سری لنکا کے خلاف بھارتی ریشہ دوانیاں
گزشتہ ماہ اتوار کی صبح سری لنکن شہر کولمبواور دیگر تین شہروں کے تین ہوٹلوں اور تین گرجا گھروں میں بم دھماکے ہوئے۔ اتوار کو خاص طورپرمسیحی برادری ایسٹر کا تہوار منانے کیلئے جمع تھے۔ان دھماکوں میں 350 کے قریب افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاک شدگان میں مقامی باشندوں کے علاوہ غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ان حملوں کے بعد کم از کم 24 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
پاکستان دفتر خارجہ نے سری لنکا میں دھماکوں اور دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے ہر قسم کی امداد کی پیش کش کی۔ پاکستان نے عشروں تک دہشت گردی جھیلی ہے لہذا ا س کا دکھ اور تکلیف جتنی پاکستان محسوس کر سکتا ہے کوئی اور نہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ان سے فائدہ اٹھانے کیلئے سری لنکن حکومت نے پاکستان حکومت سے دھماکوں کے فارنزک کے لیے مدد مانگی جس پر محکمہ صحت پنجاب کی ٹیم دھماکوں میں ہلاک افراد کی شناخت کے لیے فوری طورپرسری لنکاپہنچ گئی۔
سری لنکن وزیر دفاع روان وجیوردھنے کا کہنا تھا کہ ان دھماکوں کے پیچھے کسی ایک گروہ کا ہاتھ لگتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم 'ہر اس انتہاپسند گروپ کے خلاف تمام ضروری کارروائی کریں گے جو ہمارے ملک میں کام کر رہا ہے۔ ہم ان کے پیچھے جائیں گے چاہے وہ جس بھی مذہبی انتہا پسندی کے پیروکار ہوں۔' 'ہمیں یقین ہے کہ جو بھی مجرم اس بدقسمت دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث ہیں ہم انھیں جتنا جلد ممکن ہو گرفتار کر لیں گے۔'
ایسٹر دھماکے کرنے والے دہشت گردوں تک پہنچنا ایک مشکل مرحلہ تھا۔بم دھماکوں کے ایک دن بعد حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک مقامی بنیاد پرست تنظیم ’نیشنل توحید جماعت‘ ان دھماکوں میں ملوث ہوسکتی ہے۔ اس تنظیم کے بارے میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آئی ہیں لیکن اس کو سری لنکا میں موجود ایک اور تنظیم کا دھڑا سمجھا جارہا ہے۔ اس تنظیم نے بدھ بھکشووں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف فسادات ہونے پر ضلع کیگالہ میں بدھا کے مجسموں کو نشانہ بنایا تھا۔
لیکن پھر سری لنکن آرمی چیف نے آخر سراغ لگا ہی لیا کہ ان کی دھماکوں کے پس پشت کون ہے۔ سری لنکن آرمی چیف نے بتایا کہ حملے کے طریقے کار اور نشانہ بنائی جانے والی جگہوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کا ثبوت ملا کہ حملہ میں بھارت ملوث ہے۔ ثابت ہوا کہ اس میں بیرونی عناصر ملوث تھے یا انہیں ہدایات موصول ہو رہی تھیں۔ حملے میں ملوث ملزمان بھارت کا دورہ کرچکے تھے۔ وہ بھارت کے زیرتسلط کشمیر، بنگلور اور ریاست کیرالا بھی گئے تھے۔
سری لنکن آرمی چیف کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران بہت زیادہ آزادی اور امن تھا اور لوگ یہ بھول گئے کہ پچھلے 30 برسوں میں کیا ہوا تھا۔ اسی طرح لوگ امن سے مستفید ہو رہے تھے اور سلامتی کو نظرانداز کر بیٹھے تھے اور دہشت گرد اپنا داؤ چل گئے۔ سری لنکن پولیس حکام کے مطابق ایسٹر کے موقع پر ہونے والے خودکش دھماکوں میں ہلاک ہونے والے خودکش دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 359 ہوگئی ہے۔
تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ان حملوں کے ماسٹر مائنڈ زہران ہاشم نے بھارت میں ٹریننگ لی اور کافی عرصہ بھارت میں گزارا۔دیگر نوجوانوں نے تامل ناڈو سے دہشت گردی کی تربیت لی۔ زہران ہاشم کے فیس بک سے بھارتی رابطوں کا سراغ ملا۔ اس کے فیس بک فالورز میں بھارتی شہری بھی ہیں۔ اس سے قبل مودی سرکار نے سری لنکن دھماکوں کا الزام حسب معمول پاکستان پر بھی عائد کیا تھا مگر اب وہ ثبوت ملنے پر خاموش ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں بھارت نے نہ صرف سری لنکا کی حکومت کو تامل ٹائیگر باغیوں کی سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے ہتھیار فراہم کئے بلکہ ہندوستان نے تامل ٹائیگر کو بھی حکومت کے خلاف باغیانہ سرگرمیوں کی خاطر اسلحہ و بارود دیے۔ بھارت کا یہ سیاہ چہرہ کئی مواقع پر بے نقاب ہو ا جب سری لنکا کی سیکورٹی ایجنسیوں نے بھارت کی جانب سے فراہم کردہ اسلحہ کی کھیپ کئی بار پکڑی۔ سری لنکا کو اسلحہ کی سمگلنگ کا انکشاف اس وقت ہوا جب گولہ بارود سے لدا ہوا ایک ٹرک ضلع سیوا گنگا کے مقام مانامادھورائے کے قریب حادثے کا شکار ہوا۔ پولیس کی تفتیش سے پتہ چلا کہ تامل باغیوں کو یہ اسلحہ فراہم کرنے والا شخص کیرالہ کا رہائشی ہے۔ چنانچہ تامل ناڈو کی پولیس نے اس بارے میں سراغ لگانے کیلئے اندھرا پردیش اور کیرالہ کی پولیس سے رابطہ کیا توپولیس کو پتہ چلا کہ یہ گروہ تامل ناڈو کے بعض دوسرے گروہوں کے ذریعے تامل باغیوں کو رامیش ورام کے ذریعے اسلحہ فراہم کرتا ہے۔ اسی اثنا میں ماہی گیروں کو دو بار سمندر میں لکڑی کے ایسے بکس ملے جن میں راکٹ بھرے ہوئے تھے۔ سری لنکا اور بھارت کے درمیان بحری سرحد کے قریب ایک ماہی گیر کے جال میں لکڑی کا ایک بکس پھنس گیا جس میں راکٹ لدے ہوئے تھے۔ اس بکس میں سترہ کلو کا راکٹ اور گولیوں کے چھ پیکٹ تھے۔ ہندوستانی بحریہ نے اس راکٹ پر قبضہ کر کے اسے وشاکاپتم کے بحری ڈپو کو بھیج دیا۔ اسی طرح سری لنکا کے ایک جزیرے میں بھی اسلحہ سے بھرے ہوئے لکڑی کے دو بکس پائے گئے جن میں راکٹ تھے۔
سری لنکا میں جاری اس خانہ جنگی میں آخر کا ایسا مقام بھی آیا جب سری لنکا کی فوج کے پاس اسلحہ تک ختم ہوگیا۔ تب سری لنکن حکومت نے پاکستان سے مدد کی درخواست کی۔ پاکستان نے مثبت میں جواب دیتے ہوئے صرف ایک سال کے اندر سری لنکا کو ان دہشت گردوں سے چھٹکارا پانے کے لیے 190 ملین ڈالرز مالیت کا اسلحہ دیا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کے الخالد ٹینک اور پاک فضائیہ کے فائٹر پائلٹس نے بھی بھرپور انداز میں ان دہشت گردوں پر ہلا بولا۔ پاک فوج کے مایہ ناز افسروں کو سری لنکن فوج کی تربیت کے لیے بھیجا گیا۔ یہاں تک کے 2009 میں ان تامل ٹائیگرز کی کمر ٹوٹ گی، اور ان کا خاتمہ ہوگیا۔ سری لنکا کی اس جیت میں پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا۔
بھارت کو پرامن سری لنکا پسند نہیں آیا لہذا اس نے دوبارہ اسے اپنے زیر اثر لانے کیلئے ریشہ دوانیاں شروع کر دیں۔ مودی سرکار نے درحقیقت بھارت کو ہندو انتہاپسند ریاست میں تبدیل کرنے کیلئے ہمسایہ ممالک میں دخل اندازی کی۔ تمام ہمسایوں میں اپنے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعہ خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دوسری گھناؤنی وارداتوں کا سلسلہ شروع کیا۔ سری لنکن بم دھماکے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھے۔ مودی سرکارعلاقائی امن و سلامتی تاراج کرنے پر تلی بیٹھی ہے۔بہر حال جنونی بھارت کو یہیں روکنے کی ضرورت ہے ورنہ وہ جنون میں کچھ بھی کر جائے گا اور یہ خطہ جنگ کی لپیٹ میں بھی آسکتا ہے۔