آزادکشمیر میں مفت تعلیم کانعرہ،والدین،طلباء کا فیسیں واپس کرنیکا مطالبہ

آزادکشمیر میں مفت تعلیم کانعرہ،والدین،طلباء کا فیسیں واپس کرنیکا مطالبہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مظفرآباد(بیورورپورٹ)آزادکشمیر میں مفت تعلیم کا نعرہ اور دعویٰ ۔والدین ۔طلباء نے فیسوں کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ۔میرپور بورڈ کی جانب سے سیکنڈری و ثانوی کلاسز میں فیسوں میں اضافہ ،کالجز میں مہنگائی اور غربت سے عاجز غریب طلباء نے دارالحکومت کی مارکیٹوں میں طلباء کی چند مہم جبکہ جامعہ کشمیر کے غریب طالب علم کے والد آٹو الیکٹریشن کے کاریگر نے اپنی مارکیٹ میں یونیورسٹی میں زیر تعلیم بچے کی تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے چندہ مہم شروع کر دیا ۔ن لیگ کی خدمت کی کفایت شعاری ،گڈ گورننس کہ عوام سے تعلیم اور صحت کی سہولیات کے دروازے ان پر بند کر دئیے ۔حکومت کو فوری طور پر مستعفیٰ ہو کر حکمرانوں کو پاکستان کی بڑی منڈیوں میں ریڑھیاں لگانا چاہئیں ۔ان خیالات کا اظہار دارالحکومت کے شہریوں سیاسی و سماجی شخصیات چوہدری محمد مشتاق،محمد حنیف بٹ،میر محمد آصف اقبال،چوہدری ولی محمد،ذوالقرنین سلہریا ،میر غلام حسنین سلہریا ،چوہدری محمد رشید،شہزاد اعوان ،عبدالرؤف بخاری ،عبدالرحمان بٹ ،مشکور احمد قاضی ودیگر نے اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ صدر آزادکشمیر اور صاحبان اختیار مفت تعلیم کی راہ میں حائل رکاؤٹیں دور کرتے ہوئے جملہ فیس معاف کریں تاکہ خطہ کے لوگوں کے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند نہ ہو سکیں ۔دریں اثناء ٹاہلی منڈی کے سفید پوش الیکٹریشن نے اپنے بیٹے جو یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر میں بی ایس ڈبل میتھ میں زیر تعلیم ہے کی فیس پوری نہ ہونے پر چندہ مہم شروع کر دی مگر تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے پرعزم والد نے کسی بھی چیز کی پرواہ کیے بغیر یہ نسخہ ڈھونڈ لیا ۔قاضی شکور احمد جو کہ ٹاہلی منڈی مارکیٹ میں گزشتہ تیس سال سے بحیثیت آٹو الیکٹریشن کا کام کر رہا ہے ۔1992کے سیلاب میں 2005کے زلزلہ اور 2010کے دریائے نیلم میں آنے والا سیلاب نے پوری دکان تہہ و بالا کر دی بینک آف آزاد جموں وکشمیر سے دو لاکھ قرض لے کر کاروبار کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی لیکن نتائج صفر۔غریب آٹو الیکٹریشن قاضی شکور احمد سے کرایہ پورا نہ ہونے کے باعث دکان بھی خالی کرانے کا نوٹس کام کاج نہ ہونے کے باعث کچن چلانا بھی مشکل ہو گیا ۔قاضی شکور کا کہنا ہے کہ ہم غریب والدین کے ذہن بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔لیکن ہم فیسیز کہاں سے پوری کریں ۔