بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن برقرار رکھا جائے: پنجاب حکومت، کورونا سے مزید 31افراد جاں بحق، 1908نئے کیسز رپورٹ، پاکستان میں 84فیصدافراد میں وائرس مقامی سطح پر پھیلا، عالمی ادارہ صحت
لاہور (جنرل رپورٹر،آئی این پی،این این آئی) پنجاب حکومت نے وفاق سے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن میں نرمی نہ کرنے کی سفارش کردیپنجاب کے وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پنجاب کے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن میں نرمی نہ کرنے کی سفارش کی ہے، اگر وفاق رضامند ہوگیا تو بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن برقراررکھیں گے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پنجاب میں وفاقی حکومت کے طے کردہ ضابطہ کار پر مکمل عمل کیا جا رہا ہے اور تعمیراتی شعبے کے لیے سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے بڑے شہروں میں کورونا وائرس کے حوالے سے ہائپ نظر آرہی ہے اور متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن میں نرمی نہ کرنے کی سفارش کی ہے، اگر وفاق رضامند ہوگیا تو بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن برقرار رکھیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس نے صحت کے شعبے میں سابقہ حکمرانوں کی پرفارمنس بے نقاب کردی ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتوں نے 40 سالہ دور میں کچھ نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے میٹرو اور اورنج لائن کے منصوبے شروع کرنے پر تعلیم اور صحت پر توجہ دینے کا کہا تو اْس وقت آلِ شریف اور ان کے حواریوں نے ہمیں شٹ اپ کال دی۔18 ویں ترمیم کے حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ماضی کے حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں نے 18 ویں ترمیم کی قلعی بھی کھول دی ہے، ہم کہتے ہیں 18 ویں ترمیم کے مثبت پہلو بھی ہیں اور منفی بھی لیکن بلاول بھٹو کو 18 ویں ترمیم کی روح کا نہیں، صرف مال بنانے کا پتہ ہے۔وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور آرمی ایکٹ کی طرح 18ویں ترمیم کے معاملے پر بھی سرخرو ہونگے، وزیراعظم نے لاک ڈاؤن سے متعلق جو پالیسی دی اس پر عمل کرینگے،تعمیراتی شعبہ،چھوٹی مارکیٹ اور ہسپتالوں کی او پی ڈیز کو کھولا جائے گا،۔ الحمرا لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کو مکمل ختم نہیں کیا جاسکتاہے اس کے کچھ مثبت اور منفی پہلو سامنے آئے ہیں جن میں ترامیم ہوسکتی ہے۔وزیراطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ نیب حکومت کے ماتحت نہیں،اتحادیوں کے جو تحفظات سامنے آئے ہیں انہیں عدالت دیکھ لے گی۔بعد ازاں وزیر اطلاعات پنجاب فیاض چوہان نے پنجاب اسمبلی کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا نے شعبہ صحت میں سابقہ حکومتوں کی کارگردگی کوبے نقاب کردیا۔صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اپنے دور میں سیاہ و سفید کے مالک تھے،کوروناوائرس آیاتوسارے میٹرومنصوبے بندہوگئے۔انہوں نے کہا کہ بزدار حکومت وفاقی حکومت کی 99 فیصد ہدایات پر عمل کر رہی ہے جبکہ حکومتِ پنجاب نے لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد سمیت دیگر بڑے شہروں میں لاک ڈان میں نرمی نہ کرنے کی تجویز بھی وفاق کو پیش کی ہے جس سے متعلق حتمی فیصلہ آئندہ ایک سے دو روز میں متوقع ہے۔۔ اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جاتا رہا کہ اٹھارویں ترمیم کے نفاذ سے تمام مسائل حل ہو گئے ہیں جب کہ حقیقت اس سے مختلف نکلی۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ اٹھارویں ترمیم پر اسکی روح کے مطابق عمل نہیں کیا جا رہا۔این ایف ایوارڈ کے تحت وفاق نے اپنا حق ادا کرتے ہوئے وسائل تمام صوبوں کو دی دیئے لیکن ان وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم سے اضلاع میں احساس محرومی پیدا ہوا۔چودھری برادران اور نیب کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ چوہدری برادران اور نیب کا تصادم ان کا آپسی معاملہ ہے۔علاوہ ازیں وزیرِاطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے سینیٹر فیصل جاوید کی والدہ کے انتقال پراظہارافسوس کیا ہے، اپنے تعزیتی بیان میں فیاض چوہان نے کہا ہے کہ سینیٹرفیصل جاوید کے دْکھ میں برابرکے شریک ہیں۔
فیاض الحسن چوہان
