کرم تنگی ڈیم کی تعمیر، اقوام بنوں کا اعتماد میں نہ لینے پر گرینڈ جرگہ کا انعقاد 

کرم تنگی ڈیم کی تعمیر، اقوام بنوں کا اعتماد میں نہ لینے پر گرینڈ جرگہ کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بنوں (بیو رورپورٹ)بنوں کے عوام دریائے کرم پر آباد ہے کرم تنگی ڈیم بننے سے بنوں کی سرسبز زمین بنجر ہونے کا خدشہ ہیں۔دریائے کرم  کے پانی پہلے سے قوموں کے درمیان تقسیم ہے۔لیکن اب حکومت اسے دوسرے اضلاع تک توسیع دینا چاہتے ہیں جس سے قوموں کے مابین خانہ جنگی پیدا ہوجائے گاان خیالات کا اظہار پیر قیصر عباس شاہ بازار احمد خان،ملک شکیل خان،فرمان میرا خیل،ملک شیر دار علی فاطمہ خیل،ملک صفدر خان کو ٹ بیلی،سلمان غزنوی،اول گل بکاخیل،حاجی ملک متین خان،وہ دیگر نے بازار احمد خان میں قومی مشاورتی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کرم تنگی ڈیم سے پورے بنوں کی زمین بنجر ہو جائے گا اور بنوں کے عوام کا کاروبار جس سے کرش مشین،بھٹہ خشت، کا کامتاثر ہوگا جسکی وجہ سے اینٹوں کی قیمتوں میں بھی بے تخاشہ اضافہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کرم تنگی ڈیم پراجیکٹ کے تحت اس کی زیزوایر کوپکا کیا جائے گا۔جس سے بنوں کی زیر زمین پانی مکمل خشک ہو جائے گااسی طرح اس ڈیم کی تعمیر سے بنوں کی زمین سیم وطور میں تبدیل ہو جائے گادوسری جانب اس ڈیم سے مروت کنال اور خٹک کنال میں بنوں کا پانی تقسیم کیا جائے گا۔جس سے بنوں،خٹک اور مروت قوم کے مابین لڑائیاں شروع ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ ڈاکومنٹ میں بنوں کے موجودہ شدت ابپاشی 121 فیصد لی گئی ہے جو کہ متنازعہ ہے  دس فیصد بتایا گیا ہے جو کہ 131 فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بنوں کی رواج ابپاشی کے تحت 1000 ایکڑ اراضی پر جو کہ بنوں سول کنال سسٹم کے تحت زون اے بی سی میں تقسیم کیا گیا ہے 10کیو سک بلا تر تیب ہے جبکہ بنوں کی کرم تنگی پراجیکٹ میں کم کرکے بنوں کینال میں  4.8 کیو سک کر دیا ہے رواج ابپاشی سول نہری نظام وہ نظام ہے جو علاقے کے لوگوں نے خود بنایا ہو اس میں پانی کی تقسیم مختلف اقوام کی رضامندی سے بنایا گیا ہے۔حکومت برطانیہ نے اسے مائینر کنال ایکٹ v 1905 کے تحت تحفظ فراہم کیا اس سول نہری نظام کو صوبے کے درمیان تقسیم اب کا معاہدہ 1991 پیرا 10تحت تحفظ فراہم کیا گیا۔یہ نظام علاقے کے لوگوں کی ملکیت ہوتا ہے اور رواج میں دیئے گئے پانی بھی انکی ملکیت تسلیم کیا گیا ہے اس ایکٹ کے تحت عوام کو اس کے سلب شدہ حق کا متبادل معاوضہ دیا جاتا ہے۔لیکن زیر تعمیر کرم تنگی ڈیم میں ایسی کسی معاوضے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے بنوں کے لوگوں پانی کے حقوق کو تلف کرنا قانونا نا جائز اور زیادتی ہے۔ حکومت جہاں کرم تنگی ڈیم بنارہا ہے اس سے بنوں کے پانی کو تقسیم کیا جائیگا۔جس سے بنوں کی زرخیز زمین بنجر ہونے کا خدشہ ہے۔کرم تنگی کی پانی الریڈی تقسیم ہے۔مگر اب ان کو مزید کم کیا جارہا ہے۔ہمارے بنوں کے سیاسی مشران اور ایم این اے اپم پی ایز خرگوش کی نیند سوئی ہوئی ہیں۔بنوں کے عوام کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ڈیم بننے کے بعدپانی کو مزید ری ڈسٹری بیوٹ کرکے پانی کو کم کرنا ہے جس سے کسی کو بھی مطلوبہ پانی نہیں ملے گی،جس سے قوموں کے درمیان مسائل پیدا ہونگے۔دریائے کرم پر بنایا جانے والا کرم تنگی ڈیم سے جو 83 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اس پر بنوں کے عوام کا حق ہے۔ضلع صوابی کی طرز پر اس ڈیم سے بنوں کو 10 میگاواٹ بجلی بنوں انڈسٹریز کو دیا جائے تاکہ ہمارے انڈسٹری کو تقویت مل سکے اگر قوم کی مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو پوری بنوں قوم متفقہ طور پر ایک لائحہ عمل تیار کرینگے