بلوچستان میں5 خواتین ڈپٹی کمشنر تعینات
کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن )بلوچستان حکومت نے مزید دو اضلاع میں خواتین افسران کو بطور ڈپٹی کمشنر تعینات کر دیا ہے۔ اس طرح صوبے میں ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر تعینات خواتین افسران کی تعداد 5 تک پہنچ گئی ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ" اردو نیوز" کے مطابق بلوچستان کی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ اتنے زیادہ اضلاع میں بیک وقت خواتین افسران کا ضلعی انتظامیہ کے سربراہان کے طور پر تقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن بلوچستان کے مطابق گریڈ 18 کی فریدہ ترین کو ڈپٹی کمشنر صحبت پور اورحمیرا بلوچ کو ڈپٹی کمشنر لسبیلہ تعینات کردیا گیا ہے۔اس سے پہلے 24 اپریل کو ایک اور حکمنامے کے ذریعے بی سی ایس گریڈ 18 کی افسر روحانہ گل کاکڑ کو ڈپٹی کمشنر حب جبکہ عائشہ زہری کو ڈپٹی کمشنر آواران مقرر کیا۔گریڈ اٹھارہ کی افسر بتول اسدی ستمبر 2023 سے ڈپٹی کمشنر نصیرآباد کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ اس طرح صوبے کے 36 اضلاع میں سے پانچ کی ضلعی انتظامیہ کی سربراہان خواتین ہو گئی ہیں۔
بتول اسدی:ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے بلوچستان میں کام کرنےوالی خواتین افسران میں سب سے سینئر بتول اسدی ہیں جن کا تعلق کوئٹہ کے ہزارہ قبیلے سے ہیں۔ ان کے شوہر بھی بیورو کریٹ ہیں۔حمیرہ بلوچ سول سیکرٹریٹ اوروزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ڈپٹی سیکرٹری اور کوئٹہ میں اسسٹنٹ کمشنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکی ہیںسول سروسز کا حصہ بننے سے پہلے بتول اسدی کوئٹہ کی بیوٹمز یونیورسٹی میں انگریزی کی لیکچرار تھیں۔2016 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز میں شامل ہونے والی بتول اسدی نے بلوچستان سے پہلے پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں خدمات سرانجام دیں۔ اس کے بعد وہ 2017 میں بلوچستان کی سب سے پہلی خاتون اسسٹنٹ کمشنر بنیں۔
انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو، ڈپٹی سیکرٹری ٹو چیف سیکرٹری اور گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں ترقی پانے کے بعد ایڈیشنل سیکرٹری کوسٹل ڈویلپمنٹ اینڈ فشریز سمیت مختلف عہدوں پر کام کیا۔بتول اسدی نگرا ن دور حکومت میں ڈپٹی کمشنر نصیرآباد تعینات ہوئیں اور انہوں نے دورانِ سروس سکالر شپ حاصل کرکے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے پبلک پالیسی میں ماسٹرز کی ڈگری لی۔
عائشہ زہری کو بلوچستان کے حساس ترین اضلاع میں سے ایک آواران کی ڈپٹی کمشنر تعینات کیا گیا ہے۔ یہ ایسا ضلع ہے جس میں مرد افسران بھی جانے سے کتراتے ہیں۔عائشہ زہری کا تعلق خضدار اور بلوچوں کے زہری قبیلے سے ہے۔ انہوں نے خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور دو مرتبہ طلائی تمغے حاصل کئے۔2017 میں مقابلے کا امتحان پاس کرکے صوبائی سول سروسز کا حصہ بننے سے پہلے وہ واپڈا میں ایس ڈی او تھیں۔انہوں نے سول سیکرٹریٹ میں ایس اینڈ جی اے ڈی، زراعت سمیت مختلف محکموں میں سیکشن افسر اور ڈپٹی سیکرٹری کے عہدوں کے علاوہ تفتان، دشت، مچھ میں بطور اسسٹنٹ کمشنر کام کیا۔عائشہ زہری نے تفتان میں اسسٹنٹ کمشنر کی حیثیت سے دور دراز اور حساس علاقوں میں مغوی نوجوان کی بازیابی اور منشیات پکڑنے کے لئے آپریشن کی قیادت کی۔مچھ میں 2022 کے سیلاب میں پھنسنے والے خواتین و بچوں سمیت درجنوں افراد کی جانیں بچانے پر وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں شاباشی دی اور بعد ازاں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔مچھ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر عائشہ زہری کو 2023 میں ڈپٹی کمشنر نصیرآباد تعینات کیا گیا۔ انہیں ڈپٹی کمشنر کے عہدے تک پہنچنے و الی صوبے کی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل ہے۔
روحانہ گل کاکڑ کا تعلق کوئٹہ اور پشتونوں کے کاکڑ قبیلے سے ہے۔ انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کر رکھا ہے اور وہ 2017 میں مقابلے کا امتحان پاس کرکے سول سروسز کا حصہ بنیں۔وہ ڈائریکٹر بی پیپرا، سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی، اسسٹنٹ کمشنر ژوب، اسسٹنٹ کمشنر حب اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو لسبیلہ کے عہدوں پر کام کر چکی ہیں۔
انہیں ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آر ٹی اے) کی سیکرٹری کی حیثیت سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر 2019 میں انٹیگریٹی آئیکون ایوارڈ سے نوازا گیا۔
فریدہ ترین کا تعلق بلوچستان کے ضلع پشین اور پشتونوں کے ترین قبیلے سے ہے اور انہوں نے لاہور سے پولیٹیکل سائنسز میں ماسٹرز کر رکھا ہے۔انہیں سندھ سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع صحبت پور کے انتظامی سربراہ کا عہدہ دیا گیا ہے۔ وہ پہلی مرتبہ ڈپٹی کمشنر تعینات ہوئی ہیں۔فریدہ ترین 2017 میں مقابلے کا امتحان پاس کرکے سول سروسز کا حصہ بنیں۔ انہوں نے اس سے پہلے اسسٹنٹ کمشنر خاران، اسسٹنٹ کمشنر دشت ، ڈپٹی سیکرٹری ٹو چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو لورالائی اور ایس اینڈ جی اے ڈی میں سیکشن افسر اور ڈپٹی سیکرٹری کے عہدوں پر کام کیا ہے۔2021 میں فریدہ ترین کا ڈیڑھ ماہ کے دوران چار مرتبہ تبادلہ کیا گیا تھا جس پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
حمیرا بلوچ کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور انہوں نے اپنی تعلیم بھی اسی شہر سے حاصل کی۔ انہوں نے کامرس اور انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کر رکھا ہے۔حمیرا بلوچ 2018 میں پی سی ایس کا امتحان پاس کر کے سول سروسز کا حصہ بنیں۔ وہ سول سیکرٹریٹ اوروزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ڈپٹی سیکرٹری اور کوئٹہ میں اسسٹنٹ کمشنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