کراچی کے واٹر فلٹر پلانٹ سمیت دیگر فعال کیے جائیں:سپریم کورٹ

کراچی کے واٹر فلٹر پلانٹ سمیت دیگر فعال کیے جائیں:سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے کراچی کے پانچ واٹر فلٹرپلانٹ سمیت دیگر کو فعال کرنے کا حکم دے دیا، سندھ حکومت کو واٹر فلٹر پلانٹ و لیبارٹری کو مطلوب تمام آلات فوری فراہم کرنے اور عملے کو ٹریننگ دینے کی ہدایت جاری کردی۔بدھ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کو پانی کی فراہمی ونکاسی سے متعلق سماعت میں سندھ حکومت نے کیڈرافسران کو سیکریٹری قانون، آب پاشی اور ایم واٹر بورڈ کا نوٹیفکیشن پیش کیا گیا جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ سیکریٹری آب پاشی اور ایم ڈی واٹر بورڈ کا اضافی چارج کیوں دیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ سیکریٹری بلدیات اپنا سیکریٹریٹ سنبھالیں گے یا کراچی واٹر بورڈ۔ عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری آپ پاشی اور ایم ڈی واٹر بورڈ تین روزمیں کسی مستقل کیڈر افسر کو تعینات کیاجائے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے فلٹر پلانٹ اور سیوریج پلانٹ کے معائنے سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کراچی کے پانچ واٹر فلٹر پلانٹ سمیت دیگر کو فعال کیا جائے۔ فلٹر پلانٹ اور لیبارٹری کے عملے کی استعداد بڑھانے کیلئے ایک ماہ کی ٹریننگ کی جائے، واٹر فلٹر پلانٹ و لیبارٹری کی مرکزی مانیٹرنگ کیلئے آن لائن کمپیوٹرائزڈ کیاجائے ۔ واٹر فلٹر پلانٹ و لیبارٹری کو مطلوب تمام آلات فوری فراہم کئے جائیں۔چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت واٹر فلٹر پلانٹ ولیبارٹری کی اپ گریڈیشن اور فعالیت کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی، حکومت سندھ اس کام کیلئے کمیٹی تشکیل دیکر پروفیسر ڈاکٹر احسن صدیقی کی مدد لے گی۔عدالت نے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ ون شیرشاہ اور ٹی پی تھری ماری پور کو فی الفور فعال کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ ٹو محمود آباد کی فزیبلٹی رپورٹ پیر تک طلب کرلی ہے، ٹی پی ٹو فعال کرنے کیلئے کتنی زمین درکار ہے اور بتایا جائے کتنی زمین پر تجاوزات ہیں اور تجاوزات کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کی رپورٹ پڑھنے پر دھچکا پہنچا ہے اور کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے پر بھی واٹر بورڈ نہیں جاگا۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ سابق ایم ڈی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے اور انہیں کام نہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی سے کس نے روکا تھا؟عدالت میں میئر کراچی نے بیان دیا کہ گزشتہ8 سا کی واٹر بورڈ کی کارکردگی بالکل صفر ہے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے میئرکراچی سے استفسار کیا کہ وسیم اختر یہ بتائیں کیا کوئی رفاعی پلاٹ لیزپر لوگوں کو دیا جاسکتا ہے۔میئرکراچی نے عدالت کو بتایا کہ کوئی رفاعی پلاٹ لیزنہیں ہوسکتا۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے ریمارکس دیا کہ محمود آباد سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کیسے فعال ہوسکتاہے۔جس پر میئر کراچی کا کہنا تھاکہ غیر قانونی تجاوزات اور لیزدینے والے افسران سے وضاحت طلب کرلی ہے، جن افسران نے لیز دی سب کے خلاف ایکشن لیں گے۔ لیزشدہ زمین کے علاوہ 40 ایکڑ زمین پر لوگوں کا قبضہ ہے۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کے ایم سی اپنی کسی اور زمین پرقابضین کو منتقل کرسکتی ہے؟۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے کراچی کے پانچ واٹر فلٹرپلانٹ سمیت دیگر کو فعال کرنے کا حکم دے دیا، سندھ حکومت کو واٹر فلٹر پلانٹ و لیبارٹری کو مطلوب تمام آلات فوری فراہم کرنے اور عملے کو ٹریننگ دینے کی ہدایت جاری کردی۔