خواتین کا عالمی دن‘ ملتان سمیت مختلف شہروں میں تقریبات‘ ریلیاں 

خواتین کا عالمی دن‘ ملتان سمیت مختلف شہروں میں تقریبات‘ ریلیاں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان‘ بہاولپور‘ خانیوال‘ جام پور‘ لودھراں‘ کہروڑ پکا (سپیشل رپورٹر‘ جنرل رپورٹر‘ وقائع نگار‘ بیورو رپورٹ‘ ڈسٹرکٹ رپورٹر‘ نمائندہ خصوصی‘ نمائندہ پاکستان‘ نامہ نگار) اللہ تعالیٰ نے عورت کو ماں، بہن اور بیٹی جیسے مقدس رشتوں سے نوازا ہے خواتین کو مقابلہ کرکے آگے آنا ہوگا اور اپنے حقوق کی جنگ لڑنا ہوگی 8مارچ محنت کش خواتین کا عالمی دن ہے اس دن شکاگو کی محنت کش خواتین نے حقوق کے لیے آواز اٹھائی اور انکی جدوجہد کے نتیجہ میں انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن نے(بقیہ نمبر31صفحہ 6پر)
 اپنیچارٹر میں ان کے لیے حقوق متعین کیے 8مارچ اس جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے جبکہ پاکستان میں اس دن کو کچھ مخصوص عناصر اپنے مفادات کے لیے میرا جسم میری مرضی جیسے واہیات نعروں اور مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔یہ نعرے ہماری اقدار اور سماجی روایات کے سراسر منافی ہیں ان خیالات کا اظہار  مقررین نے عالمی یوم خواتین کے سلسلہ میں پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن ڈسٹرکٹ ملتان اور ینگ پاکستانیز آرگنائزیشن کے زیر اہتمام شمع بناسپتی و کوکنگ آئل، ویز واش ملتان اور فورٹین سٹریٹ پیزا ملتان کے تعاون سے سہہ روزہ تقریبات کے آخری روز دفتر اوورسیز پاکستانیز کمیشن ملتان میں منعقدہ خصوصی سیمینار، بعنوان ”وومن رائٹس کانفرنس“ سے خطاب میں کیا۔ جس کی صدارت چئیرمین پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن ملتان مخدوم شعیب اکمل قریشی ہاشمی، نے کی مہمانان خصوصی ضلعی صدر پاکستان تحریک انصاف ملتان چوہدری خالد جاوید وڑائچ، ڈسٹرکٹ آفیسر سپیشل ایجوکیشن ملتان میاں محمد ماجد، سنئیر صحافی ممتاز دانشور ومحقق ڈاکٹر امجد بخاری، صدر ینگ پاکستانیز آرگنائزیشن نعیم اقبال نعیم، مارکیٹنگ منیجر شمع بناسپتی عمران اعظمی جبکہ مہمانان اعزاز میں پاکستان تحریک انصاف شعبہ خواتین ملتان کی ضلعی صدر مسز ذھین کنول، سنئیر نائب صدر غزل غازی، جنرل سیکرٹری گلشن وڑائچ، سٹی صدر آصفہ سلیم ملک، سٹی سنئیر نائب صدر مسز شمائلہ شاہ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری بدر النساء، جوائنٹ سیکرٹری جنوبی پنجاب تسنیم کوکب اور کمشنر پاکستان گرلز گائیڈ ملتان عائشہ غازی شامل تھیں۔ تقریب کے شرکاء خاص میں سیاسی و سماجی رہنما سیدہ نجمہ خاتون، مسز رابعہ، نجمہ اختر، ضلعی فنانس سیکرٹری عابدہ پروین، انجنیئر رانا محمد شیراز،ملک حامد رفیق، سماجی رہنما رشید عباس خان، سید شہباز حیدر بخاری، محمد عقیل شریف، محمد زیشان بھٹی اور شیخ محمد یامین شامل تھے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مقررین نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب کی خواتین کسی بھی طور پر لاہور، کراچی اور اسلام آباد کی خواتین سے کم نہیں مگر صلاحیتوں کااظہار نہ کرنے اور پیچھے رہ جانے کے سبب محرومی و استحصالی کا شکار ہیں۔ ہمیں خواتین کو مساوی حقوق دینے ہوں گے تبھی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں گی۔ چوہدری خالد جاوید وڑائچ،میاں محمد ماجد اور مخدوم شعیب اکمل ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اسلام نے خواتین کو وہ حقوق دیئے جو اس سے پہلے کسی مذہب نے نہیں دیئے۔ ہمیں خواتین کے حقوق کے ساتھ ساتھ ان کے فرائض کی بھی بات کرنی ہوگی۔ڈاکٹر امجد بخاری، نعیم اقبال نعیم اور عمران اعظمی نے کہا کہ آج کی عورت اپنے حقوق کی جنگ لڑنا جانتی ہے اور خودمختار ہے اور عورت کی اس خودمختاری کے پیچھے پاکستانی الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لیے خصوصی کاوشیں کرنا ہونگی۔ کیونکہ پڑھی لکھی ماں پڑھے لکھے معاشرے کو تخلیق کرتی ہے۔ ملتان جسمین لائنز کلب کی جا نب سے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کیک کا ٹا گیا اس موقع پر ملتان جسمین لائنز کلب کی صدر فرحت شفیق نے کہا کہ خواتین ملک معاشی،سماجی معاشرتی تر قی کے لیے اہم اور موثر کردار ادا کر رہی ہیں اور مردوں کے شانہ بشانہ ہر شعبے میں کام کر رہی ہیں لیکن اُس کو وہ حقوق نہیں ملے جو کہ مردوں کے ہیں حکومت کو چاہیے  خواتین کو بھی مردوں کے برابر حقوق دے مغربی معاشرے میں خواتین کے حقوق کو تسلیم کر کے آج ترقی کے منازل طے کر رہے ہیں۔ بہاء الدین زکریایونیورسٹی ملتان کے شعبہ سوشیالوجی کے زیراہتمام خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے تقریب منعقد کی گئی جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصو راکبر کنڈی نے کی. تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام الدین سابقہ چیئرپرسن پنجاب ایچ ای سی، پروفیسر ڈاکٹر عظمی قریشی وائس چانسلر وویمن یونیورسٹی ملتان، ثنا جاوید سپرنٹنڈنٹ داراالامان، معظمہ حسنین ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، فادیہ کاشف سی ای او تارے زمین ٹرسٹ، ڈین پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود انصاری، ڈاکٹر کامران اشفاق چیئرمین شعبہ سوشیالوجی نے شرکت کی. کمپیرنگ ڈاکٹر وسیم اسلم اور ڈاکٹر صائمہ افضل نے کی. ماڈریٹر کے فرائض ڈاکٹر امتیاز احمد وڑائچ نے سرانجام دیے.تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصو راکبر کنڈی نے کہاکہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہمیں فرسودہ رسم و رواج کو چھوڑنا ہوگا اور خواتین کو قومی دھارے میں لانا ہوگا. انہو ں نے اپنے خطاب میں کہاکہ خواتین کو تعلیم و تربیت سے ہی اپنے معاشرے میں صنفی امتیاز کو ختم کرسکتے ہیں.ایم پی اے سبین گل نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کے حقوق کے لیے پاکستان میں قوانین موجود ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ ان قوانین کے متعلق آگاہی کا نہ ہونا بھی عورتوں کی ترقی اور معاشرتی ناہمواری کا سبب بنتا ہے. اس لیے ہمارا اور تعلیمی اداروں کا بھی فرض ہے کہ خواتین کے قوانین کے متعلق طلباء کو آگاہی دی جائے تاکہ وہ کسی بھی معاشرتی مسائل کی وجہ سے پیچھے نہ رہ جائیں. پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام الدین نے کہاکہ معاشرتی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی ریسرچیز کو سپورٹ کیاجائے جو عورتوں کے حقیقی مسائل کو اجاگر کریں اور صحیح معنوں میں ان کی نمائندگی کریں تاکہ معاشرے میں برابری کے حقوق دیے جاسکیں گے.ڈاکٹر کامران اشفاق نے کہاکہ آج ہمیں ان خواتین کو بھی سپورٹ کرنا چاہیے جو ہیلتھ سیکٹر میں کام کررہی ہیں اور کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں فرنٹ لائن ورکرز کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں. پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود انصاری نے اپنے خطاب میں کہاکہ عورتوں کو بلاامتیاز تعلیم دیں اور ان کے حقوق دیں تاکہ وہ معاشرے میں معاشی طور پر ملک کی مدد کرسکیں. پروفیسر ڈاکٹر عمران شریف چوہدری نے کہاکہ جب تک عورتوں کو بنیادی حقوق نہیں دیے جائیں گے معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا.فادیہ کاشف نے خطاب میں کہاکہ اسلامی تعلیمات بھی ہمیں اس چیز کا درس دیتی ہیں کہ ہم عورتوں کو عزت اور ان کے بنیادی حقوق دیں.انہو ں نے کہاکہ اس سلسلے میں تارے زمین پر ٹرسٹ ملتان نے غریب بچیوں کو فری تعلیم دے رہا ہے اور خواتین کی ترقی کے لیے بھرپور کردار ادا کررہا ہے. انہو ں نے طلباء طالبات کو بھی کہاکہ وہ تارے زمین پر ٹرسٹ ملتان کے ساتھ ملکر غریب بچیوں کے لیے کام کریں. ثنا جاوید نے کہاکہ اس وقت دارالامان میں سب سے زیادہ تعداد ان خواتین کی ہے جو گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں اور دارالامان میں پناہ لے رہی ہیں.