بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے

بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے
بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ندیم افضل چن کی اپنی پارٹی یعنی پیپلز پارٹی میں واپسی صبح کے بھولے کی واپسی ہے جو شام کو گھر آگیا ہے اور صبح کا بھولا شام کو گھر آ جائے تو اسے بھولا نہیں کہتے ایک بھولا بھی ہوتا ہے جسے ہم بعض اوقات بھولا بادشاہ بھی کہتے ہیں کہ آپ تو بڑے بھولے بادشاہ ہیں ہمارے وزیراعظم جناب عمران خان بھی بڑے بھولے اور بادشاہ بھی ہیں انہوں نے سمجھ لیا تھا کہ عوام کو بے وقوف بنانا کون سا مشکل ہے۔ ٹھیک ہے عوام ستر سالوں سے مختلف سیاست دانوں سے بے وقوف بنتے چلے آرہے ہیں اسی لئے تو انہوں نے جناب عمران خان کا انتخاب کیا تھا لیکن عمران خان صاحب بھی عوام کے دکھوں کا مداوا نہ کرسکے پٹرول کی روزبروز بڑھتی رفتار کو کچھ ماہ کے لئے اگرچہ عمران خان صاحب نے تھام لیا ہے، لیکن پھر بھی ایک سوپچاس روپے کچھ پیسے کا لٹر پٹرول ایسا سستا بھی نہیں اس سے مہنگائی کا جو سیلاب آیا اس سیلاب کے ریلوں کو آگے حکومت سے بندھ نہیں باندھا جارہا پھر بجلی پانچ روپے سستی کی تو ساتھ ہی پانچ روپے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بڑھا بھی دئیے گئے حکومت ایک طرف  پٹرول بجلی کا ریلیف دے رہی تو دوسری طرف ایل۔پی جی گیس کی قیمت میں فی کلو کے حساب سے 27روپے کا اضافہ بھی کردیا گیا یہ ہمارے وزیراعظم بھولے بادشاہ نہیں تو کیا ہیں کہ اپنے عوام کو واقعی بے وقوف ہی سمجھ رکھا ہے ہرگز نہیں دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والی قوم اتنی بے وقوف تو نہیں کہ حکمرانوں کی چالوں کو نہ سمجھ سکیں اور یہ جناب عمران خان ہی تو تھے، جنہیں ایک ٹی وی شو میں پوچھا گیا تھا کہ کیا حکومت بنانے کے لئے وہ دوسری جماعتوں کے رہین منت بھی ہوں گے؟کہ اگران کے پاس نمبر کم ہوئے تو کیا وہ دوسری جماعتوں کے ممبران کو شامل کرلیں گے تو آپ نے فرمایا تھا نہیں بالکل نہیں اگر میں نے دوسری جماعتوں کے ممبران کو ساتھ ملانا ہے تو میری 22سالہ جدوجہد کا فائدہ ہی کیا ہے، لیکن پھر سب نے دیکھا جناب عمران خان حکومت بنانے کے لئے دوسروں کے رہین منت ٹھہرے آپ جسے پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو قرار دے رہے تھے آج انہی کے دولت کدے پر حاضری دی جاتی ہے شیخ رشید صاحب جو آج بات بات پر عمران خاں صاحب کا دم بھرتے ہیں ان کے عمران خان صاحب کے متعلق فرمودات کا بھی سب کو علم ہے اور جناب عمران خان کے شیخ صاحب کے متعلق ارشادات بھی سبھی جانتے ہیں یہ جناب عمران خان ہی تھے جو کہتے تھے پاکستانیو آپ کا وزیراعظم کسی کے آگے ہاتھ پھیلائے کیا آپ کو اچھا لگے گا؟ آپکو جیسا بھی لگے مجھے تو بالکل اچھا نہیں لگے گا اور پھرسب نے دیکھا کہ جناب عمران خان کو دنیا سے۔