مالکان اور اخبار فروشوں کو ملکر اخبارات کی سر کولیشن بڑھانا ہوگی

مالکان اور اخبار فروشوں کو ملکر اخبارات کی سر کولیشن بڑھانا ہوگی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(وقائع نگار)الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے جدیددور میں اخبارات کی سرکولیشن بڑھانا نہایت مشکل کام ہے جس کے لئے اخبار فروشوں میں آگاہی پیدا کرنے اورشہروں میں اخبار مارکیٹیں بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اخبارات صارفین تک بروقت پہنچ سکیں۔اخبار مارکیٹ میں اوپن مارکیٹ کا تصور قائم کرنے اور اجارہ داریوں کو ختم کرناازحدضروری ہے جبکہ اخبارات کے معیار میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیے۔اخبارات کی سرکولیشن قیمت بڑھانے سے نہیں بلکہ اخبار فروشوں اورمیڈیا مالکان کے مابین ہم آہنگی بڑھانے سے بڑھے گی۔ان خیالات کا اظہار آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن ، اے پی این ایس اورسی پی این ای کے ممبران کی مشترکہ میٹنگ کے دوران مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اواری ہوٹل میں ہونے والی میٹنگ کا اہتمام آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن نے کیا تھا جس میں روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی ،ایڈیٹر عمر مجیب شامی ،اے پی این ایس کے صدر سرمد علی ،سی پی این ای کے صدر ضیاء شاہد،سیکریٹری اعجاز الحق،روزنامہ جنگ کے عابد عبداللہ ،سہیل مرزا،شاہ رخ ،روزنامہ عوامی آواز کے ایڈیٹر ڈاکٹر جبار خٹک ،روزنامہ دنیا کے محمد قادر عظیم ،روزنامہ دنیا کے رضوان اشرف،پاکستان ٹوڈے کے عابد نثار،روزنامہ اوصاف کے مہتاب خان عباسی ،آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل ٹکا خان اور لاہور اخبا ر فروش یونین کے صدر چوہدری نذیر سمیت دیگر مقررین نے اخبار فروشوں اور اخبار مالکان کے مابین تعلقات کو بڑھانے اور اخبارات کی سرکولیشن کو بڑھانے کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اخبارات کی سرکولیشن کو بڑھانا ایک غور طلب مسئلہ ہے جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔اخبار فروشوں نے یہ بات اپنی ذمہ داری سے نکال دی ہے کہ اخبارات کی اشاعت بڑھانے میں وہ شریک ہوں اخبار فروش سیلز مین ہیں جبکہ نیوز ایجنٹ انہیں منظم کرتے ہیں اگر سیلز مین ہی اخبار نہیں بیچے گا تو سرکولیشن کیسے بڑھے گی۔اخبار فروش آڑھتی بن کر رہ گئے ہیں ۔ااس قسم کی میٹنگز کے ذریعے انہیں آگاہی فراہم کی جا سکتی ہے تاکہ وہ بھی اشاعت بڑھانے میں اپنا حصہ ڈالیں ۔انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک میں اخبارات کی سرکولیشن بڑھ رہی ہے انڈیا میں اخبارات کی سرکولیشن نہایت بلندی پر جا رہی ہے۔ہمیں بھی ایسا ہی فارمولا اپنا نے کی ضرورت ہے جو دیگر ممالک میں اپنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے دور میں لوگ اخبار فروش کا انتظار کئے بغیر ہی اخبارات کو آن لائن پڑھ لیتے ہیں ۔اس کی وجہ اخبارات کا دیر سے صارفین تک پہنچنا ہے۔شہروں میں ایک اخبار مارکیٹ کا ہونا ٹھیک نہیں ۔اخبار مارکیٹوں کی تعداد کو بڑھانے کی ضرورت ہے جس کے لئے اخبار فروشوں کو دھڑے بازی چھوڑ کر نئے افراد کو اس پیشہ میں آنے کا موقع دینا ہو گا ۔سی پی این ای کے صدر ضیاء شاہد نے کہا کہ اخبارات کی سرکولیشن نہایت کم ہو کر رہ گئی ہے۔جس کی وجہ یہ ہے کہ ہر گھنٹے بعد لوگوں کو خبریں سننے اور دیکھنے کو مل جاتی ہیں اور اخبارات کا 90فیصد حصہ ان ہی خبروں پر مشتمل ہوتا ہے جس وجہ سے لوگوں کو اخبار خریدنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔اگرچہ اخبار فروشوں کے بغیر اخبارات نہیں چل سکتے لیکن اب مالکان مجبور ہو گئے ہیں کہ وہ سرکولیشن نہ بڑھنے کی وجہ سے فرنٹ پیج پر اشتہارات دیں ۔ہمارے اخبارات ایسے نہیں کہ وہ مہنگی قیمتوں میں بیچے جا سکیں اس لئے قیمتوں میں اضافہ سرکولیشن کے حوالے سے کوئی علاج نہیں ہے۔بلکہ اخبار فروشوں کونا صرف اشاعت بڑھانے میں کردار ادا کرنا پڑے گا بلکہ اخبار کے چھپنے کے بعد اس کا فیڈ بیک بھی ان سے بہتر کوئی نہیں دے سکتا۔ اس طرح اخبار مالکان کو اخبار کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد بھی ملتی ہے۔اے پی این ایس کے صدر سرمد علی اور سیکریٹری جنرل سی پی این ای اعجاز الحق اور کا کہنا تھا کہ صحافتی انڈسٹری مسائل کا شکار ہے جس میں پبلشرز اور اخبار فروش دونوں قصوروار ہیں ۔