خواتین کا عالمی دن۔ ایوان میں خواتین ہی کو بولنے کی اجازت نہیں
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے سپیشل اجلاس میں عمومی طور پر پنجاب کی با اثر خواتین ارکان اسمبلی کا تاثر رکھنے ارکان اسمبلی نے اپنے آپکو بے بس قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیسی عجیب بات ہے کہ ہم آج کے اس سپیشل اجلاس میں پنجاب کی خواتین کو تو با اختیار کرنے کے لئے قانون سازی کرنے جا رہے ہیں لیکن اےوان میں بیٹھی ہوئی خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے تیار نہیں ہیں اور ہم سے یہاں پر امتیازی سلوک کیا جاتا ہے ۔ حکومتی خواتین نے بھی کہا کہ آج خواتین کا عالمی دن ہے اور آج بھی ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔اجلاس میں قائد ایوان وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے خواتین کے بل کے موقع پر ایوان میں خصوصی شرکت کرکے ےہ پیغام دیدیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ لیکر چلیں گے اور انہیں قانون سازی اور فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع دیں گے جبکہ وزیراعلی نے پنجاب کی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بھی ریگولر کرنے اور انکے تحفظ کے لئے قانون سازی کا اعلان کرکے انہیں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پنجاب حکومت کی طرف سے ایک بھرپور تحفہ دیدیا ہے۔پیپلزپارٹی کی رکن فائزہ ملک نے کہاکہ پنجاب حکومت صوبے کی دیگر خواتین کو حقوق دینے سے پہلے پنجاب اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کو ان کے حقوق دے ایک طرف خواتین ارکان کا استحصال کیا جا رہاہے تو دوسری طرف صوبے میں خواتین کو ان کے حقوق دینے کی بات ہو رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے ا پنے ” گھر اسمبلی “ میں موجود خواتین کو حقوق دینے چاہئے پھر کوئی اور بات کرنی چاہئے ۔ حکومتی رکن فرزانہ نذیر بار بار ڈپٹی سپیکر سے بات کرنے کی اجازت مانگتی رہیں اور اجازت نہ ملنے پر کہا کہ آج تو خواتین کا عالمی دن ہے اور آج بھی اےوان میں خواتین کو بولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جبکہ مراد راس نے کہا کہ اسمبلی میں موجود حکومتی خواتین کو وزیر قانون کی طرف سے ملنے والی ہدایت پر عمل کرنے کا پابند بنا دیا گیا ہے اور انکی اپنی کوئی رائے ہی نہیں ہے جب ایوان میں خواتین آزاد نہیں ہیں تو صوبے کی خواتین کو ہم کس طرح سے آزادی دیں گے ۔