بچے کی بازیابی کیس، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا سیکرٹری داخلہ پر اظہار برہمی 

بچے کی بازیابی کیس، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا سیکرٹری داخلہ پر اظہار برہمی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                        لاہور(نامہ نگار خصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کمسن بچے کی دستاویزات تبدیل کرکے بیرون ملک لیکر جانے کیخلاف درخواست پرسیکرٹری داخلہ کو بازیابی رپورٹ 10 جون کو پیش کرنے کا حکم دیدیا،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خاتون تین سال سے دھکے کھا رہی ہے خدا کا خوف کریں، آپ کہتے ہیں یہ رپورٹ ہے بتائیں پہلے تین سال سوئے رہے، سیکرٹری صاحب مجھے آپ کو بلانے کا شوق نہیں، سیکرٹری صاحب دوبارہ ضرورت پڑی تو آپ کو بلا لیں گے،سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ بیلجیم کے سفیر سے اس ایشو پر میری بات ہوئی ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا یہ بات آپ نے رپورٹ میں لکھی ہے، سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ رپورٹ پہلے بھجوا دی تھی ملاقات اس کے بعد میں ہوئی ہے، وکیل نے کہا کہ دو ملزمان یوگنڈا میں ہیں،  چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کام کرنا ہے یا نہیں کرنا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ بیرون ملک کا معاملہ ہے ہماری ایجنسیز وہاں کام نہیں کرسکتیں، عدالت نے کہا کہ آپ ہائیکورٹ میں کھڑے ہوکر یہ باتیں کررہے ہیں افسوس ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیلجئیم حکام نے کچھ دستاویزات مانگی ہیں،بیلجئیم میں اعلیٰ عدالت کے ذریعے یہ پراسس مکمل ہوگا، اس پراسس میں تین ماہ میں لگ سکتے ہیں،عدالت نے کہا کہ کچھ خدا کا خوف کریں آپ لوگ کیوں ان کو خراب کررہے ہیں، ساری تاخیر کے ذمہ دار آپ لوگ ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کنونشن کے قوائد و ضوابط طے شدہ ہیں،عدالت نے کہا کہ یہ سارے پریس کانفرنس کرتے ہیں عملی کام کچھ بھی نہیں، آپ تین سال اور اس خاتون کے ضائع کرنا چاہتے ہیں، آپ کا بچہ ایک رات آپ کے پاس نہ ہو تو دیکھتا ہوں کیسے نیند آتی ہے؟۔

بازیابی کیس

مزید :

علاقائی -