔اے سی سی اے اس بات پر زور دیتا ہے کہ پالیسیوں اور ان کے نفاذ کو تسلسل کے ساتھ رکھنے کے لیے، حکومت، سیاسی جماعتوں اور کاروباری گروپوں کو اگلے 10-15 سالوں کے لیے 'میثاق معیشت' پر دستخط کرنے چاہییں تاکہ طویل مدتی عزم استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہو سکے۔اس کے علاوہ بجٹ تجاویز میں ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے، درآمدات کو کم کرنے، مقامی کھپت کو بڑھانے، مہنگائی کو کم کرنے اور برآمدات بڑھانے کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر کی تجویز دی گئی ہے۔ اے سی سی اے مستقل اقتصادی پالیسیوں، مقامی وسائل اور ہنر سے فائدہ اٹھانے اور ایک نئے معاشی ماڈل کو اپنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
انتجاویز کے مطابق اے سی سی اے غیر ضروری درآمدات میں پائیدار کمی اور درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے درآمدی متبادل کی نشاندہی کرنے کی سفارش کرتا ہے۔ ماحول دوست توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے، دن کی روشنی کی بچت کو نافذ کرنے، اور کاروباری اوقات اور کام کے دنوں کو کم کرنے کی کوششوں سے تیل اور گیس کی درآمدات پر انحصار کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اے سی سی اے ان خدمات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے جو پاکستان کے خام مال اور ہنر مند نوجوانوں سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ ٹیکس کے بوجھ کو زیادہ آمدنی والے افراد پر منتقل کرنے اور متوسط اور کم آمدنی والے طبقوں کے لیے زندگی گزارنے کی لاگت پر سبسڈی دینے کی تجویز ہے تاکہ ٹیکس کی منصفانہ پالیسیوں کو یقینی بنایا جا سکے۔