لا ہور کے تھانوں میں ناقص تفشیش عدم دلچسپی اور مک مکا کے با عث 20 فیصد مقدمات کے چالان مکمل ہوئے

لا ہور کے تھانوں میں ناقص تفشیش عدم دلچسپی اور مک مکا کے با عث 20 فیصد مقدمات ...
لا ہور کے تھانوں میں ناقص تفشیش عدم دلچسپی اور مک مکا کے با عث 20 فیصد مقدمات کے چالان مکمل ہوئے
کیپشن: pic

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (لیاقت کھرل) صوبائی درالحکومت کے 84 تھانوں میں درج ہونے والے نصف سے زائد ایسے مقدمات کے بارے انکشاف سامنے آیا ہے جن میں تفتیشی افسران نے ناقص تفتیش اور یہ مقدمات چالان کے مراحل بھی عبور نہیں کر پائے ، جبکہ کم و بیش 30 ے 35 فیصد مقدمات کے مدعیوں اور ملزمان نے تفتیشی افسروں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مخالف فریق سے ’’ مک مکا‘‘ کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔اس امر کا انکشاف ’’ پاکستان‘‘ کو ڈی آئی جی انویسی گیشن لاہور کے دفتر سے مقدمات کی تفتیش ، ملزمان کی گرفتاری اور چالان کے حوالے ے ملنے والے اعدادو شمار میں سامنے آیا ہے، جس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پولیس ایکٹ 2002ء کے تحت شعبہ تفتیش اور آپریشن کو الگ الگ کرنے سے مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آ سکے ہیں ور شہری پہلے مقدمات کے اندراج اور پھر مقدمات کی تفتیش میں تفتیشی افسروں کے پیچھے کئی کئی ماہ تک دھکے کھاتے رہتے ہیں اورسال 2013ء میں انویسٹی گیشن پولیس کو لاہور کے 84تھانوں سے تفتیش کے لئے ریفر کیے جانے والے34556 مقدمات میں سے صرف 5556 مقدمات کے چالان مکمل کئے جا سکے ہیں، جبکہ 4000 کے قریب مقدمات کو پولیس نے سے ہی نیچے اوپر کر کے داخل دفتر کر دیا ہے جس کے باعث لاہور کے لاکھوں شہری تھانوں میں تفتیشی افسروں کے ارد گرد چکر لگا لگا کر تھک گئے ہیں اور مقدمات کے 30 سے 35 فیصد مدعیوں اور ملزمان نے اعلیٰ پولیس افسروں کو اپنی شکایات میں تفتیشی افسروں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، جس میں مقدما کے مدعیوں اور ملزمان تفتیش کی تبدیلی کے لئے جہاں اعلیٰ پولیس افسران کو سفارشیں کرواتے رہے وہاں ملزمان کے فرار اور ہونے والے نقصان کا بھی ازالہ نہ ہو سکا۔ ’’پاکستان‘‘ نے اس حوالے سے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کے دفتر میں آنے والے سائلین کی شکایات کا جائزہ لینے کے لئے سروے کیا تو کوٹ لکھپت کی عمر رسیدہ خاتون کوثر پروین نے بتایا کہ اس نے تھانہ کوٹ لکھپت میں فراڈ کامقدمہ نمبر 13/14 درج کروا رکھا ہے ۔ تفتیشی افسر انسپکٹرا رشد علی نے ملزم پارٹی سے ساز باز کر لی ہے۔ خاتون فیروزہ بی بی نے بتایا کہ جائیداد کے جھگڑے کے مقدمہ میں شالیمار پولیس نے مخالف رشتے دار پولیس اہلکار کے ساتھ ساز باز کر کے چار مقدمات درج کر کے اس کے خاوند امجد کو 7 ماہ تک جیل میں رکھا ۔ شالیمار پولیس سے انصاف نہ ملنے پر تفتیش تبدیل کروانے پر اے ایس پی عمارہ اطہر نے مقدمات کو بوگس قرار دیا ہے۔ اس کے باوجود تفتیشی افسر انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ نوجوان ریاست علی نے بتایا کہ فیکٹری ایریا پولیس نے اسے موٹر سائیکل چوری کے الزام میں 14 روز وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور بے گناہ ہونے کے باوجود جیل بھجوا دیا اور اب ایس ایس پی کے حکم پر انچارج انویسٹی گیشن کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔ شہری سید نجم الثاقب نے بتایا کہ تھانہ شیرا کوٹ میں 74/14 مقدمہ درج کروایا ۔ اے ایس پی اور ایس پی نے ملزمان کو گنہگار ٹھہرایا۔ تفتیشی افسر نے ملزمان سے ساز باز کر کے بے گناہ قرار دے دیا ہے ۔ شہری ذیشان نے بتایا کہ گاڑی چوری کا مقدمہ 137/14 درج کروایا ، جوہر ٹاؤن پولیس نے ملزمان کے بارے علم ہونے کے باوجود گرفتار کرنے سے انکاری ہے۔ نواب ٹاؤن کے شہری نے بتایا کہ انچارج انویسٹی گیشن نواب ٹاؤن نے ملزمان سے ساز باز کر کے ملک سے باہر فرار کروا دیا ۔ اب ایس ایس پی کے سامنے پیش ہونے پر انسپکٹر سردار جمیل کو معطل تو کر دیا گیا ہے لیکن اس کے ملزمان کی گرفتاری کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔جبکہ جمیل، اکبر علی، غوث علی، حق نواز اور اسلم وغیرہ نے بھی تفتیشی افسرو ں کے خلاف شکایات سنائیں۔

مزید :

علاقائی -