آصف علی زرداری کی میران شاہ میں فوجی کاروان پر حملے اور ایڈووکیٹ راشد رحمن کے قتل کی مذمت

آصف علی زرداری کی میران شاہ میں فوجی کاروان پر حملے اور ایڈووکیٹ راشد رحمن کے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(پ ر)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے میران شاہ میں فوجی کاروان پر حملے کو بزدلانہ اور بہیمانہ کارروائی قرارد یتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ میڈیا روپورٹس کے مطابق اس حملے میں آٹھ سکیورٹی اہلکار شہید اور تقریباً ایک درجن زخمی ہوگئے ہیں۔ سابق صدر نے اپنے بیان میں شہید سکیورٹی اہلکاروں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بہادر جوان ان بھیڑیوں سے لڑ رہے ہیں جو اپنا مسخ شدہ فلسفہ بندوق کے زور پر پاکستانی عوام پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کبھی بھی ان دہشتگردوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور انہیں شکست فاش سے دوچار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والے اہلکار ہمارے ہیرو ہیں اور قوم ان کی مقروض ہے۔ سابق صدر نے شہداءکے اعلیٰ درجات اور غمزدہ خاندانوں کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا بھی کی۔ دوسری طرف سابق صدرنے انسانی حقوق کے کارکن اور سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ راشد رحمن کے بدھ کے روز ملتان میں قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی بہیمانہ قابل مذم اور وحشیانہ قتل ہے جس کی تحقیقات شہید راشد رحمن کی جانب سے پیش کی ہوئی تحفظات کی روشنی میں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحقیقات شفاف ہونی چاہئیں، مجرمان کو جلد سے جلد گرفتار کرنا چاہیے اور انہیں قانون کے تحت مثالی سزا دی جانی چاہئے۔ آصف علی زرداری نے راشد رحمن کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے شہید ہیں جنہوں نے اپنی جان انسانی حقوق کے کاز اور ایک ایسے ملزم کے تحفظ کی راہ میں دی ہے جس پر انتہاپسندوں نے مذہب کے نام پر الزام لگایا تھا۔ سابق صدر نے کہا کہ شہید راشد رحمن نے اپنے قتل سے پہلے متعدد بیانات دئیے تھے کہ انہیں اس وجہ سے خطرات لاحق ہیں کہ وہ ایک توہین رسالت کے مبینہ ملزم کی وکالت کر رہے تھے۔ یہ بات اس بہیمانہ قتل کی تحقیقات کے لئے ابتدائی نکتہ ہونی چاہیے۔ انہیں ملتان میں ایک عدالت کے اندر دھمکی دی گئی تھی کہ وہ توہین رسالت کے مبینہ ملزم کی وکالت چھوڑ دیں یا پھر ان انتہاپسندوں کے ہاتھوں قتل ہونے کے لئے تیار رہیں۔ رپورٹس کے مطابق انہوںنے جج کے سامنے بھی ان دھمکیوں کا ذکر کیا تھا لیکن اس پر کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ شہید راشد رحمن نے دھمکی دینے والے کا نام بھی بتایا تھا جس نے یہ کہا تھا کہ وہ عدالت سے اگلی مرتبہ زندہ واپس نہیں جائیں گے۔ سابق صدر نے کہا کہ یہ شدید تشویشناک بات ہے کہ انسانی حقوق کے کارکن کو نہ صرف یہ کہ عدالت کے کمرے کے اندر دھمکی دی گئی بلکہ ایک ماہ سے کم عرصہ میں اس دھمکی پر عملدرآمد بھی ہوگیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ نہایت شرم اور دکھ کا مقام ہے کہ جن لوگوں پر مذہبی الزامات لگائے جاتے ہیں ان کے حقوق غصب کئے جا رہے ہیں اور انہیں انصاف نہیں دیا جا رہا خاص طور پر یہ رحجان اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد بھی جاری ہے۔ وقت آگیا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈر مل کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ توہینِ رسالت کے قانون کو غلط استعمال روکا جائے جو کہ جنرل ضیا کی ڈکٹیٹرشپ کے دور سے جاری ہے۔ آصف علی زرداری نے راشد رحمن کی روح کے ایصالِ ثواب اور غمزدہ خاندان کے لئے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔

مزید :

صفحہ اول -