ہمیں معاشرہ میں مرد اور عورت میں برداشت کی فضا کو قائم کرنا ہوگا. اور اس سلسلہ میں ہمارا میڈیا بھرپور کردار ادا کرسکتا ہے۔ ویمن یونیورسٹی ملتان کے زیر اہتمام ویمن ڈے کے حوالے سے ویب نار کا اہتمام کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمی قریشی نے کہا کہ خواتین کے عالمی دن کو خواتین کے حقوق کو فروغ دینے اور ان کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔ ہر مذہب خواتین کو عزت کا درس دیتا ہے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ اس کوشش میں ہم اپنے مذہب، سیرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ہمارے معاشرے کو ممتاز کرنے والی بنیادی اقدار کی رہنمائی کر رہے ہیں ہماری خواتین ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کررہی ہیں اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے اپنے شعبوں میں فوقیت حاصل کررہی ہیں۔ دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے عورت معاشرے کا حسن ہے تاریخ گواہ ہے کہ عورت کیلئے جوعالمی دن آج منایا جاتا ہے اس کا آغاز اسلام نے 1400 سال پہلے کر دیا تھا اور اسلام نے خواتین کو وہ تمام حقوق یعنی معاشی و معاشرتی، سماجی حقوق مہیا کیے جسکا آج معاشرہ کوششیں کر رہا ہے غزوات میں خواتین نے زخمیوں کو پانی پلاکر جنگوں میں بھی حصہ لیا جو اسلام میں خواتین کو ملنے والی اہمیت کو اجاگر کرتا ہیقدرت نے عورت کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے، اگر وہ اپنی ان صلاحیتوں کا درست استعمال کرے تو بڑے سے بڑا پہاڑ سر کرسکتی ہے۔ عورت کئی روپ میں ہمارے سامنے ہے اور ہر روپ میں اس نے اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ اگر وہ ماں ہے تو اپنے بچوں کیلئے جنت ہے، وہ ان کی تعلیم و تربیت پر بھرپور توجہ دے کر انھیں قابل انسان بناتی ہے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان میں خواتین اب ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کررہی ہیں۔ پھر چاہے وہ ملک کے دفاع کی خاطر پاک افواج میں شمولیت ہو یا روزگار کیلئے ٹرک یا گاڑی چلانا، اب کوئی ایسا شعبہ نہیں جہاں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی نہ کی جاتی ہو۔ بحیثیت ایک قوم ہم تعصب کا مقابلہ کرنے، خیالات کو وسیع کرنے، حالات کو بہتر بنانے اور خواتین کی کامیابیوں کو منانے کیلئے فعال طور پر کام کرسکتے ہیں ویب نار سے ایم پی اے شاہدہ احمد، مسزفادیہ کاشف، ڈپٹی کمشنر مہک فاطمہ، فرحانہ تبسم، پروفیسر فرزانہ اکرم، پروفیسر نائلہ امتیاز اور ڈاکٹر حنا علی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر رجسٹرار پروفیسر فرزانہ اکرم نے طالبات سے خوشحال پاکستان کے لئے سخت محنت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک خواتین کی مساوی شرکت کے بغیر دنیا میں ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے ماضی کی تمام عظیم خواتین کو خراج تحسین پیش کیا۔ پروفیسر نائلہ امتیاز نے کہاانہوں نے کہا کہ قومی ترقی اور خوشحالی میں خواتین کے کردار اور خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس موقع پر طالبات اور اساتذہ نے خواتین کے عالمی ڈے کے حوالے سے تقریریں اور اشعار پیش کئے۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن جنوبی پنجاب کے زیر اہتمام محنت کش خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ایک تقریب منعقد کی گئی۔ جس میں خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی جن میں ڈومیسٹک ورکرز۔ ہوم بیسڈ ورکرز۔ ایگریکلچر ورکرز۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین شامل تھیں۔ تقریب سے سماجی رہنما مس بشری ایڈیل۔ زاہدہ پروین۔ مسز بشارت گل۔ مسز آمنہ کلثوم۔ ربعہ عندلیب ایڈووکیٹ۔نائب صدر صبحیہ اشرف۔ زری منور۔ سیکرٹری انفارمیشن ملک عرفان اتیرا۔ چوہدری منشائکھکھ اور مدثر حفیظ بھٹہ نے اپنے اہنے خطاب میں خواتین کے حقوق اور انکے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں پر روشنی ڈالی تقریب کے مہمان خصوصی ملک محمد مختار اعوان صدر فیڈریشن نے کہا کہ کہ آج سے 111 سال پہلے 1910 میں عالمی خواتین کانفرنس میں خواتین کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ تاکہ تمام تر جبر و استحصال کے خلاف جدوجہد کو طبقاتی بنیادوں پر استوار کرتے ہوئے عالمی تحریک کی ضرورت ہے جو ملائیت اور لبرل ازم دونوں غلاظتوں سے نجات دلا سکے۔ اب ہر سال 8 مارچ کو پوری دنیا میں محنت کش خواتین سرمایہ درانہ و جاگیردرانہ اور افسرشاہی کے جبر کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کے ساتھ تلخ ہوتے حالات زندگی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتی ہیں۔ مارچ 1911ئکو آسٹریا۔ ڈنمارک۔ جرمنی اور سوئٹزر لینڈ میں 10 کروڑ افراد نے محنت کش خواتین کا دن منایا۔ 1817 ئکو روس میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ٹیکسٹائل کی صنعت سے تعلق رکھنے والی خواتین نے کئی فیکرٹریوں میں کام چھوڑ کر اپنے ساتھی مرد محنت کشوں کا ساتھ دے کر انسانی تاریخ کا دھارا ہمیشہ کے لئے بدل دیا۔ 

 پانچ دن کے اس احتجاج کے نتیجے میں روس کے حکمران وقت کو شاہی تخت چھوڑنا پڑا اور اس کے 9 ماہ بعد محنت کش طبقہ نے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور مزدور ریاست کی بنیاد رکھی۔ عوامی ورکرز پارٹی کے زیراہتمام محنت کش خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے نواں شہر چوک سے پریس کلب تک خواتین کی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت ضلعی نائب صدر چوہدری صبیحہ اشرف، وویمن سیکریٹری حفیظاں بی بی نے کی جبکہ ریلی میں خواتین نے حقوق کے سلسلے میں استحصالی نظام کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اس موقع پر چوہدری صبیحہ اشرف، حفیظاں بی بی نے کہا کہ 8مارچ شکاگو کے عظیم محنت کشوں کی جدوجہد کا تسلسل ہے موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں جہاں مرد محنت کش وہاں عورت محنت کش زیادہ پرسان حال ہے عورت کی معاشی خودمختاری کے بغیر سماجی ترقی ممکن نہیں عورت کا استحصال سماج کے استحصال کے مترادف ہے محنت کش خواتین کو رائج الوقت قانون کے مطابق تنخواہیں ادا نہیں کی جارہی ہیں اور نہ ہی اوقات کار پر عملدر آمد کیاجارہا ہے حکومتی ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ محنت کش خواتین متحد ہوکر عظیم جدوجہد کا آغاز کریں۔ خواتین کی معاشرے میں اہمیت اجاگر کرنے کیلئے جہاں دنیا بھر میں عالمی دن منایا گیا.اس حوالے سے نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے شعبہ امراض نسواں میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود تھے۔ دیگر شرکا اور منتظمین میں انچارج شعبہ امراض نسواں پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی، پروفیسر ڈاکٹر شاہد ارشاد را، پروفیسر ڈاکٹر زہرا نازش، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حاجرہ مسعود اور شعبہ امراض نسواں کے ڈاکٹرز کی کثیر تعداد شامل تھی۔ تقریب کے آغاز پر کیک کاٹا گیا اور شعبے میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں میں انعامات اور سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے۔ بعد ازاں تینوں یونٹس میں داخل مریضوں میں بھی شعبہ امراض نسواں کے جانب سے تحائف پیش کیے گئے۔ اس موقع پر وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ خواتین نے اپنے مثالی کردار اور ایچیومنٹ سے یہ ثابت کیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے کووڈ19 کے دنیا سے خواتین میں مستقبل کی مساوی قیادت کا حصول کے عنوان سے گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب میں ویمن یونیورسٹی کی اساتذہ کرام و طالبات کی کثیر تعداد شریک ہوئے۔ وائس چانسلر گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر صاعقہ امتیاز آصف نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عورت کو اللہ تعالی نے یہ مقام عطا کیا ہے کہ انبیاء کرام و اولیاء کرام عورت کی گود میں پرورش پانے کے بعد اپنے مقام و مرتبے پر فائز ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بطور عورت آپ سب ا للہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے فخر محسوس کریں اور اپنی زندگی کے خوابوں اور اہداف کو پورا کریں۔اس موقع پرگورنمنٹ صادق کالج یونیورسٹی بہاولپور شعبہ اردو کی اسسٹنٹ پروفیسر مس بلقیس اقبال نے طالبات کو اپنے تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کہ وہ شوہر کی وفات کے بعدسے بطور خاتون اپنے بچوں کی پرورش میں ماں باپ دونوں کا کردار ادا کررہی ہیں۔ تنویر زہرہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان نے طالبات کو خواتین کی حفاظت اور ان کے خاندانی جائیداد کے حقوق کے حوالہ سے آگاہ کیا۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سرصادق محمد خان عباسی ہسپتال(سول ہسپتال)بہاولپور نے خواتین کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ 19 کے دوران خواتین نے بطور ماں اور بطور ملازمت پیشہ خاتون کے دونوں ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے انجام دیں۔اس موقع پر WWFکی فیلڈ ٹرینرشمائلہ شاہد نے بھی اظہار خیال کیا۔سیمینار میں گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی کی اساتذہ کرام،ایڈمنسٹریٹو اسٹاف اور طالبات نے کرونا ایس او پیز پر مکمل عمل کرتے ہوئے شرکت کی۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورمیں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی سیمینار منعقد ہوا۔ شرکاء نے کہا کہ وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کی جانب سے نئے شعبہ جات کے قیام اور پروگراموں میں داخلوں کے باعث علاقے کی ہزاروں طالبات کے لیے اعلیٰ تعلیم کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اِسی طرح لودھراں، خانقاہ شریف،خیر پور ٹامیوالی، لال سوہانرا اور یزمان سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں طالبات یونیورسٹی کی جانب سے چلائی جانے والی بس سروس سے مستفید ہو رہی ہیں۔ ان طالبات کے والدین کے لیے ہاسٹل کے اخراجات برداشت کرنا ممکن نہیں تھا۔ اِسی طرح عام ٹرانسپورٹ کے ذریعے بھی اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو یونیورسٹی بھیجنے سے گریزاں تھے۔ وائس چانسلر کے خصوصی اقدام کی بدولت یونیورسٹی کی جانب سے نواحی قصبات کے لیے بس سروس ایک نعمت سے کم نہیں۔سیمینار میں پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی، پروفیسر ڈاکٹر راحیلہ خالد قریشی اور سمیر املک ممبر سینڈیکیٹ نے خصوصی خطاب کیا۔ سیمینار میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے سال 2021ء کے خواتین کے عالمی دن کے تھیم  چیلنج کا سامنا اور اس سے تبدیلی لانا اور ویمن لیڈر شپ، برابری کی بنیاد پر مستقبل کی کامیابیاں اور کووڈ 19ورلڈکی مناسبت سے خصوصی تقاریر کی گئیں۔ خواتین اساتذہ، ملازمین اور طالبات کو حکومت کی جانب سے خواتین کے تحفظ کے لیے کی گئی قانون سازی سے بھی آگاہ کیا گیا۔شرکاء کو بتایا گیا کہ حکومت خواتین کو معاشرے میں فعال کردار دلانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔دریں اثناء خانیوال‘ وہاڑی‘ میلسی‘ جام پور‘ ڈیرہ‘ کہروڑ پکا‘ لودھراں اور دیگر شہروں میں خواتین کے عالمی دن پر تقریبات منعقد کی گئیں اور ریلیاں نکالی گئیں جس میں خواتین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