’’مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں ، تیری ’’منصفی‘‘ کا سوال ہے‘‘

’’مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں ، تیری ’’منصفی‘‘ کا سوال ہے‘‘
 ’’مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں ، تیری ’’منصفی‘‘ کا سوال ہے‘‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک 228آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ(ن) کا مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کا پانچ رکنی نظرثانی پٹیشن کا فیصلہ بے بنیاد ہے، پاکستان کے مقبول ترین رہنما کے بارے میں جو کہا گیا وہ عدالتی زبان کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس ہوا جس نے عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کے نظرثانی پٹیشن پر تفصیلی فیصلہ کو مسترد کر دیا۔ آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق فیصلے سے ذیلی عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔ آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق اپیل کا فیصلہ بھی ابھی سے سنادیا گیا ہے۔اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق مسلم لیگ (ن)عدالتی فیصلے میں لکھے ریمارکس کو مسترد کرتی ہے، بنچ نے ماتحت عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، نواز شریف کے خلاف توہین و تضحیک آمیز جملے استعمال کئے گئے، نواز شریف سے متعلق جملے کسی عدالت کیلئے باعث فخر نہیں ہو سکتے، عدالتی فیصلہ بغض، عناد، غصہ اور اشتعال کی افسوسناک مثال ہے، رہبری والوں نے ہی پاکستان بنایا اور قربانیاں دیں، رہبری والوں نے ہی ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اور جیلیں کاٹیں، رہبری والے ہی پھانسی چڑھے، ملک بدر ہوئے اور نااہل ہوئے۔ فیصلے میں پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف جو کچھ کہا گیا وہ کسی بھی سطح کی عدالتی زبان کے معیار پر پورا نہیں اترتا،یہ فیصلہ اول سے آخر تک بغض، عناد،غصہ اور اشتعال کی نہایت افسوسناک مثال ہے، بینچ کے پیش کردہ شعر میں ایک لفظی تبدیلی صورت حال کی صحیح ترجمانی کرے گی، مقدس عدالتی منصب کو بغض وعناد کے تحت سیاسی شخصیات بلکہ کسی بھی پاکستانی کی کردار کشی کیلئے استعمال کرنے کو ’’عدلیہ کی آزادی‘‘کے لبادے میں نہیں چھپایا جا سکتا۔28 جولائی کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو نااہل قرار دیا جس کے بعد وہ قومی اسمبلی کی رکنیت اور وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہوگئے جب کہ اسی پانچ رکنی بینچ نے ہی نوازشریف اور دیگر فریقین کی نظر ثانی کی درخواستیں بھی سنیں اور انہیں مسترد کردیا۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس نظر ثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ گزشتہ روز جاری کیا جس میں ایک معزز جج کی جانب سے یہ شعر بھی کہا گیا کہ ادھر ادھر کی بات نہ کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا،،،،مجھے راہ زنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے۔۔مسلم لیگ (ن) کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے قائد اور تین بار وزیراعظم رہنے والی شخصیت کے بارے میں جو کچھ کہا گیا وہ کسی بھی سطح کی عدالتی زبان کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کے بارے میں توہین و تضحیک کے الفاظ اور جملے دنیا کی کسی بھی عدالت کے لیے باعث فخر نہیں ہوسکتے۔ اعلامیے میں عدالتی فیصلے پر کہا گیا کہ فیصلہ اول سے آخر تک بغض، عناد، غصہ اور اشتعال کی نہایت افسوسناک مثال ہے۔سپریم کورٹ کے جج کے شعر پر اپنے اعلامیے میں کہا کہ شاعری کا سہارا لیتے ہوئے راہبری کا سوال اٹھایا گیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ 70 برس کے دوران قافلے کیوں لٹتے رہے اور کن راہزنوں نے لوٹے، قافلے اس لیے لٹے کہ راہزنوں کے ہاتھ پر بعیت کی گئی، راہزنوں سے وفاداری کے حلف اٹھائے گئے، راہزنوں کی راہزنی کو جواز فراہم کرنے کے لیے نظریہ ضروت ایجاد کیے گئے، راہزنوں کو آئین سے کھیلنے کے فرمان جاری کیے گئے۔اعلامیے میں شعر پر شدید رد عمل میں کہا گیا کہ 70 سال پر پھیلا ہوا سوال راہبری کا نہیں منصفی کا ہے، راہبر تو آج بھی سزا پارہے ہیں اور پیشیاں بھگت رہے ہیں، بتایا جائے راہزن کہاں ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ نوازشریف اور ان کے خاندان نے کسی تذبذب کے بغیر عدالتی فیصلوں پر عمل کیا لیکن ان کے بارے میں سیاسی حریفوں کے جلسوں جیسی زبان برداشت نہیں کی جاسکتی، عدلیہ کے لیے نوازشریف کی جدوجہد تاریخ کا حصہ ہے، (ن) لیگ آئندہ بھی ایک آزاد عدلیہ اور آئین کے تحفظ کی علم بردار عدلیہ کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔(ن) لیگ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مقدس عدالتی منصب کو بغض و عناد کے تحت سیاسی شخصیات بلکہ کسی بھی پاکستانی کی کردار کشی کے لیے استعمال کرنے کی عدلیہ کی آزادی کے لبارے میں نہیں چھپایا جاسکتا۔مسلم لیگ (ن) کے اعلامیے میں سپریم کورٹ کے معزز جج کے شعر کے جواب میں ا شعر کہا گیا ہے کہ تو ادھر ادھر کی بات نہ کریہ بتا قافلہ کیوں لٹا۔۔۔۔۔۔مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری ’منصفی‘ کا سوال ہے۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے احتساب عدالت کے فیصلے کو بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے جلد ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

مسلم لیگ(ن)

مزید :

صفحہ اول -