لاہور(جنرل رپورٹر)پنجاب کی سیاسی و عسکری قیادت نے کوروناکا پھیلاؤ روکنے کیلئے تمام ضروری وسائل بروئے کار لانے کا فیصلہ کرلیا، لا ک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے کاروبار کیلئے جاری ایس او پیز کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اورایس او پیز کی خلاف ورزی پر متعلقہ انڈسٹری یا بزنس کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہو گی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکے زیر صدارت گزشتہ روز خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان، جنرل آفیسر کمانڈنگ 10 ڈویژن میجر جنرل محمد انیق الرحمن ملک،ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل محمد عامر مجید،چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک، انسپکٹر جنرل پولیس شعیب دستگیر،کمشنر لاہور ڈویژن، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن،سیکرٹری خوراک، سیکرٹری زراعت، سیکرٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ،سی سی پی او لاہور، سیکرٹری اطلاعات، طبی ماہرین اور اعلی عسکری و سول حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں کورونا وباء کا پھیلاؤ روکنے کے لئے اقدامات خصوصا لاہور شہر میں کیسز میں اضافے کی وجوہات کا تفصیلی جائزہ لینے کیساتھ ساتھ لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا جبکہ اجلاس میں گندم خریداری مہم پر پیشرفت اور کاشتکاروں کو فراہم کردہ سہولتو ں پر بھی غور کیا گیا-اجلاس کے شرکاء نے لاہور شہر میں کورونا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیااور فیصلہ کیا گیا کہ لاہور شہر میں کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لئے موثر مینجمنٹ کی علیحدہ پالیسی مرتب کی جائے گی۔اس ضمن میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی -کمیٹی لاہور شہر کے حوالے سے علیحدہ پالیسی کیلئے سفارشات تیار کرے گی، اجلاس میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔کورکمانڈ لاہورلیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان نے پنجاب حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آزمائش کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑے ہیں -انہوں نے کہا کہ لاہور شہر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر علیحدہ لائن آف ایکشن پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے۔وزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کا فیصلہ سب کی مشاورت سے کیا گیا۔وزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا کہ کورونا وباء کو شکست دینے کے لئے عوام کا تعاون ناگزیر ہے۔وزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا کہ پاک فوج نے ہمیشہ مشکل وقت میں قوم کا بھرپور ساتھ دیا ہے،سیاسی وعسکری قیادت عوام کے تعاون سے کورونا چیلنج سے بطریق احسن نمٹ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اب تک 27 لاکھ ٹن گندم خریدی جا چکی ہے جبکہ محکمہ خوراک کے پاس مجموعی طور پر 29 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں اور 86 فیصد باردانہ کاشتکاروں کو جاری کیا جا چکا ہے۔وزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا کہ گندم ذخیرہ کرنے پر بلا امتیاز کارروائی جاری ہے اور گندم کو بھی اینٹی ہورڈنگ آرڈیننس میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے، اجلاس میں گندم خریداری مہم پر ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا-وزیر اعلی عثمان بزدار نے کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے بھرپور تعاون پرعسکری قیادت کا شکریہ ادا کیا۔بعدازاں وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے گجرات کے تھانہ ڈنگہ کی حدود میں ایس ڈی او واپڈا پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او گجرات سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور گرفتار ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا ہے۔
پنجاب/فیصلہ
اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)پاکستان میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 622 ہوگئی جبکہ نئے کیسز سامنے آنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 26806 تک جاپہنچی ہے.ملک میں کورونا وائرس سے جمعہ مزید 31 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 622 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 26806 تک جاپہنچی ہے۔اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کورونا سے 221 افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ پنجاب میں 194 اور سندھ میں 176 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں 24، اسلام آباد 4 اور گلگت بلتستان میں 3 افراد مہلک وائرس کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔ بروز جمعہ ملک بھر سے کورونا کے مزید 1908 کیسز اور 31 ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جن میں سندھ سے 598 کیسز 5 ہلاکتیں، پنجاب 838 کیسز 12 ہلاکتیں، خیبر پختونخوا میں 371 کیسز اور 12 ہلاکتیں، بلوچستان 62 کیسز 2 ہلاکتیں، اسلام آباد 37 کیسز اور آزاد کشمیر سے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔سندھ سیکورونا کے مزید 598 کیسز اور 5 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جس کی تصدیق وزیراعلیٰ سندھ نے کی۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5532 ٹیسٹ کیے گئے جو پورے ملک کے کسی بھی صوبے میں سب سے زیادہ ٹیسٹ ہیں، ہماری ٹیسٹنگ صلاحیت 5600 ہوگئی ہے جس پر ہم نے 98 فیصد تک کام کیا ہے، اس طرح کل ٹیسٹوں کی تعداد 81640 ہوگئی ہے۔وزیراعلیٰ کے مطابق صوبے میں کورونا کے کیسز کی مجموعی تعداد 9691 اور ہلاکتیں 176 ہوگئی ہیں۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 87 افراد صحتیاب ہوئے جس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 1940 ہوگئی ہے۔پنجاب سے کورونا کے مزید 838 کیسز اور 12 ہلاکتیں بھی سامنے آئیں جس کی تصدیق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کی۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے میں کورونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 10033اور اموات 194 ہوگئی ہیں۔پنجاب میں کورونا سے اب تک 3201 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔بلوچستان میں کورونا کے مزید 62 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 2 ہلاکتیں بھی سامنے آئی ہیں جس کی تصدیق صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے کی گئی ہے۔محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 1725 اور اموات 24 ہوگئی ہیں جب کہ 209 افراد اب تک صحتیاب ہوچکے ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں کورونا وائرس کے مزید 37 کیسز سامنے آئے ہیں جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ کیے گئے ہیں۔سرکاری پورٹل کے مطابق نئے کیسز سامنے آنے کے بعد اسلام ا?باد میں کیسز کی مجموعی تعداد 558 ہوگئی ہے جب کہ شہر میں وائرس سے اب تک 4 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ا?زاد کشمیر سے ا?ج کورونا کے مزید 2 کیسز سامنے ا?ئے ہیں جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ کیے گئے ہیں۔پورٹل کے مطابق علاقے میں کورونا کے کیسز کی کل تعداد 78 ہوگئی ہے اور 58 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ اب تک کوئی ہلاکت سامنے نہیں آئی ہے۔خیبر پختونخوا میں جمعے کو کورونا سے مزید 12 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 221 تک جاپہنچی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں مزید 371 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 4327 ہوگئی ہے۔محکمہ صحت نے بتایاکہ صوبے میں اب تک کورونا سے 1033 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔گلگت بلتستان میں جمعرات کو مزید 6 کیسز کی تصدیق ہوئی جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد 394 تک پہنچ گئی۔ عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے پاکستان میں کورونا کے 86 فیصد مریض مقامی منتقلی کی وجہ سے سے متاثر ہوئے۔عالمی ادارے کی 7 مئی کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے 24 ہزار 73 مصدقہ متاثرین میں سے 20 ہزار 725 یعنی 86 فیصد مریضوں کو مقامی منتقلی کی وجہ سے وائرس لگا ہے، باقی 14 فیصد متاثرین کو بیرون ملک سفر کے دوران وائرس لگا۔مقامی منتقلی کے سب سے زیادہ متاثرین اسلام آباد میں ہیں جہاں 503 مریض یعنی 96 فیصد کو مقامی سطح پر وائرس لگا، پنجاب میں مقامی منتقلی کے مریض 83 فیصد یعنی 7547 مریض ہیں جبکہ سندھ میں 90 فیصد یعنی 7766 مریض مقامی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 39 لاکھ 17 ہزار 532 ہو چکی ہے جبکہ اس سے ہلاکتیں 2 لاکھ 70 ہزار 720 ہو گئیں۔کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 23 لاکھ 2 ہزار 692 مریض اب بھی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 48 ہزار 958 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 13 لاکھ 44 ہزار 120 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔امریکا اب تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں ناصرف کورونا مریض بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی تاحال دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں۔