لیکن اخبار فروشوں کو سمجھنا چاہیے کہ پبلشرز کے پاس بے انتہا مسائل ہیں۔اخبار خریدنے والوں کے لئے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ہر اخبار کے ای پیپر کو 10بجے سے پہلے آن لائن نہیں آنا چاہیے۔سینئر صحافی مہتاب عباسی نے کہا کہ اخبار فروشوں کو ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے ۔ہر آدمی موبائل پر اخبار پڑھ رہا ہے اس حوالے سے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔روزنامہ جنگ کے عابد عبد اللہ، سہیل مرزااورمحمد شاہ رخ نے کہا کہ اخبارات کی سرکولیشن بڑھانے کے لئے اخبار کے معیار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔مالکان اور اخبار فروش مل کر اخبار مارکیٹ کو ریگولیٹ کریں تو مسائل پر قابو پا یا جا سکتا ہے۔اخبار مارکیٹوں کی تعداد میں اضافہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ورنہ مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکے گا۔عوامی آواز کے ایڈیٹر ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ اخبارات کی سرکولیشن کو جس فطری انداز میں بڑھنا چاہیے تھا ویسے نہیں بڑھ رہی جس کی وجہ اخبار مارکیٹ میں قائم اجارہ داریاں ہیں ۔اگر اخبار فروشوں کی صفوں میں نئے اخبار فروش آنے دیئے جائیں تو سرکولیشن بڑھے گی۔دنیا نیوز کے رضوان اشرف اور محمد وقار عظیم کا کہنا تھا کہ اگر مارکیٹ میں اخبار فروشوں میں آگاہی بڑھائی جائے تو مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ مالکان اور اخبار فروشوں کو سرکولیشن بڑھانے کے لئے طریقہ کار بدلنے کی ضرورت ہے۔مالکان کا کام اچھا اخبار بنانا ہے اور اخبار فروشوں کا کام اس کو بہتر انداز میں بیچنا ۔اگر اخبار فروش نئے سیل پوائنٹ نہیں بنائیں گے تو سرکولیشن نہیں بڑھ سکتی۔کاشف سعید کا کہنا تھا کہ اخبارات کی سرکولیشن بڑھانے کے لئے اخبار پڑھنے کی عادت لوگوں میں ڈالنا ہو گی۔پاکستان ٹوڈے کے عابد نثار کا کہنا تھا کہ پرانے اخبارات سرکولیشن بڑھانا نہیں چاہتے اور جن کو بڑھانی چاہیے ان کی اس جانب توجہ نہیں ہے۔یہ کام مالکان کی توجہ سے ہی ممکن ہے۔خبریں کے شاکر علی کا کہنا تھا کہ اخبار کی مارکیٹنگ چھوڑ دی گئی ہے اس وجہ سے سرکولیشن کم ہے۔روزنامہ امت کے سینئر صحافی نجم الحسن عارف کا کہنا تھا کہ اخبار فروشوں کی ممبرشپ بڑھانے اور نئے لائسنسوں کے اجراء سے سرکولیشن بڑھائی جا سکتی ہے جبکہ سڑکوں پر اخبارات بیچنے والوں کو ایسوسی ایٹ ممبر شپ دینی چاہیے۔روزنامہ ایکسپریس کے اشفاق اللہ نے کہا کہ سرکولیشن بڑھانے کے لئے ایک ریگو لیٹری اتھارٹی بنانے کی ضرورت ہے جو کہ اخبار کی انڈسٹری میں قیمتوں سمیت تمام معاملات کو دیکھے اور فیصلے کرے۔آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل ٹکاخان نے کہا کہ اے پی این ایس کو چاہیے کہ اخبار بیچنے کے لئے ڈیزائن بنا کر دے جس میں دوائیوں کی دکانوں ،ہوٹل وغیرہ کی نشاندہی کی جائے تاکہ اخبار فروش وہاں اخبارات پہنچا سکیں ۔اخبار فروشوں کومارکیٹنگ کے بارے میں لیکچر دینے کا اہتمام کیا جائے اور اس حوالے سے ریفریشر کورسز بھی شروع کئے جائیں ۔اخبار فروشوں کی موٹر سائیکلوں پر ایکسائز ڈیوٹی ختم کروانے میں مدد کی جائے جبکہ ان کے تھیلوں کو اے پی این ایس خودڈیزائن کروا کے دے۔ نیوز چینلز کے ذریعے اخبارات کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ اگر اخبارات ہمیں صبح 4بجے مل جائیں تو سرکولیشن میں 20فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ہمیں اس بات میں کوئی اعتراض نہیں کہ نئی اخبار مارکیٹیں قائم کی جائیں جبکہ صحافی کالونی میں اخبار فروشوں کو پلاٹوں کا 2فیصد کوٹہ بھی دیا جائے۔بڑے اخبارات سال میں ایک دن اخبار فروشوں کے لئے خصوصی سپلیمنٹ نکالیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔اخبار فروشوں کی بھاری اکثریت نے اس تجویز کی تائید کی جبکہ اخباری مالکان اور ان کے نمائندوں نے بھی اخبار فروشوں کے حوالے سے خصوصی سپلیمنٹس شائع کرنے کا وعدہ کیا ۔میٹنگ کے آخر میں آئندہ کے لائحہ عمل اور سرکولیشن کو بڑھانے کے لئے ایک16رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی جس میں7اخبارات اور 4اخبار فروش یونین کے نمائندے شامل ہوں گے اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی بہت جلد سرکولیشن اور اخبار فروشوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک اور میٹنگ بھی جلد کرے گی۔

مزید :

صفحہ آخر -