سپریم کورٹ نے استعمال شدہ خوردنی تیل کی فروخت اور دوبارہ استعمال کے خلاف کریک ڈاﺅن کا حکم دے دیا
لاہور(نامہ نگار خصوصی )سپریم کورٹ نے استعمال شدہ خوردنی تیل کی فروخت اور دوبارہ استعمال کے خلاف جنگی بنیادوں پر کریک ڈاﺅن کا حکم دے دیا ۔چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم دو رکھنی بنچ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی سے اس تیل کے بازاروںمیں کھلے عام فروخت اوراستعمال پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ خوردنی تیل جس میں ایک مرتبہ کھانا پک جائے اسے دوبارہ استعمال کرنا کینسر کو دعوت دینے کے مترادف ہے .
سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ناقص خوراک پر لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، عدالت نے مضر صحت استعمال شدہ آئل کی کھلے عام فروخت پر ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نور الامین مینگل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فوڈ اتھارٹی نے ابھی تک کھانے کے استعمال شدہ تیل کا استعمال کرنے والوںکے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ فوڈ چین ریسٹورنٹس کا استعمال شدہ آئل سموسے، پکوڑے، پوریاں بنانے میں استعمال ہو رہا ہے، ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نور الامین مینگل نے کہاکہ بڑے ریسٹورنٹس کو ہدایت کر رکھی ہے کہ لائسنس یافتہ کمپنی کو ہی استعمال شدہ کھانے کا آئل فروخت کیا جائے، انہوں نے بتایا کہ شیخوپورہ کی کمپنی نے استعمال شدہ کھانے کا تیل خریدنے کا لائسنس حاصل کرنے کی درخواست دے رکھی ہے، نور الامین مینگل نے فاضل جج کے ریمارکس پر اعتراف کرتے ہوئے کہا کھانے کا استعمال شدہ تیل نمکو بنانے اور فرائڈ مچھلی فروخت کرنے والے بڑے ریسٹورنٹس سے خریدتے ہیں اور تازہ گھی میں استعمال شدہ تیل کی ملاوٹ کرتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں مضر صحت آئل ستعمال کرنے والوں کے خلاف جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا.
چیف جسٹس نے عدالت میں موجود سرکاری افسروںکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی ذات ہے ہم نے آگے جانا ہے ، ہمیں لوگوں کو ان بیماریوں سے نجات دلانا ہو گی، استعمال شدہ کھانے کا تیل کینسر کا سبب بن رہا ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن نے مضرصحت دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے نمونوں کی رپورٹس پیش کیں، عدالت نے ڈوسے ملک، حلیب، نیسلے، اچھا ملک، شریف ڈیریز کے انہار ملک سمیت دیگر دودھ پیدا کرنے والی کمپنیوں کے دودھ کے نمونے لیکر دوبارہ رپورٹس پیش کرنے کاحکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ آج رپورٹس عدالت میں پیش کر دی گئی ہیں تو کام ختم ہو گیا ہے، اگر دوبارہ کسی دودھ بنانے والی کمپنی کی رپورٹ میں مضر صحت دودھ کی نشاندہی ہوئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