پنجاب پولیس بوگس بھرتی کیس ، ملوث افسران کو کلین چٹ مل گئی
ملتان(نمائندہ خصوصی)ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ پنجاب بریگیڈیئر(ر) مظفر علی رانجھا نے گزشتہ روز پنجاب پولیس بوگس بھرتی کیس سب ملوث آفیسران کو کلین چٹ دے دی۔انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اس کیس میں موجودہ آئی جی اسلام آباد نے بیان دیا (بقیہ نمبر24صفحہ12پر )
ہے کہ ورک لوڈ کیوجہ سے وہ جعل سازی کے ذریعہ بھرتی ہونے والے پولیس کانسٹیبلان کی فائلز کا مفصل معائنہ نہیں کرسکے۔اس لئے پنجاب پولیس میں بوگس بھرتی کیس سامنے آیا۔ڈی جی انٹی کرپشن کے مطابق ان کے اس بیان کی روشنی میں ان کا کردار ڈراپ کردیا گیا۔ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب کے اس بیان کے ساتھ ہی پنجاب پولیس بوگس بھرتی سکینڈل اپنی موت آپ مرگیا۔اس سکینڈل میں جس اہلکار کو مرکزی کردار قرار دیا گیا وہ بھی عدالتوں سے ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا جبکہ ایڈیشنل آئی جی،ایس ایس پی اور ایس رینک کے افسران کے خلاف کیس ختم ہوکررہ گیا۔اس سکینڈل کی تفتیش بھی التواء کا شکار ہوچکی ہے،پنجاب کے متعدد اضلاع کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کے اہل کار بھی اپنی خلاصی کرواچکے ہیں،تفتیشی افسران اور ان کی ٹیم اب صرف لکیرپیٹنے تک محدود ہے تاکہ عدالتوں اور سول سوسائٹی کو مطمئن کیا جاسکے معلوم ہوا ہے آئندہ چند ماہ میں اس کیس کو مکمل طور پر کلوز کردیا جائے گا۔اس کیس کیلئے جو تفتیشی ٹیم بنائی گئی ہے اس میں ایک گریڈ18کا پی سی ایس آفیسر ہے جبکہ2انسپکٹر لیول کے اہلکار ہیں۔اس تفتیشی ٹیم میں کسی بڑے آفیسر کو کال کرنے یا بیان ریکارڈ کی ہمت ہی نہیں ہے۔تفتیشی ٹیم کا سربراہ بھی عدم سنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔اس کیس میں اب تک جو پیش رفت سامنے آئی ہے وہ یہ رشوت دیکر بھرتی ہونے والے اہل کاروں کو گرفتار کرکے مقدمات درج کئے گئے اور یابند سلاسل کیا گیا لیکن کروڑوں روپے رشوت لینے والے آفیسران کو عزت و تکریم کے ساتھ کلین چٹ دی گئی۔اس کی حالیہ مثال کچھ روز قبل آر پی او آفس ملتان میں دیکھنے میں آئی جب بوگس بھرتی سکینڈل کی انکوائری ٹیم میں آر پی او ملتان نے شیلڈ تقسیم کیں۔لیکن انہوں نے ان آفیسران اور اہل کاروں کے کردار کو نظرانداز کرنے پر انکوائری ٹیم سے پوچھنا گوارا نہیں کیا۔اب ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب نے بھی کلین چٹ دی۔اس طرح پنجاب پولیس میں عجب کرپشن کی۔غضب کہانی اختتام کو پہنچ گئی۔