مانگنا اتنا اچھا لگا کہ تاریخ کو ہی مات کردیا جناب عمران خان کے ارشادات میں اور بہت کچھ ہے،جو عوام کو ازبر ہے لیکن جناب عمران خان اپنی ہر بات سے انحراف کرچکے ہیں نہ صرف وہ اپنی ہر بات سے انحراف کرچکے، بلکہ اس انحراف کو وہ ایک بڑا لیڈر ہونے سے بھی تعبیر کر چکے ہیں ایسا سیماب طبیعت شخص اتنے بڑے عہدہ پر کسی لمحہ جذبات سے مغلوب ہو کر خدا نخواستہ کوئی ایسا جذباتی فیصلہ لے سکتا ہے جو ملک کے لئے اچھا نہ ہو اپنے سیاسی مخالفین کے لئے منہ پر ہاتھ پھیر کر بات کرنے والا جذباتی ہی تو ہے اور منہ پر ہاتھ کس طبیعت کے لوگ پھیرتے ہیں یا کن کیفیات میں پھیرا جاتا ہے اس کا بھی سب کو علم ہو گا۔ البتہ شیخ رشید صاحب کا منہ پر ہاتھ پھیرنا ایسا معیوب نہیں کہ وہ اقتدار کے لئے ایسی باتیں اور ایسے کام کرتے رہتے ہیں بلاول بھٹو زرداری کے لانگ مارچ کا انجام کچھ بھی ہو، لیکن جناب عمران خان اپنا سیاسی مستقبل کھو بیٹھے ہیں یہ جناب عمران خان تھے، جو پچھلی حکومت میں کنٹینر پر تھے بجلی کے بل جلا رہے تھے سول نافرمانی کا حکم دے رہے تھے پھر عمرانی قافلے کی اہم  سرکاری عمارتوں پر یلغار بھی سب نے دیکھی لیکن ہمیں پختہ امید ہے کہ پیپلز پارٹی کا قافلہ مستانہ ایسا نہیں کرے گا اگرچہ عمران خان صاحب نے احتجاج اور دھرنوں کی کوئی اچھی روایت نہیں چھوڑی آج جناب عمران خان اپوزیشن کے احتجاج پر جھلا اٹھے ہیں تو عمران خان صاحب اپنے عوام سے کئے وعدوں کی پاسداری کرتے ایک کروڑ نوکریاں دیتے پچاس لاکھ گھر بنا دیتے  مہنگائی قابو میں رکھنے بے روز گاری کا حل ڈھونڈ نکالتے انصاف یقینی بناتے تو آج اپوزیشن لانگ مارچ کی بجائے حکومت کے خلاف ایک قدم اٹھانے کے قابل نہ ہوتی، لیکن حکومت کا کوئی ایک کام بھی شائد ایسا نہیں کہ جسے حکومت فخر سے قابلِ تعریف کارکردگی کے طور پر پیش کر سکے تحریک انصاف کی حکومت کو واقعی کچھ نیا کردکھانا چاہئے تھا،کیونکہ سیاست دان اپنے وعدوں کا پاس کرتے ہیں شہباز شریف سینے پر ہاتھ مار کر چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے دعوے کرتے رہے لیکن چھ ماہ میں یہ وعدہ وفا نہ ہوا لیکن مسلم لیگ(ن) نے اپنے عرصہ اقتدار میں توانائی بحران پر قابو پالیا یہی وجہ ہے آج بجلی پلک نہیں جھپکتی جہاں تک مہنگے سستے کا سوال ہے تو یہاں عوام کو مہنگے داموں چیز میسر نہیں جیسے آج کھاد کے لئے کسان دگنے دام دینے کو تیار ہے اور کھاد پھر بھی میسر نہیں کسان تو کھاد کے لئے مارا مارا پھررہا ہے اسی کھاد کی وجہ سے ملک میں گندم بحران کا خدشہ ہے اور گندم میں ہم خود کفیل تھے خیر ندیم افضل چن کے بعد یار محمد رندبھی جرات رندانہ کو پہنچے ہیں علیم خان صاحب جناب جہانگیر ترین کے گروپ میں شامل ہوچکے گویا……بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے

مزید :

رائے -کالم -