نئے امریکی صدر کیلئے ووٹنگ مکمل ، ہیلری کی پوزیشن مستحکم
واشنگٹن (اظہر زمان، بیورو چیف) امریکہ بھر میں صدارتی انتخابات کیلئے منگل کے روز صبح سات بجے سے شروع ہونے والی پولنگ مکمل ہوگئی۔ابتدائی جائزوں کے مطابق ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن سخت مقابلے کے باوجود اپنے حریف ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بہتر پوزیشن پر ہیں میں اتری ہیں۔اور ٹرمپ کے مقابلے میں ان کی پوزیشن مستحکم ہے، آخری دنوں میں ای میلز کے ایشوز پر ایف بی آئی کی طرف سے ایک طرح کی کلین چٹ ملنے کے بعد ہیلری کلنٹن کے حق میں فضا بہتر ہوگئی ہے۔ انتخابات کے ذریعے عام ووٹرز نے صدر کے لئے ووٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ ایوان نمائندگان کے 435 ارکان اور سینیٹ کے 100 میں سے 34 ارکان کیلئے بھی ووٹ ڈالے۔ ڈیمو کریٹک پارٹی کی نائب صدارت کے امیدوار ٹم کین اور ری پبلکن کی نائب صدارت کے امیدوار مائیک ہنس ہیں۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق تمام 50 ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی میں معمول سے زیادہ ٹرن آؤٹ رہا۔ صدارت کیلئے پاپولر یا عام ووٹ کی بجائے الیکٹورل کالج کے کل 538 ارکان میں سے کسی خاص ریاست کیلئے مخصوص الیکٹورل ووٹ ہی شمار ہوں گے۔ یعنی جو امیدوار ایک ریاست میں ڈالے جانے والے ووٹوں کے پچاس فیصدسے زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرے گا اسے اس ریاست کے تمام الیکٹورل ووٹ مل جائیں گے صرف مینا (Maina) اور نیبراسکا کی ریاستوں میں حاصل کردہ عام ووٹوں کے تناسب سے ان ریاستوں کے الیکٹورل ووٹ تقسیم ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈیمو کریٹک پارٹی کی پکی نیلی ریاستوں یا ری پبلکن پارٹی کی پکی سرخ ریاستوں میں زیادہ ٹرن آؤٹ سے فرق نہیں پڑے گا کیونکہ یہاں انہیں ہر ریاست کے پورے الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کیلئے صرف سادہ اکثریت سے پاپولر ووٹ کی ضرورت ہے تاہم میدان جنگ کی ان ریاستوں کا ٹرن آؤت بہت اہم ہے جن کے بارے میں اندازہ لگانا مشکل ہے کہ وہ کس پارٹی کی ساتھ دیں گی۔ اس رپورٹر نے میری لینڈ کے شہر گیتھرز برگ میں واقع ایک ایلیمنٹری سکول میں قائم پولنگ سٹیشن پر اپنی فیملی کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کیا جہاں گوروں اور کالوں کے ساتھ پاکستانی، بھارتی، چینی اور ہسپانوی ووٹرز کی بھاری تعداد موجود تھی۔ سٹیشن کی حدود کے اندر خاموشی اور نظم و ضبط تھا جبکہ اس حدود کے باہر دونوں پارٹیوں کے رضاکار بیلٹ پیپر کا سیمپل تقسیم کر رہے تھے کہ کس طرح اس پر ان کے امیدواروں کے حق میں نشان لگانا ہے۔ میری لینڈ کے الیکٹورل ووٹ دس ہیں جو پکی ڈیمو کریٹک ریاست ہے۔ یہ تمام ووٹ ری پبلکن امیدوار ہیلری کلنٹن کو ملنے والے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہیلری کو اگر 51 فیصد ووٹ ملیں یا 99 فیصد اسے الیکٹورل ووٹ دس ہی ملیں گے اس بنا پر پکی نیلی یا پکی سرخ ریاستوں میں غیر معمولی جوش و خروش نہیں پایا جاتا۔ تاہم ’’میدان جنگ‘‘ کی ریاستوں میں خاصی گہما گہمی کی اطلاعات آ رہی ہیں جہاں آخری فیصلہ ہونے جا رہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی کنجیاں ہیلری کلنٹن کو ملیں گی یا پھر ڈونلڈ ٹرمپ کو یعنی ملک بھر سے 538 الیکٹورل کالج کے ارکان میں سے کم از کم 270 ووٹ کون حاصل کرکے صدر بنتا ہے یہ رائٹر اپنی اس پیشین گوئی پر قائم ہے کہ ہیلری کلنٹن 290 سے 310 تک الیکٹورل ووٹ حاصل کرسکتی ہیں۔ ہمارے اندازے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو 240 سے 260 تک الیکٹورل ووٹ مل سکتے ہیں اگرچہ ’’میدان جنگ‘‘ کی ریاستیں گیارہ ہیں لیکن زیادہ الیکٹورل ووٹوں کے باعث ان میں سے تین ریاستیں نارتھ کیرولینا، فلوریڈا اور اوہائیو زیادہ اہمیت اختیار کرگئی ہیں جن کے الیکٹورل ووٹ بالترتیب 29,15 اور 18 ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق نارتھ کیرولینا اور فلوریڈا کے مجموعی 44 الیکٹورل ووٹ ہیلری کلنٹن کو ملنے کا امکان ہے اور اوہائیو کے 18 ووٹ ٹرمپ کو مل سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جیسا کہ ہم پہلے بھی رپورٹ کرچکے ہیں ڈیمو کریٹک پارٹی کی طرف جھکاؤ رکھنے والی بڑی ریاستوں پنسلوینیا اور ورجینیا کی بھی بہت اہمیت ہے جہاں ٹرمپ کی ٹیم نے خاصا کام کیا ہے۔ ہیلری کیلئے پنسلوینیا کے 20 اور ورجینیا کے 13 الیکٹورل ووٹ برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔
امریکی الیکشن