موجودہ حکومت پاکستان کے جغرافیے کو پاور گیم کی بجائے اقتصادی عاونکیلئے استعمال کر رہی ہے :احسن اقبال

موجودہ حکومت پاکستان کے جغرافیے کو پاور گیم کی بجائے اقتصادی عاونکیلئے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہو(ایجوکیشن رپورٹر) وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ اور ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ انوویشن پاکستان کی بنیادی کرنسی بن چکی ہے اور جو ممالک زیادہ انوویشنز کر رہے ہیں وہ زیادہ تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’پنجاب یونیورسٹی آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائیزیشن ‘‘کے زیر اہتمام پاکستان سائنس اکیڈمی، انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ پرموشن ، یو ایم ٹی ا ور دیگر کے اشتراک سے الرازی ہال میں منعقدہ دوروزہ ’’6th انوینشن ٹو انوویشن سمٹ2017ء ‘‘کی افتتاحی تقریب میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ظفر معین ناصر، ریکٹر یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی حسن صہیب مراد، چیئرمین پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ڈاکٹر محمد اشرف،سی ای او آئی آر پی /ڈی جی یو ایم ٹی عابد ایچ کے شیروانی، لاہور چیمبر آف کامرس کے نائب صدر امجد رجوانہ، ڈائریکٹر پنجاب یونیورسٹی آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائیزیشن پروفیسر ڈاکٹر طاہر جمیل، محققین، سائنسدان، فیکلٹی ممبران اور طلباؤ طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نے شرکت کی ۔ اپنے خطاب میں احسن اقبا ل نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے جغرافیے کو پاور گیم کی بجائے اقتصادی تعاون کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ ماضی میں دہشت گردی پاکستان کی پہچان تھی ، اس کے برعکس اب ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت اور چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور اس کی پہچان بن گئے ہیں۔ سی پیک کا حصہ بننے کیلئے کئی مغربی ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے جو ایک بہت بڑی تبدیلی ہے اور اگلے بیس برسوں میں گوادر مثالی پورٹ سٹی ہونے کے ساتھ خطے میں تجارت کا مرکز بھی ہوگا۔ ہمیں تمام علاقوں اور طبقات کے ساتھ مل کر ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال کر دولت پیدا کرنے والا ملک بنانا ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب ہم بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی پراڈکٹس اور سروسز کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنا ہو گا اور ہم صنعتوں و درسگاہوں کے مابین روابط بنائے بغیر بین الاقوامی مارکیٹوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ہماری یونیورسٹیوں میں جاری تحقیق کا صنعتوں کے ساتھ تعلق ہونا ضروری ہے جبکہ ہماری تحقیق کا فوکس معاشرتی تقاضوں کے مطابق زندگی اور پراڈکٹس کے معیار میں بہتری لانا ہونا چاہیے ۔ پیداوار، معیار اور انوویشن تینوں آگے بڑھنے کے زینے ہیں۔ ہمیں اپنی معیاری اشیاء کی مارکیٹینگ کرنا چاہئے کیونکہ غیر معیاری اشیاء کا کوئی خریدار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مذہبی رہنما ایجادات اور انوویشن کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ تین برس پہلے ملک میں 18، 18گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی لیکن آج ملک میں 18، 18گھنٹے بجلی میسر رہتی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی گئی ہے جس کے باعث 2018ء میں مزید 10ہزار میگا واٹ اضافی بجلی سسٹم میں ہوگی ۔ بیرون ممالک کے سرمایہ کار ہم پر اعتماد کر رہے ہیں اور آٹو موبائلز کی بڑی بین الاقوامی کمپنیاں اپنی فیکٹریاں پاکستان میں لگا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگلے دس برسوں میں 20ہزار پی ایچ ڈیز پیدا کرے گی جبکہ 10ہزار پی ایچ ڈیز امریکہ کی ٹاپ رینک یونیورسٹیوں سے یو ایس پاک نالج کاریڈور منصوبے کے تحت پیدا کئے جائیں گے۔ اپنے نوجوانوں کو تعلیم اور مہارتوں سے آراستہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے طلباؤ طالبات پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے روشن مستقبل پر یقین رکھتے ہوئے اپنے ذہنوں سے منفی سوچوں کو نکال پھینکیں۔ انہوں نے پاکستان سپر لیگ کے کامیاب انعقاد پر لاہوریوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک دن دہشت گردی کو مکمل شکست دینے میں کامیاب ہوں گے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے کہا کہ یونیورسٹیاں تخلیق علم کی آماجگاہیں ہوتی ہیں اور انہیں حقیقی نالج اکانومی کے خواب کی تکمیل کے لئے ان یونیورسٹیوں کو معیشت کے ساتھ جوڑنا ہو گا۔ ہمیں اپنے خام مال کو نئی ٹیکنالوجیز سے لیس کرنا ہو گا تاکہ اپنی بہترین مصنوعات اور سروسز کو ایکسپورٹ کر سکیں ۔ ملک سے مسائل کے خاتمے کیلئے تعلیم یافتہ طبقے کو کردار ادا کرنا ہوگااور پاک ۔ امریکہ نالج کاریڈور پراجیکٹ سے امریکہ سے 10ہزار پی ایچ ڈیز ہماری ریسرچ اور ٹیکنالوجیز میں صلاحیتوں میں اضافہ کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے شرکاء سے پاکستان میں ٹیکنالوجیز میں کے پھیلاوٗ کے لئے تجاویز بھی مانگیں۔