عورت جسے زکام سمجھتی رہی وہ دراصل اس کا اپنا ہی دماغ تھا، جان کر آپ کی بھی روح کانپ جائے گی

عورت جسے زکام سمجھتی رہی وہ دراصل اس کا اپنا ہی دماغ تھا، جان کر آپ کی بھی روح ...
عورت جسے زکام سمجھتی رہی وہ دراصل اس کا اپنا ہی دماغ تھا، جان کر آپ کی بھی روح کانپ جائے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(نیوز ڈیسک)بظاہر معمولی نظر آنے والی بیماری بعض اوقات حقیقت میں کوئی ایسا سنگین مسئلہ ثابت ہوتی ہے کہ جان کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ بیماری کی صورت میں ٹال مٹول سے کام نہیں لینا چاہئیے اور بروقت ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئیے۔ امریکی خاتون کینڈرا جیکسن کی دردناک کہانی سن لیجئے۔ وہ بھی اپنی ناک بہنے کے مسئلے کو عام نزلہ زکام ہی سمجھتی رہیں لیکن جب ایک عرصے تک یہ بیماری ختم نہ ہوئی اور ساتھ کھانسی، مسلسل چھینکیں اور سردرد بھی شرو ع ہوگیا تو انہوں نے ڈاکٹر سے رابطے کا فیصلہ کیا۔ اس ڈاکٹر نے بھی پہلے تو یہی کہا کہ یہ الرجی کی وجہ سے رہنے والا مستقل نزلہ زکام ہے لیکن کینڈرا محسوس ہورہا تھا کہ اصل معاملہ کچھ اور ہے۔ جب وہ ای این ٹی سپیشلسٹ کے پاس گئیں تو ان کے مزید ٹیسٹ کئے گئے اور تب پتہ چلا کہ وہ ’سریبرو سپائنل فلوئڈ لیک‘ کی بیماری میں مبتلا تھیں، یعنی ناک کے ذریعے ان کے دماغ کا محلول باہر نکل رہا تھا۔


’اوکلا ہوما نیوز‘ کے مطابق کینڈرا کی اس خطرناک بیماری کی تشخیص کرنے والے نبراسکا میڈیکل ہسپتال کے ای این ٹی سپیشلسٹ نے بتایا کہ اس کی کھوپڑی اور نتھنوں کے درمیان ایک باریک سوراخ ہوچکا تھا جس کی وجہ سے دماغ کا محلول ناک کے راستے باہر خارج ہورہا تھا۔ کینڈرا نے بتایا کہ 2013ءمیں انہیں ایک کار حادثہ پیش آیا تھا جس کے بعد سے یہ کیفیت جاری تھی۔ اس حادثے میں ان کا سر زور سے ڈیش بورڈکے ساتھ ٹکرایا تھا اور یقیناً اسی جھٹکے باعث کھوپڑی اور نتھنوں کی درمیانی پرت میں باریک سوراخ ہو گیا تھا۔ ان کی خوش قسمتی ہے کہ ڈاکٹروں نے کھوپڑی اور نتھنوں کے درمیان ہونے والے اس سوراخ کو بند کردیا ہے اور اب ان کی ناک بہنے کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