’’خلیفہ مامون الرشید کو خواب میں کسی نے اشارہ کیا کہ ننگی تلوار سے بچو،آنکھ کھلی تو دیکھا کہ اسکے سرہانے کے نیچے ۔۔۔‘‘ نیکی انسان کے کیسے کام آتی ہے ،اس واقعہ سے آپ کو سب سمجھ آجائے گا
یحییٰ بن اکثم بغداد کے قاضی القضاۃ تھے ۔فرماتے تھے کہ نیک انسان کا عمل کبھی ضائع نہیں جاتا،نیکی کا عمل کبھی روکنا نہیں چاہئے ۔پھر وہ وقت آتا ہے کہ دست غیب اسکی حفاظت کرتا ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہیں مامون الرشید کے کمرہ میں سونے کا اتفاق ہوا ۔ مامون بھی قریب ہی محو خواب تھا ۔ مامون نے مجھ کو جگا کر کہا کہ دیکھنا کہ میرے پاؤں کے قریب کوئی چیز ہے۔ میں نے دیکھ کر کہا کچھ نہیں ہے لیکن مامون کو اطمینان نہ ہوا۔
اس نے محافظوں کو آواز دی۔ انہوں نے شمع جلا کر روشنی میں دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس کے بچونے کے نیچے ایک سانپ بیٹھا ہے ، میں نے مامون سے کہا آپ کے کمالوں کے ساتھ آپ کو عالم الغیب بھی کہنا چاہیے۔ مامون نے کہا۔ ’’معاذ اللہ یہ آپ کیا کہتے ہیں۔ بات صرف یہ تھی کہ میں نے ابھی خواب میں دیکھا ہے کہ کوئی شخص مجھ سے کہتا ہے کہ اپنے آپ کو ننگی تلوار سے بچاؤ ، میری آنکھ کھل گئی اور میں نے سوچا کوئی حادثہ قریب ہی ہونے والا ہے ۔ سب سے قریب بچھونا ہی تھا لہٰذا میں نے بچھونے کو دیکھا اور سانپ نکلا۔‘‘