اسلام آباد دہشت گردی....”را“ کی کارستانی
وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ کچہری میں دہشت گردی کے حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ملوث ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ ہر دہشت گردی کے بعد نئے دہشت گرد گروپوں کا نام آنا تشویشناک ہے۔ ایک طرف تو مذاکرات جاری ہیں، جبکہ دوسری طرف نئے نئے گروپ سامنے آ رہے ہیں،جو دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔
اسی سلسلے میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا کہنا بھی درست ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے 50ہزار معصوم شہری جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ آج بھی ہم اس عفریت کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ اقوام عالم کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ پاکستان امن پسند اور اس کے عوام انتہائی محبت کرنے والے لوگ ہیں۔ ہمارے اس مسلسل مفاہمتی طرز عمل اور دوستانہ ماحول کے فروغ کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ ملک کے خراب حالات میں امریکہ، برطانیہ اور یورپی ملکوں کا ہاتھ ہے۔
پاکستان کے اندروانی امن و امان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی را اور دیگر غیر ملکی ایجنسیاں پولیس اہلکاروں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کر رہی ہیں۔ ایف سی کے جوان اغوا ہوتے رہے، کئی ایک کو قتل کر دیا گیا۔ پولیس تھانوں پر قبضے ہوتے رہے۔ گرلز سکولوں کو بموں سے اڑایا گیا۔ انہیں جنگجوﺅں نے تحصیل مٹہ، تحصیل خوازہ، خیلہ مدین کے پولیس سٹیشنوں اور دیگر سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا۔
”را“ کے زیر اہتمام افغانستان سے تربیت حاصل کر کے خود کش حملوں کے لئے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ بلوچستان اور صوبہ سرحد میں تخریب کاری کے واقعات کا جائزہ لیں، تو بھارت کی مداخلت کے ثبوت ملتے ہیں۔ ان ایجنٹوں کے ساتھ منشیات کے سمگلر بھی ان علاقوں میں داخل ہوتے ہیں۔ ان سمگلروں کے ذریعے افغانستان سے اسلحہ، کرنسی اور ممنوعہ لٹریچر سمیت بہت سی وطن دشمن اور دین دشمن چیزیں پاکستان میں لائی اور پھیلائی جاتی ہیں، جس کے نتیجے میںوطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال روزبروز خراب ہوتی چلی جا رہی ہے۔
سوات ، وانا ، وزیرستان اور اسلام آباد کے بم دھماکوں میں ہونے والی تحقیقات میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ بھارت تخریب کاری کے واقعات میں ملوث ہے۔ افغانستان کے راستے اسلحہ اور خود کش حملہ آور وطن عزیز میں آ رہے ہیں۔ ماضی میں پاکستان کے کئی شہروں اور مقامات پر دہشت گردی کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں اور ہمارے سراغ رساں اور تحقیقاتی ادارے اس نتیجے پر پہنچے ہیںکہ ان سبھی واقعات میں بھارت کی خفیہ ایجنسیاں، خاص طور پر ”را“ ملوث ہے۔ قندھار میں بھارتی قونصلیٹ کھولنے کا مقصد ہی بلوچستان میں بھارت کی مداخلت اور یہاں دہشت گردی کرانا ہے۔
ہر ذی شعور جانتا ہے کہ لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ بھارتی انٹیلی جنس ”را“ نے کروایا ہے، جو ایک مشن کے تحت پاکستان کو ٹارگٹ بنا کر اپنے گھناﺅنے مشن پر گامزن ہے۔ دہشت گردوں کے چھوڑے ہوئے اسلحہ اور گولہ بارود کی جانچ پڑتال سے یہ معلوم ہو گیا تھا کہ یہ بھارتی فوج کے زیر استعمال ہونے والا سامان ہے اور تمام دہشت گرد ”را“ کے ایجنٹ تھے۔ ان کے پھینکے ہوئے بیگ میں موبائل فون بھی ملے، جن میں موجود نمبرز افغانستان میں موجود بھارتی سفارت خانے کے تھے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اس کے سیکیورٹی مسائل ہیں، جس کی وجہ سے وہ وہاں زیادہ تعداد میں سفارت خانے قائم کرنا چاہتا ہے، مگر بھارت کی یہ دلیل بے وزن ہے۔ افغانستان ایک مسلم ملک ہے، جس کی بھارت کے ساتھ کوئی سرحد نہیں ملتی، پھر بھارت کے سیکیورٹی خدشات کیا ہو سکتے ہیں۔ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ پاکستان پر دباﺅ بڑھایا جائے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو افغانستان میں بیٹھ کر کنٹرول کیا جائے۔