لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے بلوچوں پر اسلام آباد میں تشدد کی مذمت

لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے بلوچوں پر اسلام آباد میں تشدد کی مذمت
لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے بلوچوں پر اسلام آباد میں تشدد کی مذمت
کیپشن: long march

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پراگریسو یوتھ ارگنائزیشن اوریوتھ الائنس کے رہنما جام مشہود علی نے بلوچ رہنما ماما قدیر کے لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے بلوچ طلبا پر اسلام آباد کی پریسٹن یونیورسٹی میں تشدد کی شدید مذمت کی ہے اور ذمہ داروں کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ مہران بلوچ، فخرالزمان اور خالد کرد نامی بلوچ نوجوانوں کو خفیہ ہاتھ کے اشارے پر جان سے مارنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اس لئے ذمہ داران کو یونیورسٹی سے نکالا جائے ، ان کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے جبکہ بلوچ طلبہ اور نوجوانوں کومکمل تحفظ فراہم کیا جائے ۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی کینٹین میں کھانا کھاتے ہوئے مہران بلوچ، فخرالزمان اور خالد کرد نامی بلوچ نوجوانوں کو بلوچی زبان میں گفتگو کرنے کی وجہ سے عمر ستی، احتشام، محمد علی اور آفریدی نام کے چار، پانچ لڑکوں نے شیشے کی بوتلوں اور آہنی مکوں سے تشدد کا نشانہ بنایا مگر انتظامیہ نے کوئی مداخلت نہیں کی اور جب یہ لہولہان ہوگئے تو انتظامیہ کے ایک ریٹائرڈ فوجی کرنل نے موقع پر پہنچ کر حملہ آوروں سے پوچھ گچھ کے بجائے زخمی طلبا کو ڈرایا ، دھمکایا اور انہیں پولیس کے حوالے کردیا جبکہ پولیس ہی شدید زخمی طلبا کو پمز ہسپتال لے کر گئی اور ان کا علاج کرایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی کینٹین کے سی سی ٹی وی کیمرے، وہاں موجود دیگر طلبا اور کینٹین کے سٹاف کے بیانات یہ واضح کرنے کے لیے کافی ہیں کہ بلوچ طلبا کو بلاوجہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ طلبا حال ہی میں بلوچ لاپتہ افراد کے لیے پیدل اسلام آباد پہنچنے والے لانگ مارچ میں شریک ہوئے تھے جبکہ مارچ کے کئی شرکا کو خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے سخت نتائج کی دھمکیا ں بھی دی گئی تھیں، قوی امکان ہے کہ ان تینوں طلبا پر باقاعدہ منصوبے کے تحت تشدد کرایا گیا ہے۔

مزید :

انسانی حقوق -