امریکہ ایران کیساتھ جوہری معاہدہ سے دستبردار ، سخت ترین معاشی پابندیاں بھی عائد

امریکہ ایران کیساتھ جوہری معاہدہ سے دستبردار ، سخت ترین معاشی پابندیاں بھی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے یورپی اتحادیوں، چین اور روس کے تمام تر مطالبات، درخو ا ستو ں اور کوششوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بالاآخر ایران کیساتھ جوہری معاہدے ختم اور پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔ منگل کی سہ پہر وائٹ ہاؤس میں قوم سے خطاب میں ’’مشترکہ جامع لائحہ عمل‘‘ کہلانے والے ایران کے ساتھ کئے گئے جوہری معاہدے کے پرخچے اڑا دیئے ،سابق صدر اوبامہ نے کئی سالوں کی ریاضت اور ڈپلومیسی کے بعد جولائی 2015 ء میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان برطانیہ، چین، روس، فرانس کے علاوہ جرمنی کیساتھ مل کر طے کیا تھا۔ صدر ٹرمپ اپنی انتخابی تقریروں اور بعد میں اقتدار سنبھال کر مسلسل اس پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے کہ معاہدے میں کچھ ایسے نقائص ہیں جن کی وجہ سے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا، وائٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں کے سامنے امریکی قوم سے خطاب میں اعلان کیا کہ امریکہ ’’نقائص کے شکار‘‘ جوہری سمجھوتے سے علیحدہ ہورہا ہے اورایران کیخلاف سخت ترین تعزیرات عائد کی جائیں گی۔ ایران پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ مسلسل بین الاقوامی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتا رہا ہے۔ ایران اس معاہدے کے باوجود خفیہ طور پر جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں جاری رکھے ہو ئے تھا اور اس کیساتھ بیلسٹک میزائل کے تجربات بھی کر رہا تھا۔ انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ جو ملک ایران کا ساتھ دیں گے ان کیخلاف بھی کارروائی کی جائے گی،خطاب کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے صد ارتی حکم نامے پر دستخط کیے۔ قبل ازیں واشنگٹن کے سکیورٹی حلقے اور یورپی سفارت کار یہ خیال ظاہر کر چکے تھے کہ اپنے یورپی اتحادیوں کی کو ششوں کے باوجود صدر ٹرمپ اس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیں گے۔ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اپنے خطاب سے چند گھنٹے قبل ٹوئیٹر پیغام میں سابق صدر اوبامہ کے وزیر خارجہ جان کیری پر تنقید کی تھی جنہوں نے اس معاہدے کو تشکیل دینے کیلئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کیساتھ طویل صبر آزما مذاکرات کئے تھے۔ صدر ٹرمپ نے جان کیری سے کہا کہ ایک انتہائی خراب سمجھوتے پر ’’غیر قانونی شیلڈ ڈپلومیسی‘‘ کی کوئی ضرورت نہیں تھی،امریکی صدر ٹرمپ نے کہاایران دہشتگردوں کی سرپرستی کر رہا ہے ، ایران دہشتگرد ریاست ہے ،معاہدے کے بعد اسے اربوں ڈالر دیئے گئے ۔ ایران شام اور یمن کی کارروائیوں میں ملوث اور دہشتگردی کی سرپرستی اور معاونت فراہم کرتا ہے ۔ ایران نے معاہدے کے باوجود جوہری پروگرام جاری رکھا ۔ مشرق وسطیٰ میں استحکام کیلئے ہر اقدام کرنے کو تیار ہیں ۔ ایران ہمیشہ سے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کا خواہشمند رہا ہے، ایران سے معاہدہ تمام امریکیوں کیلئے شرمندگیوں کا باعث تھا ، اگر ایران کیساتھ ایٹمی معاہدہ برقرار رکھتے تو ایران ایٹمی ہتھیار بنانے میں کامیاب ہو جاتا ۔صدر ٹرمپ نے کہا امریکہ خالی دھمکیاں نہیں دیتا، حقیقت میں اس ڈیل کے تحت ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت مل گئی، ٹرمپ نے کہا ہمارے پاس ثبوت ہے ایران کا وعدہ جھوٹا تھا، ایرا ن نیوکلیئر ڈیل یک طرفہ تھی، ڈیل کے بعد ایران نے خراب معاشی صورتحال کے باوجود اپنے دفاعی بجٹ میں 40 فیصد اضافہ کیا۔ایران سے جوہری معاہدہ نہیں ہوناچاہیے تھا، معاہدے کو جاری رکھا تو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوجائے گی اور جیسے ہی ایران ایٹمی ہتھیار بنانے میں کامیاب ہوگا دیگر ممالک بھی کوششیں تیز کر دیں گے۔ امریکی صدر نے شمالی کوریا کا ذکر کرتے ہوئے کہا امریکی وزیر خارجہ شمالی کوریا کے دورے پر جا رہے ہیں ۔ یومپیو شمالی کورین حکام سے ملاقات کے معاملات طے کریں گے،ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔امریکی وزیر خزانہ اسٹیون موچن نے اپنے بیان میں کہا ایران پر اقتصادی پابندیاں 90 سے 180 روز کے دوران دوبارہ مکمل طور پر عائد ہوجائیں گی۔ ہم اپنے اتحادیوں کیساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ ایک ایسا معاہدہ تیار کیا جاسکے جو امریکہ کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہو۔ دریں اثناء ایران کے صدر حسن روحانی نے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے صدر ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ ایران نے پوری طرح سے معاہدے کی پاسداری کی، امریکہ ہمیشہ سے ایران کیخلاف اقدامات کرتا رہا ہے اوروہ جوہری معاہدے سے مخلص نہیں تھا ۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا اعلان عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ایران نے ایٹمی معا ہد ے پر عمل کیا البتہ امریکا کبھی جوہری معاہدے سے مخلص ہی نہیں تھا۔ امریکہ نے ہمیشہ ایٹمی معاہدے سے متعلق جھوٹ بولا اور بغیر کسی ثبو ت کے ہمیشہ ایران کی مخالفت کی۔معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی تصدیق عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے بھی کی، ڈو نلڈ ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔ دنیا کیساتھ تعمیری تعلقات ایرانی خارجہ پالیسی کی اساس ہے اور امریکہ کی جانب سے ممکنہ پابندیوں کے باوجود ایران ترقی جاری رکھے گا۔ ایران دیگر ممالک سے ایٹمی معاہدہ جاری رکھے گا، یورینیم کی افزودگی شروع کرنے سے پہلے اتحادیو ں سے مشورہ کریں گے، کچھ ہفتوں میں یورینیم کی افزودگی شروع کرسکتے ہیں، ٹرمپ کو ایرانی قوم اور معیشت پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ روس اور چین کو آگے آنا ہوگا، ایٹمی معاہدے سے متعلق دیگر ممالک کے ردعمل کا انتظار ہے۔دریں اثناء فرانس نے بھی امریکی صدرٹرمپ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، فرانس کے صدر ایمانوئیل ماکروں نے کہا ہے ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ افسوسناک ہے،سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں فرانسیسی صدر نے کہا فرانس، جرمنی اور برطانیہ اس فیصلے پر افسردہ ہیں۔امریکی صدر کے فیصلے پر روس کی جانب سے بھی مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے کہا کہ روس کو ٹرمپ کے اس فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ روس امریکی رویے سے اتنا ہی مایوس ہے جتنا پہلے تھا یعنی ہمیں اس فیصلے سے زیادہ حیرانی نہیں ہوئی، روس سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے سمیت تمام آپشنز پر غور کررہا ہے۔ادھریورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موغرینی نے کہا ہے ایران ایٹمی معاہدے پر عمل کررہا تھااور ایرا ن سے معاہدے کے ثمرات مل رہے ہیں، امید ہے دیگر ممالک معاہدے پر عمل جاری رکھیں گے ۔ فیڈ ر یکا موغرینی نے کہا یورپ ایران سے جوہری معاہدے کے تحفظ کیلئے متحد ہے، ایران پر سے اقتصادی پابندیوں کاخاتمہ ایٹمی معاہدہ کاحصہ تھا، ایران کیساتھ معاہدہ جاری رہے گا جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا ڈونلڈٹرمپ کا اقدام دلیرانہ ہے ۔یاد رہے جولائی 2015 میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے درمیان ہونیوالے جوہری معاہدے ’جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن‘ کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جوہری ری ایکٹر میں بطور ایندھن استعما ل ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونیوالے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کیلئے محدود کرے گا جبکہ یورینیم افزودگی کیلئے استعمال ہونیوالے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔
امریکہ دستبردار

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے فوراً بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی۔اس کے علاوہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ایران پر اگر امریکہ کی جانب سے دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ اپنا تیل عالمی مارکیٹ میں فروخت نہیں کرسکے گا۔
غیر یقینی صورتحال

مزید :

علاقائی -