امریکی میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 76 ہزار 928 افراد موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس سے بیمار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 92 ہزار 623 ہو چکی ہے۔امریکا کے اسپتالوں میں 9 لاکھ 98 ہزار 445 کورونا مریض زیرِ علاج ہیں جن میں سے 16 ہزار 995 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 2 لاکھ 17 ہزار 250 کورونا مریض اب تک شفایاب ہو چکے ہیں۔سپین میں کورونا کے اب تک 2 لاکھ 56 ہزار 855 مصدقہ متاثرین سامنے آئے ہیں جب کہ اس وبا سے اموات 26 ہزار 70 ہو چکی ہیں۔اٹلی میں کورونا وائرس کی وبا سے مجموعی اموات 29 ہزار 958 ہو چکی ہیں، جہاں اس وائرس کے اب تک کل کیسز 2 لاکھ 15 ہزار 858 رپورٹ ہوئے ہیں۔برطانیہ میں کورونا سے اموات کی تعداد 30 ہزار 615 ہوگئی جبکہ کورونا کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ 6 ہزار 715 ہو گئی۔کورونا وائرس سے روس میں کل اموات 1 ہزار 625 ہو گئیں جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 77 ہزار 160 ہو چکی ہے۔فرانس میں کورونا وائرس کے باعث مجموعی ہلاکتیں 25 ہزار 987 ہوگئیں جبکہ کورونا کیسز 1 لاکھ 74 ہزار 791 ہو گئے۔جرمنی میں کورونا سے کل اموات کی تعداد 7 ہزار 392 ہو گئی جبکہ کورونا کے کیسز 1 لاکھ 69 ہزار 430 ہو گئے۔برازیل میں کورونا وائرس 9 ہزار 190 زندگیاں نگل چکا ہے جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 35 ہزار 773 تک جا پہنچی ہے۔ترکی میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 3 ہزار 641 ہو گئی جبکہ کورونا کے کل کیسز 1 لاکھ 33 ہزار 721 ہو گئے۔ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی کل تعداد 6 ہزار 486 ہو گئی جبکہ کورونا کے کل کیسز 1 لاکھ 3 ہزار 135 ہو گئے۔چین جہاں دنیا میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا تھا وہاں اس وائرس سے کل ہلاکتیں 4 ہزار 633 ہو ئی ہیں جبکہ کل کورونا کیسز 82 ہزار 886ہو گئے۔سعودی عرب میں کورونا وائرس سے اب تک کل اموات 219 رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد 33 ہزار 731 تک جا پہنچی ہے۔پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 25 ہزار 837 ہو چکی ہے جبکہ اس موذی وبا سے جاں بحق افراد کی کل تعداد 603 ہو گئی۔کورونا وائرس کے ملک میں 17 ہزار 704 مریض اب بھی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جبکہ 7 ہزار 530 افراد مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ریکا میں کوورنا سے مزید 2 ہزار 139 افراد ہلاک ہو گئے، اموات کی تعداد 76 ہزار 928 ہو گئی،۔ آسٹریلیاکے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے ملک میں کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کو ختم کرنے کے تین مرحلہ منصوبے کا اعلان کیا ہے۔وزیر اعظم، ریاستی و علاقائی رہنماں پر مشتمل قومی کابینہ کے اجلاس کے بعد موریسن نے جمعہ کی سہ پہر ملکی معیشت کو جولائی تک دوبارہ کھولنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔موریسن نے کہا کہ یہ فیصلہ ہر ریاست اورعلاقائی حکومت نے کرنا ہے کہ کب ہر ایک مرحلے کا آغازکرناہے۔انہوں نے کہا کہ قومی کابینہ نے کوویڈ سے محفوظ معیشت اور معاشرے کے حصول کے لئے تین مرحلوں پر مشتمل منصوبے اور قومی فریم ورک پر اتفاق کیاہے۔ہمارا مقصد ہے کہ ہم اس سال جولائی میں کوویڈ محفوظ معیشت کو حاصل کرنے کے لئے ان تمام اقدامات کو آگے لے کر جائیں۔پہلے مرحلے کے تحت، ریستوراں ز اور کیفے کھولنے کی اجازت دی جائے گی اور آسٹریلیا کے عوام کو اپنے گھر میں پانچ سے زیادہ مہمان رکھنے کی اجازت ہوگی اور باہر کی جگہ پر 10 لوگ اکٹھا ہوسکیں گے۔اجتماع کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو بڑھا کر 20 کردیا جائے گا، کچھ ریاستوں کے درمیان سفر کی اجازت ہوگی اور اسٹیج ٹو کے تحت جم، سینما گھر، گیلری اور بیوٹی پارلر دوبارہ کھلیں گے۔اسٹیج تھری کے تحت تمام قسم کے بین الاقوامی سفر کی اجازت ہوگی، پب دوبارہ کھولے جائیں گے اور زیادہ سے زیادہ 100 افراد ایک جگہ جمع ہوسکیں گے۔ٹریژری کے مطابق 8لاکھ 50ہزار روزگار تیسرے مرحلے میں کھولے جائیں گے۔موریسن نے کہا کہ یہ ایک بتدریج عمل ہوگا اور پابندیاں ختم ہونے کے بعد آسٹریلیا کے عوام سے مزید پابندیاں ہٹادی جائیں گی۔
عالمی ہلاکتیں