کرونا سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے،پی ایم اے
لاہور(جنرل رپورٹر)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعدا اور کرونا وائرس کے باعث مرنے والوں کی تعداد میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ہمیں بہت پریشانی لاحق ہو گئی ہے کہ مستقبل قریب میں ہمارے ہسپتال بڑھتے ہوئے مریضوں کی تعدا د کو کیسے سنبھال پائیں گے۔ہمارے ہسپتال ابھی سے بد انتظامی کا شکار نظر آ رہے ہیں۔کرونا وائرس کے مریضوں کو ہسپتالوں میں بیڈ اور وینٹی لیٹرز موجود ہونے کے باوجود داخل کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر فرقان الحق کی موت اس بدانتظامی کی حالیہ مثال ہے۔پی ایم اے کو ہر روز ایسی شکایات مل رہی ہیں جن میں مریضوں کے ساتھ ہسپتال پہنچنے پر بد سلوکی اور صیح رہنمائی فراہم نہیں کی جا رہی۔ہمیں ڈاکٹر فرقان کی موت جیسے واقعات سے سبق حاصل کرنا چاہیے تاکہ آئندہ اُن کی طرح کسی مریض کو دکھ اور تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ہمیں پورے پاکستان میں کرونا کے لئے مخصوص کیے گئے ہسپتالوں اور کورنٹائن کی قائم کی گئی سہولیات کے نظام کو صیح کرنا ہوگا۔ ایک مرکزی نیٹ ورک کے ذریعے ان ہسپتالوں کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا چاہیے اور ایمولینس سروسز کو بھی اس نیٹ ورک میں شامل کرنا چاہیے تاکہ ایمولینس کا ڈرائیور مریض کو مطلوبہ جگہ پہنچا سکے۔کرونا کے کسی مریض کو کسی بھی مخصوص ہسپتال میں انکار نہیں ہونا چاہیے۔ ایمرجنسی پر موجود ڈاکٹروں کو مریضوں کو غلط رہنمائی نہیں فراہم کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر فرقان مرحوم سے متعلق انکوائری کمیٹی نے اپنے رپورٹ میں لکھا ہے کہ سول ہسپتال میں ایک میڈیکل آفیسر کی لاپرواہی ڈاکٹر فرقان کی موت کی وجہ بنی۔کسی مخصوص ہسپتال میں بستر یا وینٹی لیٹر نہ ہونے کی صورت میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں کا فرض ہے کہ وہ مرکزی نیٹ ورک سے معلوم کر کے مریض کو دوسری جگہ ریفر کریں۔حکومت نے 9مئی 2020سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کر دیا ہے صبح سے شام 5بجے تک دکانیں اور کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے لہذا اب حکومت نے عوام پر ذمہ داری عائد کر دی ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کیلئے وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں ورنہ عوام کی طرف سے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی صورت میں دوبارہ سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جا سکتا ہے۔حکومت کی طرف سے اس اعلان کے بعد پی ایم اے عوام سے گزارش کرتی ہے کہ وہ پی ایم اے اور دوسرے ڈاکٹروں کی جانب سے بتائی گئی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل درآمد کریں تاکہ ملک میں کرونا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